خواب زار : شوکت مہدی
Material type:
TextPublication details: Rawalpindi : Golden Books Publisher, 2008.Description: 160 pagesSubject(s): DDC classification: - 891.4391 ش و ک 2008
| Item type | Current library | Call number | Status | Barcode | |
|---|---|---|---|---|---|
| Book | NPT-Nazir Qaiser Library | 891.4391 ش و ک 2008 (Browse shelf(Opens below)) | Available | NPT-004109 |
(غزلیں)قہوہ خانوں میں کچھ اپنا وقت بتا کرہم، زمانے کا تحکم مہربانی میں بدل جائے، عبث ہے آسماں سے یہ شکایت قہر کی صورت، ذرا سا جبر دلوں پر خوشی مناتے ہوئے، حدیں تمام تھیں گل آفتاب سے آگے، کبھی گریز کبھی پیش وپس قبول کیا، ہزار کشٹ اٹھائے ہیں تب سحر کی ہے، رونق ماہ وسال ہے مال و منال کا ہجوم، مرے لئے مری پرواز کے لیے کم ہے، مزاحمت بھی نہ کی اور حصار ہوگئے ہم، جہاں تخصیص معنی ہی نہ رکھتی تھی، ذرا سی دیر دل ناصبور شہر سے ڈر، پہلے کسی کو ہمسر والا کیا گیا، مٹی پرثبت اپنے قدم جاوداں بھی ہیں، اسیرحلقے بگوشاں غبار کس کا ہے، ہرچند دکانیں تھیں خریدار نہیں تھے، وہی الفت کے شب وروزیہاں لے آئے، ماں (نظم)خوشا قلم کے سپاہی کانام حاصل ہے، ہم نے زرمانگانہ شاہوں کی قبا مانگی تھی، تراآسماں ہدف ہے مجھے فکر بال وپر کی، ہائے یہ ہاتھ جوکشکول اُٹھائے ہوئے ہیں، آگتے ہوتے کسی چشم خریدار میں ہم، بابا کی یاد میں (نظم)، دھوپ رستے میں کہیں کوئی شجر آتا ہے،بربادی کا جشن منایا جاسکتا ہے، سچ کی صورت کھوٹ ملا ہے زہروں میں بھی، وہ اضطراب وشوکت وپندار کیا ہوئے، ہوا کے سنگ چلے ہیں ترے اشارے پر، درا بھی بند ہے (نظم) تشہیر غم ذات ہم ارزاں نہیں ہوتے، جوآئے پیاس بجھانے کو پانیوں کی طرف، بس ایک شخص کا سایہ دکھائی دیتاہے، جان لیوا ایک خاموشی ہواؤں میں رہی، گرتی ہوئی دیوار سے در سے تھی محبت، محبتوں میں گئے تند و تیز دھارے تک، بیکار کے اندیشے خیالات میں آئے، ہماری سمت کیا ہوگی (نظم)اُس نے اتنے خاراستقبال کوچنوا دیئے، عجیب بھول بھلیاں جنوں کے باب میں تھیں، نزدیک رگ جاں سے اُسے پائیں گے ہم لوگ، سوچ خوشبو کو ہواؤں میں بکھر جانے دو، دوڑ دھوپ اُس کی یہاں تک تھی کمانے کے لیے، ذراسی دیرکو بس حکمرانی دے (نظم) مقابل اک زمانہ اورصف آرائی میری، خلیفوں سے انا تھی برسر پیکار میری، زمانے اے زمانے کیا ہوئی تدبیر میری، چھپانا کچھ نہیں مقصود تھا اے جان میری، گریزاں (نظم) آواہ کہہ کے شہر میں لُٹتا رہا ہوں میں، محبتوں کی مہکتی فضا میں رہ جاؤں، بساط کیا ہے ہماری جو بے مہار چلے، تنگ آئے روز وشب کے کڑے امتحاں سے ہم، گلاب وادی میں جلتے چنار دیکھ چکے، کوئی جب لفظ پارہ مجھ سے بنتا ہے (نظم)کہکشاں کہکشاں نقش پاہوگئی، صورت سے اس غریب کو پہچانتے بھی ہیں، خرد سے یہ التزام کیا نام کے لیے، اُس کی عادات سے پیکر سے محبت کی تھی، ایک کوئل کے مانند ہے (نظم)، چاروں کی طرف محیط خزان بار بھی نہیں، تلاش کرتے ہیں اُن آسمان نشینوں کو، یہ اُن کا بار ہا کہنا ابھی ہم آتے ہیں، ریزہ ریزہ خواب کی صورت بکھر کر آگیا، گرہ مضبوط باندھی تھی(نظم) محبت کے داعی (نظم) عجب بے مہر دُنیا ہے (نظم)۔
In Urdu
Hbk.
There are no comments on this title.