پدماوت اردو : عبرت، میر ضیا الدین
Material type:
TextPublication details: Lahore : Majlis Taraqi Adab, 1986.Description: 524 pagesSubject(s): DDC classification: - 891.439 ع ب ر 1986
| Item type | Current library | Call number | Status | Barcode | |
|---|---|---|---|---|---|
| Book | NPT-Nazir Qaiser Library | 891.439 ع ب ر 1986 (Browse shelf(Opens below)) | Available | NPT-001786 |
پدماوت
مقدمہ: سووانح عبرت وعشرت:ازکلب علی خاں فائق، عبرت، عشرت، پدماوت کی تالیف، عشرت کی اولاد، تنقیدی جائزہ: از ڈاکٹر گوہر نوشاہی، دیباچہ کتاب، بیان وحدت الوجود اورحمد نامعدود رب المعبو کا مناجات بیچ درگاہ محجیب الدعوات کے، نعت سرور کائنات علیہ التسلیمات، تعریف پیر طریقت مآب حقیقت انتساب کی، بیان اوصاف حمیدہ استاد معنی ایجاد مجمع فضیلت وارشاد کا، مشک بیزی خامہ، ندرت بیان کی بیچ مدح نواب فیض اللہ خاں کے، بیان سعادت وشجاعت نواب ممدوح کا، تعریف قلم سحر کار عجوبہ نگار کی، سوال کرنا قلم نزاکت رقم سے واسطے تالیف اس قصہ لطیف کے، جواب تشفی مآب قلم کا، وصف ہندوستان جنت نشان، اور عذر مصنف اس داستان ندرت بیان کا، شروع داستان دلفریب بیچ پیدائش پدماوت رانی سراندیب کے محبت پیدا ہونا آپس میں پدماورت اورطوطے شیریں کلام کا اور اطلاع پا کر درپے دفع طوطے کے ہونا سہیلوں خود کام کرنا، سہیلیوں کا پدماوت کو سیر چمن کی رغبت دلانا اور اوصاف بہار صحرا زبان پرلانا، سیر باغ کوپدماوت کاجانا اور دشمن کا طوطے کو قفس سے اُڑانا، داستان: طوطے کا اُڑ جانا اور جال میں ایک صیّاد کے آنا، راجہ تن سین والی چتورگڑھ کا طوطے کومول لینااور اپنا دل اُس کی دانائی اور خوش گویائی پردینا، بیان: راجہ رتن سین کا شکار کو جانا اور ناگمت رانی کے ظلم سے دائی کا طوطا چھپانا، بیان حسن پدماوت کازبان طوطے سے بموجب استفسار راجہ رتن سین کے، رتن سین کا غائبانہ پدماوت پرعاشق ہوجانا اورلباس بادشاہی چھوڑ کے جوگی کے بھیس میں آنا، جوگی بن کے رتن سین کاجانا اور سارے کنبے کو غم میں پھنسانا، کوچ کرنا راجہ رتن سین کاوطن سے یاد حبیب میں اور وارد ہونا شہر دل کش سراندیب میں، رتن سین کا سراندیب کے بت خانے میں فروکش ہونا اور پدماوت کا پیغام زبانی طوطے کے سننااور تخم محبت رتن کے دل میں بونا، سیر باغ کو پدماوت کوجانا اور تہنائی میں چند شعر عاشقانہ پڑھ کے دل کو بہلانا، ایک سہیلی کا بت خانے میں آنا اوررتن سین کو جوگیوں میں دیکھ جانا، سہیلی کا پدماوت کے پاس آنا اور نادانستہ رتن سین جوگی کا مذکور کرکے رغبت دلانا، پدماوت اور رتن سین کا سامنا ہوجانا اور دونوں پر عالم بے ہوشی اور بے خودی کاآنا، خواب دیکھنا پدماوت کا بیچ تصور رتن سین کے اور تعبیر پانا اُس کی اپنی ہمدموں سے، رتن سین کا ہوش وحواس میں آنا اوراپنا حال مصیبت کا بت خانے میں سدا شیو کوسنانا، کورا پاربتی کاپری زاد کے بھیس میں آگے رتن سین کے آنا اورعاشق کامل پدماوت کا جان کے تدبیراس کے پاس جانے کی بتانا، رتن سین کا در دولت پر گندھرب سین کے آنا اور برہمنوں کی زبانی حرف خواستاری پدماوت کا گندھرب سین کو پہنچانا، طرف پدماوت کے فراق نامہ بھیجنا رتن سین کا اور زبانی قاصد کی بھی پدماوت کوظاہر ہونا کچھ حال اُس بے چین کا، جواب نامہ پدماوت کی طرف سے رتن سین پاس آنا اور رتن سین کا مخفی رات کو چشمے میں مع جو گیوں کے کودنا اورمہتم دزری ہوجانا، حکم سولی دینے کا واسطے جوگیوں کے صادر ہونا اور رتن سین کا اوپرمحروسی دیدار دلدار کے افسوس کرنا اور رونا، سدا شیو کا لباس برہمن میں آجانا اور گندھرب سین کو حال رتن سین کا زبانی طوطے کے مفصل سنوانا، گندھرب سین کا رتن سین سے امتحان لینا اور نجومیوں کو مقرر کرکے ساعت شادی کا حکم دینا، رتن سین کا باجاہ وتجمل نوشاہ بن کے آنا اورپدماوت کا مضطربانہ کوٹھے پرآکے سواری دیکھنا اور غش ہوجانامکان ستکھنڈہ میں رتن سین کا آنا اورشراب وصال پدماوت سے لذت وسرورپانا، بیدارہونا صبح کو ان دونوں آفتاب حسن وجمال کا اور بسرکرنا عیش وکامرانی میں ماہ وسال کا، ناگمت رانی کا یاد رتن میں صحرا کو جانا اوراپنا حال پر ملال بہنگم نامی طائر کوسنانا، ناگمت کانامہ رتن سین کے واسطے لکھوانا اوراپنا بروگ بارہ مانسہ میں سنانا، بارہ مانسہ، فراق نامہ ناگمت کاپہنچنا رتن سین کے پاس اور تیاری سفر کی بول دنیا اس کا چتور کی طرف بے اندیشہ ووسواس، برہمن کے بھیس میں سمندر کا دان مانگتے ہوئے آنا اور رتن سین کااُسے خیال میں نہ لانا اور دریا میں صدمے اٹھانا اورپدام کا بہتے بہتے ایک تختے پر لب دریا آ جانا، پدم کا حال بیٹی کی زبانی گوش زد بادشاہ سمندر کے ہوجانا اور سمندر کاپھرلباس برہمن پہن کر رتن کو اطمینان پدم کے لیے تلاش کرلانا، رتن کا پدم کو لے کر پاشان وشکوہ چتور میں آیا اور اہل شہر کا شاد وخرم ہوجانا، دونوں سوتوں میں لڑائی ہونا اور رتن سین کا واسطہ صفائی ہونا، داستان راگھو برہمن مصاحب رتن سین کی کہ راجہ نے خفا ہوکرشہر بدر فرمایا اور اُس نے پازیب پدم کی سلطان علاؤ الدین کو پہنچا کراشتیاق پدم کا دلوایا، نامہ اعتاب آمیز بھیجنا سلطان علاؤ الدین کا رتن سین کے پاس اورآمادہ جنگ ہوکر جواب لکھنا اس کا بادشاہ کو بے خوف وہراس، پدم کا عکس پڑنا آئینے میں اور ولونہ عشق پیدا ہوجانا بادشاہ کے سینے میں پھر قید ہوکر رتن سین کا دہلی میں آنا اور پدم کا چتور میں مارے غم کے حال تغیر ہوجانا، بھیجنا بادشاہ کا ایک عورت طرار کو چتور کی طرف جوگن کے بھیس میں اور بہ سبب نہ ہاتھ آنے پدم کے پھرآنا اُس کا اپنے دیس میں، گورا وبادل ہمشیرہ زادہ رتن سین کا دہلی میں جانا اور بزور تدبیر اُس کو چھڑا کو چتور میں پہنچانا، رتن سین کا دہلی سے چتور میں آنا اور پدم سے حال دیو پال کا سن کر نہایت طیش کھانا کشتہ ہونا دیوپال کا رتن سین کے ہاتھ (سے ) جنگ وجدال میں اور خود زخمی ہوکرپھرآنا رتن سین کااپنے مشکوے اقبال میں، رتن سین کا پیمانہ، عمر لبریز ہونا اور ناگمت وپدم کا ستی بن کر جان کھونا، گورا پرفتح پا کے علاؤ الدین کا چتور میں آنا اور پدم و ناگمت کے حال پر نہایت افسوس کرنا وآنسو بہانا، خامہ نفرت
نگار کا خاتمہ کتاب پر آنااور تاریخ تکیمل تحریر فرمانا، خاتمتہ الطبع، قطعہ تاریخ، ازمبر ناصر علی نصیر، ایضا ازسنہ عیسوی، از نتائج طبع باشرف عل اشرف، از عب الرحمن خان عنی متخلص بہ شاکر، ضمیمہ: مثنویات پدماوت، ازگوپی چند نارنک، مثنوی پدماوت ، غلام علی دکھنی، مثنوی رتن پدم ولی ویلوری، مثنوی دیپک پتنگ عشرتی، مثنوی شمع وپروانہ، مثنوی پدماوت ، قاسم۔
In Urdu
Hbk.
There are no comments on this title.