نیرنگ خیال : ٓازاد، محمد حسین
Material type:
- 891.439 ٓا ز ا 1998
Item type | Current library | Call number | Status | Barcode | |
---|---|---|---|---|---|
Book | Jinnah Library Gujranwala | 891.439 ٓا ز ا 1998 (Browse shelf(Opens below)) | Available | JLG-08247 |
ر یک نمبر۔37
اردو انگریزی انشا پردازی پر کچھ خیالات: وقت ، غصہ ، عشق، افواہ یا شہرت، حسن کی پری، آغاز آفرینش میں باغ عالم کا کیا رنگ تھا اور رفتہ رفتہ کیا ہوگیا: دیکھو اب انسان کی نیت میںفرق آتا ہے اور کیا جلد اس کی سزا پاتا ہے، جہاں لوٹ ماراور غارت وتاراج کا قدم آئے وہاں احتیاج وافلاس نہ ہو تو کیا ہو، اب پچھتانے سے کیا حاصل ہے، ہاں ہمت کرو اور محنت پر کمرباندھو، اب حضرت انسان! قدرتی گلزاروں کی بہار تو دیکھ چکے، اب اپنی دستکاریوں کی گلکاری دیکھو، اے محنت کشو! محنت کی بھی ایک حد ہے آخرایسا تھکوگے کہ گر پڑو گے، جوآسائش کے قدرتی سامان تھے وہ اپنے ہاتھوں کھوئے، اب محنت کے بنائے ہوئے سامانوں سے آرام چاہتے ہو نہ ہوگا، آرام کے بندے دیکھو! بہت آرام بہت سی خرابیاں پیدا کرتا ہے، عمل کے بندے جب سے زیادہ دق ہوئے تو طیب کیا خوب ڈھونڈے، محنت کش ہزار ہمت کرے مگر کوئی نہ کوئی دشمن اس کے پیچھے بھی لگا ہوا ہے، حق یہ ہے کہ آرام کا مزہ بھی محنت بغیر نہیں ۔ اب ذرا محنت کا لطف دیکھو، جب آرام ومحنت دونوں اعتدال سے ہوں تو کیوں صحت حاصل نہ ہو، سچ اور جھوٹ کا رزم نامہ، گلشن امید کی بہار: باغ امید کے در دورازے، سیر زندگی، انسان کسی حال میں خوش نہیں رہتا، علوم کی بدنصیبی، تمہید، آغاز مطلب، اب اہل نظر غباری عینکیں لگا لیں کہ بے کمالوں کے دلوں کے غبار آندھی ہوکر اٹھتے ہیں، ان کے اقبال کا دورآیا ہے، جب پروردگار کے بندہ خاص کو عزت کی نظر سے دیکھتا ہے اور اپنے بندوں کے کام اس کے سپرد کرتا ہے تو خواہ مخوا، کے خیرخواہ مشورت دینے کو بہت پیدا ہوجاتے ہیں، جب ارکان سلطنت کی بے اعتدالیاں حد سے گزر جائیں تو اہل فساد کیوں نہ سر اٹھائیں، حضرت انسان کا قاعدہ ہے کہ جب اپنے اوج پرآتے ہیں تو اصلیت کو بھول جاتے ہیں، جب دربارکا رنگ بگڑتا ہے تو غرض مندوں کے خیالات اس سے بگڑ جاتے ہیں، حق اداروں کا حق کچھ نہ کچھ زور رکھتا ہے مگر نہ اس قدر کہ طوفان نوح کا مقابلہ کرسکے، طوفان بے تہذیبی میں قدم رکھنے کو جگہ ملے تو بھی گوشہ گیری ہی بہتر ہے، دیکھو! صبح کے راستہ بھولے ہوئے شام کو گھر آتے ہیں، علمیت اور ذکاوت کے مقابلے، تمہید، صورت معرکہ، مناظرے کے شوقینو! دیکھو اب دونوں حریف اپنی اپنی چال بھولتے ہیں، خوش بیانو! دیکھنا طنز وتعریض کی نہ ٹھہرے، نہیں تو خواہ مخواہ لڑائی ہو پڑے گی، شہرت عام اور بقائے دوام کا دربار، جنّت الحمقا، خوش طبعی، نکتہ چینی، نکتہ جیں ناانصاف کی بدولت تصنیف کا کیا حال ہوتا ہے، داستان، مرقع خوش بیانی، خوش بیانی کا مرقع اورفصاحت اصلی و نقلی کی جنگ، سیرعدم، مسافران عدم کے پس ماندوں کی سرگزشت۔
اردو
Hbk.
There are no comments on this title.