موج کوثر / شیخ محمد اکرام ایم -اے
Material type:
- 181.07 SAK-M N.D.
چراغ ملت کا درخشندہ ستارا اقبال رحمتہ اللہ علیہ، وہ اقبال رہے گا زندہ جس نے عشق میں نام کیا، السلام اے شاعر مشرق حکیم نکتہ داں، ابھی مسعود کے ماتم سے سنبھلی بھی نہ تھی ملت، اس کا ہرنغمہ تلاطم خیز بروبحر میں، ایشیا کا فخر، مشرق کا پیمبر چل بسا، کہاں ہے آہ اے اقبال رحمتہ اللہ علیہ اے ملت کے شیدائی، وہ ایک چشمہ جواترا تھا کوہساروں سے، ایک بار پھر ساقی کہہ اٹھا کے پیمانہ، اے ادیب خوش بیاں اے شاعر شیریں زباں، وہ شب کہ جس میں ترا شعلہ نوا چمکا، جانتے ہیں جو سمجھتے ہیں تیرے فن کی زباں، پلک جھپکنے میں کیا ہوگئی ہے بزم سرور، آہ اے اقبال رحمتہ اللہ علیہ اے قندیل بزم شاعری، شاعر ہندوستاں اے فلسفی نامدار، پاس ادب سے تجھ کو سخن ورنہ کہہ سکوں، اپنا سا ہمیں سوز جگر بخشنے والے،آئینہ درآئینہ، شمع فطرت تھی جہاں میں زندگی اقبال رحمتہ اللہ علیہ کی، شاعر مشرق امیر کارواں دانائے قوم!، وہ ایک مرد قلندر کہ جس کاسوزنوا!، مرثیہ اقبال، چپ ہے تری آغوش میں پیر کہن سال، ترے شعور نے بخشی ہے آگہی ہم کو، وہ کہ جس کے دم سے تھیں بزم خودی کی رونقیں، یہ جس کا سال ہے وہ مردراہ داں اقبال رحمتہ اللہ علیہ، محیط ارض وسما لاالہ الااللہ، خون دل مزدور کی آواز تھا اقبال رحمتہ اللہ علیہ، فکربلند وذوق تماشا کہاں سے لائیں، اے حکیم قوم! اے اہل خودی کے رہنما،آہ اے اقبال اے شرح فراز زندگی، ایشیا کے نور، اے سلام کے بطل جلیل، چھیٹر کر سازخودی شاعر مشرق تونے، دفتر اہل سخن میں اک کمی پاتا ہوں میں، دادکلام اقبال رحمتہ اللہ علیہ بیت المعور، حضرت اقبال رحمتہ اللہ علیہ میں جو خوبیاں پیدا ہوئیں، تیری نواؤںنے بخشا دلوں کوسوز یقیں، ترے مذاق خودی سے ہوئی خردسرشار، اقبال رحمتہ اللہ علیہ کا سب سے پہلا مرثیہ، آہ وہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ وہ آگاہ اسرار حیات، یاد کیا آئی کہ آنسو آنکھ سے بہنے لگے، برساتی تھی کل رات مری آنکھ ستارے، بھٹک سکےگا نہ منزل سے کارواں اب کے، زمزموں سے ترے تعمیر سحر ہوکے رہی، عشق کا بخشا ہے تونے قوم کو سوز وگداز، جس نے کہ خرد سازچلن بخش دیا تھا، تیری نوائے راز ہے قلب ونظر کی زندگی!، مسلمانان مشرق کو مسلماں کردیا جس نے، اشک خونیں موت پر اقبال رحمتہ اللہ علیہ کی روتا ہوں میں، حقیقت میں خودی شان قلندر، پیش آہوئے خطہ تا تار، حاضرہوا میں شاعر مشرق کی لحد پر، زہے اقبال رحمتہ اللہ علیہ کی ندرت وہ انداز بیاں اس کا، جنازہ قوم کے کاندھوں پہ ہے رواں اس کا، جہان شاعری میں نور برساتا ہواآیا، کار گہہ عشق کے واقف راز ونیاز، آج اس زندہ جاوید کا ہے یوم عظیم، اے مہ تاباں فروغ انجمن، عکس آگہی، اب کہاں بزم نشیں ہے اقبال رحمتہ اللہ علیہ، شمع اقبال رحمتہ اللہ علیہ ترا میں بھی اک پروانہ ہوں، ایک کوی اقبال رحمتہ اللہ علیہ کہ جس نے گیت انوکھے گائے، ہزار چشمہ حیواں ہے ایک تشنہ لبی، اقبال رحمتہ اللہ علیہ اور چاند کا سفر، راز بستہ زمانے پہ عیاں ہوتا ہے، ترے دیار میں جورنج ودرد سہتے ہیں، ایک ایسا نغمہ گرآکرہمیں چونکا گیا، میدان عمل میں کوئی آغاز نیا تھا، اقبال رحمتہ اللہ علیہ، ظاہر کی آنکھ سے جو نہاں ہوگیا توکیا، کم تر ہے حکیم ہندا گر تجھ کو کہوں، کن حسرتوں کا خوں یہ دل داغدار ہے، اے فلسفہ آشنائے عالم، اقبال رحمتہ اللہ علیہ اجالوں کا درخشندہ ستارہ، عجیب فکر۔۔ مفکرعجب طرح کا تھا، نشاط دیدہ ودل ہے شراب خانہ ترا، پھرنالہ ہائے غم سے ہے لبریز دل کا ساز، چھلک رہا ہے نگاہوں سے دل کا پیمانہ، وطن کے شاعر بے باک گلفشاں مطرب، نے ترا مضراب ہے باقی نہ تیرا ساز ہے، ارتقائے آدم خاکی کی ہے تمہید موت، وہ تھا حیات کے گیسو سنوارنے والا، وہ ایک پھول تھا جس کی لطیف خوشبو سے، رفت ازما مسند آرائے علوم، ہزار مدعیان شعور ودانش وعلم، فنا پرخندہ زن اقبال رحمتہ اللہ علیہ عالی گوہری تیری، اے زعیم ایشیا اے مومن دانائے راز، انصاف کی زنجیر ہلاتا رہا اقبال رحمتہ اللہ علیہ، وسعت وقت کے خوابیدہ شبستانوں میں، خودی کا سرنہاں آشکار اس نے کیا، شاعر مشرق یہ اعزاز فقط ہے تیرا، ڈاکٹر اقبال رحمتہ اللہ علیہ وہ روح سخن، نازش عالم اسلام حکیم الامت، قلب ہرمومن میں جو تصویر ہے اقبال رحمتہ اللہ علیہ ہے، غم حوصلہ مند ہوگیا ہے، حامل رنگیں تخیل شاعر شیریں کلام، عمرہادرکعبہ وبت خانہ می نالدحیات، کوئی اقبال رحمتہ اللہ علیہ کا ثانی جہاں میں، ہردل رہین رنج وغم بیکراں ہے آج، تو نوح فرومایہ کی عظمت کا نشاں ہے، کیا بات ہے کہ آج طبیعت اداس ہے، خرد نے تجھ کو عطا کی نظر حکیمانہ، جبیں پر متانت سے اُجاگراس کی عظمت تھی، اے نقیب آگہی اے قصر حکمت کے ستوں، گلشن اسلام کے اےبلبل رنگیں نوا، ایک موج تند جولاں ناشکیب وناصبور، اقبال رحمتہ اللہ علیہ، اے سپہر بلاغت کے آفتاب، سینہ تھا ترا مشرق ومغرب کا خزینہ، سسکتے قالب مسلم میں ڈالی پھر سے جاں اس نے، پھر حشر اٹھانے پہ تلا چرخ کہن آج، ترے افکار میں انسانیت کی ترجمانی ہے، الوداع اے مادر گیتی کے فرخندہ پسر، شاہنشہ اقلیم معانی اقبال رحمتہ اللہ علیہ، اے متاع جذبہ بے باک کے آئینہ دار،سوچتی آنکھوں پہ ابھری ہوئی تابندہ جبیں، اے سراپا فکروفن اے صاحب عالی مقام، الوداع اقبال رحمتہ اللہ علیہ اے مجوب دوراں الوداع، کیا یہی انساں بنے کا عصر حاضر کا امام، اسی ایک محرم راز سے کہیں رنگ ہے کہیں روشنی، خودی کی شرح وبیاں ہے ترا کلام اقبال رحمتہ اللہ علیہ، اے سراقبال رحمتہ اللہ علیہ رہنمائے حیات، سینہ ملت میں تو دل کی طرح دھڑ کا کیا، گلشن شعر وادب مین ہے نمو اقبال رحمتہ اللہ علیہ کی، پردے رخ حکمت سے اٹھائے تونے، وہ مفکر، وہ مجدد، وہ سخن ور، خوش نوا، وہ اک فقیر وہ اک فلسفی وہ اک شاعر، تیرا فکر تیز ہے کون ومکاں کا
راز دار، آہ اے اقبال رحمتہ اللہ علیہ اسے دلدادہ عرفانیت، اے اہل قلم، سرد ہے کیوں جذبہ تعمیر، یہ نہ کہہ اک شاعر ہندوستاں جاتا رہا، الاماں ازجفائے چرخ کہن، شاعر مشرق حکیم عصر، اقبال رحمتہ اللہ علیہ زماں، محرم معنی کتاب جلیل، اے شاعروں کے شاعر، گہوارہ ادب میں پل کر شعور عالم، تیرے افکار انقلابی تیری دنیا انقلاب، تیری نظر تھی واقف اسرار کائنات، خرد کی گتھیاں سلجھائے کے دیکھو، طبیب عشق، مسیحائے اہل دل اقبال رحمتہ اللہ علیہ، حضرت اقبال رحمتہ اللہ علیہ اے اقبال مند، ہوا اہل دہرمیں تجھ ساکب کوئی فلسفے کا مزاج داں، کاشانہ ہستی سے اقبال رحمتہ اللہ علیہ ہواراہی، جونقش ہے ذہنوں پہ اتر سکتا نہیں ہے، اے شاعر سرشار مئے حکمت وعرفاں، وہ ایک شاعر، دلوں میں یوں خودی کا ذوق پیداکردیا تونے، کسی کے دل کے حسن مدعا کی یاد آتی ہے، دیارہند میں آوارہ تھی جوبوئے لطیف، بجلیاں احساس کی تھیں سینہ صد چاک میں، زندہ تصویر، کیاپیدا زمانے میں نیا رنگ ادب تونے، ہم کہ تھے واقف اسرار جہانداری کے، بیدارہم سوئے تھے تیری نوا کرسن کر، درمدح اقبال رحمتہ اللہ علیہ،تیرے پیروہیں جہاں میں کامیاب زندگی، چرخ سخن کی تابش وتابانی عظیم، اس ملت خفتہ کوتھی جوصورسرافیل، خوابیدہ مسلماں تھے انھیں تونے جگایا، مبارک ہوجہان شعر کی پیغمبری تجھ کو، کتنی پرہول تھی بے دردغلامی کی رات، اے نوا سازحقیقت اے خودی کے ترجماں، خاک پاکستاں کو بخشی روشنی اقبال رحمتہ اللہ علیہ نے، اس کے لب اعجاز پہ تھیں ہوش کی باتیں، اورنظام جہاں کیا ہے تیری کائنات، بجلی سی ایک طور پرلہرا کے چھپ گئی، آہ! وہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ عہد رفتہ کی اک یادگار، لطف مجلس کیارہا جب میرمجلس اٹھ گیا، مثیل اقبال رحمتہ اللہ علیہ کا اب تک یہاں نایاب ہے ساقی، اے ترجمان حکمت اے شاعر یگانہ، اقبال رحمتہ اللہ علیہ کی آواز میں جبریل علیہ السلام نغمہ بارتھا، وہ اک مغنی آتش نفس وہ مردغیور، مایوسیاں تھیں دل کے بیاباں میں خیمہ زن، تیراپیام حسن عمل راستی خیال، عیاں ہوفاش وخفی جس پہ وہ دل آگاہ، دیکھ اے مردقلندر اپنی ملت کا مآل، اے مرد حق وہ شوخی تنویر کیا ہوئی، مراخراج عقیدت، حضور علامہ، حصول قطرہ نیساں میں جان کھوتی ہے، اقبال رحمتہ اللہ علیہ جومفکر وشاعر عظیم ہے، حریف نورسحر ہوسکی نہ ظلمت شب، اے وہ کہ دہرمیں ترا ذوق سلیم فرد، غلامی میں خدا نے دے اقبال رحمتہ اللہ علیہ ملت کو، فطرت کی موج جب بھی کرم آزما ہوئی، دھوم ہے چارطرف آج ہے یوم اقبال رحمتہ اللہ علیہ، سرنگوں بعد محرم کے فلک پرنکلا، قوم کا اقبال رحمتہ اللہ علیہ وہ مردقلندر باصفا، ایشیا کے نور اے سلام کے بطل جلیل، ملک وملت کی جان تھا اقبال رحمتہ اللہ علیہ، اک ابرنوبہارفضاؤں پہ چھا گیا، یہ راز تیری نواؤں سے آشکارا ہے، الفاظ ومعانی کا خداوند ہے اقبال رحمتہ اللہ علیہ، اک مردقلندر مرے لاہور میں آیا، تری نوانے ہمیں اک نیا چمن بخشا، سلگتی شاخ کو حسن ثمردیا تونے، تجھ سے آباد آرزو کا جہاں، چراغ سید وحالی کی لوفسردہ تھی، تیری نظر میں زیست کاہراک مقام تھا، آسمانوں سے گزرجاتی تھی جس کی جستجو، تری ضیاؤں سے روشن ہوئے دلوں کے چراغ، حسن افکارکا اک تاج محل ہے اقبال رحمتہ اللہ علیہ، السلام اے افتخارملک وملت سلام، سونی سونی تھی پڑی ارض کہن برسوں سے، دور رفتہ کی صدیوں کے سائے تلے، صرف شاعر نہیں، اقبال رحمتہ اللہ علیہ اک آوازہے، اے نقیب ارتقاء اے محرم راز حیات، واہ اے اقبال رحمتہ اللہ علیہ اے پیمبر ہندوستان، راہی ء فردوس اقبال رحمتہ اللہ علیہ خوش الحاں ہوگیا، اے کہ تونے واکئے عالم پہ اسرار حیات، جو سوز عشق کا دل میں مقام ہوجائے، اے دیار حضرت اقبال رحمتہ اللہ علیہ شمع انقلاب، ہرگوشہ چمن سے گل افشاں گزرگیا، روح آدم کا مسیحا، مجسمہ خودی، اے شاعر فردوس نشیں نازش اسلام، ادب کے تاج محل ،اے سخن کے مصر کے نیل، شاعرشعلہ نوا مجتہد عصرجدید!، اقبال رحمتہ اللہ علیہ ایک تاثر، اے شناسائے اخوت راز دارآگہی، جب خزاں تھی پتے پتے کے لیے پیغام موت، ایک دن کی رہنمائی جذبہ بیباک نے، مسلماں جو جگانے کے لیے اقبال رحمتہ اللہ علیہ آئے تھے، اک روز تصویر میں ملا شرف ملاقات، تری انجمن ہے ستاروں سے دور، تجھ کو معلوم ہے گو ملت بیضاکا چلن، جب آسماں پہ مہردرخشاں ہوا طلوع، جگمگائے زہن افسردہ میں انوار حیات، علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ، تیرا کلام دل نشیں تیرا پیام دل نشاں، دنیاسے اٹھا راج دلارااقبال رحمتہ اللہ علیہ، قلندر غزل اپنی گاتا ہوا، اے کو تومانند خورشید فلک تابندہ ہے، تیرے نغموں سے ہوا پھر گرم ملت کا لہو، اے خودی کے شاعر والا صفات، اقبال رحمتہ اللہ علیہ پیامی بھی ہے پیغام بھی اقبال رحمتہ اللہ علیہ، جب تک یہ نظام سحروشام ہے زندہ، پھرموج ہوانے دستک دی، یادوں کے دریچے کھلنے لگے، مل گیا خاک میں اب علم وعمل کا رہبر، ابھررہا ہے زمانے میں عظمتوں کا خمال، گوش زدہوتی نہیں کوئی مسرت کی خبر، کاہش امروز میں گم فکرفردا سے پرے، شاعر خوش فکرائے فخر جہان شاعری، اے سخن سنج شعوردلبری، کشمیر کے فرزند نے اعجاز سخن سے، ساحل ٹوٹے، تجھ پہ اے لاہور!نازل ہوں خدا کی رحمتیں، ہندوستاں پہ چھائی ہیں کیوں شام کی گھٹائیں، الوداع اے نطق کی سحرآفرینی کے امام، ناتوانوں کی عطا کی قوت ضرب کلیم، کیوں گزشتہ ساعتیں پھر مجھ کو تڑپانے لگیں، مشعل فکرکچھ اس طرح جلائی تونے، تو وہ کہ تراحسن ہے تابندہ جاوید، حسر تا ! ملک دل ہوا پامال، کرکے تزئین مہ وسال بیاد اقبال رحمتہ اللہ علیہ، ہمارے شہرسےگزرا تھا ایک مرد فقیر، اٹھ خدا کے واسطے اٹھ ہوش میں پھر ہم کولا، روح اقبال رحمتہ اللہ علیہ سے پھر پوچھتے ہیں اہل جنوں، یکایک سرزمین ہند کا چہرہ دمک
جاوداں اقبال
In Urdu
Hbk.
There are no comments on this title.