Image from Google Jackets

تاریخ پاکستان: وسطی عہد : یحیی امجد

By: Material type: TextTextPublication details: Lahore : Sang-i-meel Publications, 1997.Description: 1134 pages U/534Subject(s): DDC classification:
  • 954.91 ی ح ی 1997
Contents:
پہلا حصّہ: (پہلا باب): ارض پاکستان کی شیرازہ بندی: پروٹو پاکستان، بھارتی علاقوں میں سلطنت سازی کی کوشیں: چاربڑی ریاستیں: آدنتی، کوشالا، وتسا، مگدھ، تین بڑے شاہی خاندان، ۱۔ بمبئی سار(بھیم بسار) کا خاندان، شیشوناگ خاندان، نند خاندان، (ایرانی علاقوں میں سلطنت سازی کی کوششیں): عیلام، ماد، ھخامنشی سلطنت، ارض پاکستان کی شیرازہ بندی، ٹیکسلا یونیوسٹی، (دوسرا باب): ارض پاکستان پرھخامنشی قبضہ اور اس سے نجات: ۱۔ سائرس اعظم (کوروش بزرگ)، ۲۔ سائرس کے بعد ایرانی سیاست، ۳۔ ارض پاکستان پر ایرانیوں کے حملے، ۴۔ دارائے اعظم، ۵۔ وادی سندھ کی فتح، ۶۔ دارکامرتکز انتظامی ڈھانچہ اورارض پاکستان کامعاشی استحصال، فوج، قانون، ھخامنشی قبضے سے نجات، ارض پاکستان پر خود مختارریاست نہ بن سکتے اور ھخامنشی قبضے کے اسباب: ۱۔ پانچ ریاستی نظام: سامراجی، بھوجی، سوراجی، دے راجی، راجی، ۲۔ غیر سامراجی نظام، ۳۔ بلدیاتی فوج، ۴۔ فوجی اسلحہ، ۵۔ غلام داری کازوال، ارض پاکستان پر ھخامنشی قبضے کے اثرات، ۱۔عملی سیاسی اثرات، ۲۔ نیا سیاسی فلسفہ، ۳۔ یورپ سے رابطہ، (تیسرا باب): مقدونی حملہ اوراس کے خلاف عوامی جنگ مزاحمت کے دو سال): ارض پاکستان کی سیاسی وحدتیں: ۱۔ وادی پشکلاوتی ۔ مہاراجہ اشٹک راج اورراجہ سنجے، ۲۔ گندھارا۔ راجہ امبھی، ۳۔ پارادت ریاست، مہارپوروراج، ۴۔ مدراریاست اورقبیلہ۔ چھوٹا پورو،۵۔ ابھی سارریاست ۔ راجہ ابھی ساری،۶۔ گلوسکاین قبیلہ اور ریاست، ۷۔ جنوبی پنجاب: کشودرک اور مالو قبائل، ۸۔ کٹھایا کٹھائی قبیلہ، ۹۔ سبھوت ریاست قبیلہ سوبھا، راجہ سوبھاراٹھ، ۱۰۔ کنٹر سوات وادی۔ قبائل: اسپازئی ، اشواک اور گورئی، ۱۱۔ ریاست روڈ۔ راجہ سمبھو۔ پایہ تخت سندومان،۱۲۔ شہری ریاستیں،۱۳۔ یاونا آباد کاروں کی بستیاں،حملے کا پس منظر: یونان کی سیاسی صورت حال : ایران سے جنگیں، پیلوپونیزین جنگ، نتیجہ بحث، سکندر کی سیاسی جدوجہد، موروثی اشرافیہ۔ عوام۔ غیر ملکی۔ غلام سکندر کی ایرانی مہم، وادی سندھ پر حملے کی وجوہات، وادی سند ھپرحملہ، ارض پاکستان میں سکندر کا راستہ ، مزاحمت کی جنگیں: ۱۔ وادی کنٹر میں اسپازئی عوام کی عظیم جنگ مزاحمت، بائیرہ اورڑااوردرنا کی جنگیں،پھر آش وکانیوں پرحملہ اور راجہ ایرخ کا قتل، نگر یا اڑیان پورہ کی مزاحمت، پشکلاوتی کی مزاحمت، ٹیکسلا کی رضا کارانہ اطاعت، جہلم کی عظیم جنگ مزاحمت: ریاست پارادت کی فوج ، مقدونی افواج، ریاست گلو چکاین میں جنگ مزاحمت اور ریاست ابھی سار، چھوٹے پورد اور دیگر قبائل کی رضاکارانہ اطاعت، جنگ سانگلہ، راجہ سوبھاراٹھ اور راجہ بھگل کی اطاعت، بیاس کے کنارے مقدونی فوج کی بغاوت، شبیوں کی بغاوت، آگریوں کی رسم جوہر، کوٹ کمالیہ اورساندن بارکی عوامی مزاحمت اور مقدونی فوجیوں کی ایک اور بغاوت، تلمبہ اور اٹاری کی جنگیں اور مالو کشودرک قبائل کا انتشار، جنگ ملتان میں سکندر موت کے نرغے میں، کشترگن اور وساتی قبائل کی اطاعت، امبشتھ عوام کا ارادہ جنگ اور وڈیروں کا مشورہ اطاعت، موشگان کی اطاعت، آکش کان کی مزاحمت اور قتل عام، سندومان میں قتل عام، موشکان میں بغاوت اور قتل عام، سرعام صلیبوں کی قطاریں، پتل پر حملہ اور لوگوں کا بھاگ کر چھپ جانا، آریہ بھٹ، رمباکیہ کے اور تئی سکندر کی وفات واپسی، ارض پاکستان پر حملہ سکندر کے اثرات، ۱۔ مشرقی ومغرب کے تجارتی راستے، ہیلن ازم، انڈیا کا اثر یورپ پر، سیاسی انضما، اصل اثر، (چوتھا باب): سکندر کے بعد کی صورت حال ارض پاکستان کی سیاسی اورانتظامی تقسیم: شمالی صوبہ، صوبہ سندھ، پاراوت۔ پنجاب ڈیرہ جات، وادی کشمیر، ریاست ٹیکسلا، سندھ ساگردو آب بلوچستان، (پانچواں باب): نئی سماجی قوتوں کی ترقی اورموریہ سلطنت کا ظہور، چند رگپت موریہ۔ کوتلیہ، چندر گپت موریہ: حالات زندگی، انقلابی فوج کی تیاری: چور، پرتی رودھک، چورگن، آٹ وک، شاستردپاجیویں شرینی، کراٹ، وہ علاقے جہاں سے عوامی فوج آزادی تیار کی گئی، تخت نشینی، سکندر کی باقیات سے جنگ، چندرگپت موریہ کی سلطنت کا جغرافیہ، نظام حکومت: جغرافیائی بنیاد، شخصی بادشاہت، منتری پریشد۔ کا بینہ، دفاعی کونسل: منتری یعنی وزیراعظم، سیناپتی۔ کمانڈر انچیف،یوراج یعنی ولی عہد سلطنت، افسر شاہی، (الف) اماتی : سنی دھاتری، سماہرتری، (ب) ادھیکش: پرویش تری، انت پال، درگ پال، جغرافیائی انتظامی تقسیم، پردیش یا صوبہ، جن پدیا ڈویژن، آہایاضلع، گنہ یا ستھایعنی، تحصیل (تھانہ)، درون مکھ، کھاروٹک، سم گرہن، گرام یا گاؤں (گراں۹، نگریا شہر)، صنعت و حرفت کی کمیٹی، غیرملکیوں کی کمیٹی، مردم شماری کی کمیٹی، تجارتی کمیٹی، مصنوعات کی فروخت کی کمیٹی، ٹیکس وصول کرنے والی کمیٹی، فوجی کمیٹی، عدالتی نظام: دھرمستھی عدالتیں، کانٹاک اشودھن عدالتیں، جاسوسی کا نظام، معیشت اور پیداواری نظام، زراعت، (الف) زراعت، شادبھاگ، پنڈکر، ووت، رجو، پوررجو، بلی، آبیانہ، (ب) زمین کی قسمیں، کرشت، اکرشت، ستھل (تھل)، کیدار، آرام سندھ، مول واپ، ول ، ون، وویت، رستوں اور سٹرکوں کی زمین، مویشی بانی، صنعت و حرفت کی تجارت ، سونے کے سکے، چاندی کے سکے، تابنے کے سکے، کانسی کے سکے، کوڑی، ریاست کی پیداواربنیاد خاصہ بحث: موریہ معیشت کا جوہر سماج: پورجان پد، آزاد محنت کش مگر مالکانہ حقوق سے محروم، آزاد کسان۔ اردھ سیتک، سوویر پجیونہ ، شودر گورجوئی، برہمن، تنبوداس چروا ہے، دستکار، منقولہ غلام، تہذیب وثقافت، چندرگپت موریہ کی وفات، چندرگپت کا جانشین بند و سار، (چھٹا باب): اشوک اعظم( اوراس کے بعد موریہ سلطنت کے خاتمے تک)، حالت زندگی، تخت نشینی، فتوحات، جنگ کالنگا، اشوک کے فرامین اور اس کا دھم، ارض پاکستان میں اشوک کے فرامین موریہ فنون، ارض
پاکستان کا شیرازہ بندی، تیسری عالمی بودھ کانفرنس اور بودھ سنگھ میں پھوٹ، اشوک ے آخری سال اوروفات اشوک کے جانشین، موریہ سلطنت کے زوال کے اسباب، (دوسرا حصّہ): جاگیردارانہ سماج کے ظہورواستحاکم کے سیاسی حرکیات۔ موریہ سلطنت کے بعد سماج کی ایک بار پیچھے کی جانب حرکت اور پھرآگے کو سفر اور یہی کھینچا تانی۔ غیر ملکی اور ملکی سیاسی قوتوں کی رسہ کشی۔ غیر ملکی حاکموں کا زمانہ۔ با ختری یونانی، ساکایا، ستھی، ہند پہلوی یا انڈوپار تھین یوچی یا کشان: مہاراجہ کنشک ، کشان شاہی ، ہن شاہی، ترک شاہی، ۔ ملکی حکمران۔ سندھ کارائے خاندان، مراجہ ہرش وردھن، راجپوت، ریاتیں اور ہندو شاہی خاندان، دوسری صدی قبل مسیح سے تقریباً 1000ء تک کازمانہ ، (ساتواں باب): غیرملکی حاکموں کا زمانہ: باختری یونانیوں کا وادی، سندھ پر اقتدار، مہاراجہ ، ملندہ، ملندہ کے زمانے میں تجارت اور معاشیات، سماجی زندگی، تاریخ نویسی، باختری یونانیوں کا خاتمہ، باختری یونانیوں کے وادی سندھ پر ثقافتی اثرات، شاکا یا ستھی قبائل کا وادی سندھ پرغلبہ، وادی سندھ پر شاکا اثرات، ہند پہلوی یا انڈوپارتھسین سلطنت مہاراجہ گنڈا پر، ہند پہلوی دور کے ثقافتی اثرات کشان سلطنت، مہاراجہ کجول کس اول، دیما کس دوم، شہنشاہ چین سے جنگ، مہاراجہ کنشک، کنشک کی سلطنت کا جغرافیہ، عہد کنشک کی اہم سیاسی، سماجی اور ثقافتی تبدیلیاں: یونانی القابات شاہی کا خاتمہ، پروٹو ہند کو سرکاری زبان، بدھم کی سرپرستی، ہینایان، مکتب فر کی بالادستی، مذہبی، انتخابیت اور چوتھی عالمی، بودھی کانفرنس، گوتم بدھ کے مجسمے بنانے کا آغاز، شعر وادب اور علم فن کی سرپرستی، اشوگھوش، واسومتر، واسوبندھو، ناگ ارجن، سنگ رکش ار ماتھر، شاہی طبیب چرک، نئے شہر بسائے، گندھارا آرٹ، سرکاری لائبریری آغاز، کانسی کاکام، رومن ایمپاٹر سے تجارت، عہد کنشک کافلسفہ، اشوگھوش،ناگ ارجن کا فلسفہ ، تبدیلیوں کا سیاسی اور فلسفیانہ مفہوم کنشک کی وفات، ابتدائی کشان دور میں سندھ اور شاکا مہا کشترپ چشتن، کنشک ے جانشینں، واسشک، ہوشک، حاکم سندھ مہا کشترپ ردرادامن کشنک دوم، واسودیواول، چھوٹے کشان شاہی، کشنک سوم، واسودیودوم، کدار کشان، لائے لی، تورامان، مہرگل، مہر گل کے جانشین، ترک شاہی، لودھی فن تعمیر، سٹوپا، وہار، چیتیا، سنگھرام ، دھم گہ، وادی سندھ پر غیر ملکی قبضے کی وجوہات، غیرملکی حکمرانوں کے سیاسی، سماجی اور ثقافتی اثرات، (آٹھوں باب) : مقامی حکمران۔ سندھ کا رائے خاندان، رائے سہرادوم، برہمن آباد سیوستان، اسکندہ ملتان، ایرانی حملہ، رائے ساہسی دوم، رائے اقتدار کے خاتمے کی کہانی، (نواں باب): ہرش وردھن، (دسواں باب): راجپوتوں کا زمانہ، (گیارہواں باب): برہمن خاندان کی حکومت، عرب مسلمانوں کی وادی سندھ پر حملے اورفتح، رائے چچ، چندر کا بطور نائب السطنت تقرر، چچ کا شمالی سندھ اور پنجاب کے حکمرانوں پر حملہ، چچ کا سیوستان اور بودھیہ پر حملہ، چچ کا کرمان اور مکران پرپہلا حملہ، قندابیل یا قندائل یعنی موجودہ گنداوا پر چڑھائی، چچ کی سیاست پر تبصرہ، رائے چندر، رائے داہر، وزیربدھی مان کی ترکیب، رمل کے بادشاہ کا حملہ، سندھ اور ہند پر مسلمانوں کے ابتدائی حملے، جنگ سلاسل، جنگ قادسیہ، جنگ نہاوند، برصغیر پر مسلمانوں کا پہلا حملہ، وادی سندھ پر مسلمانوں کی پہلا حملہ، مکران پر مسلمانوں کا حملہ، چچ کا مکران پر حملہ، قلات پر عربوں کا حملہ، درہ خیبر کے راستے سے مسلمانوں کا پہلا حملہ، محمد بن قاسم کا حملہ سندھ، سندھ پر حملے کا فوری سبب، محمد بن قاسم کا تقرر، رائے داہرکا پہلا خط، محمد بن قاسم کا تقرر، رائے داہر کا پہلا خط، محمد بن قاسم کے نام، نیرون (حیدرآباد) کی فتح،سیوستان (سہون) کی فتح، قلعہ سیسم کی فتح، حجاج بن یوسف سے تفصیلی مشورے، قلعہ اش بہار کی فتح، قلعہ بیٹ۔۔ وادی سندھ کے جاگیرداروں کی دربار سے آزادانہ خارجہ پالیسی، داہر سے آخری جنگ اور وادی سندھ کی فتح، محمد بن قاسم کی فوج، داہر کی فوج، داہر کے بعد، عربوں کی کامیابی اورسندھیوں کی شکست کے اسباب، محمد بن قاسم کا انتظام، محمد بن قاسم کا انجام، (تیسرا حصّہ): وادی سندھ میں اسلامی دور۔ عربوں اور ترکوں کا اقتدار، برصغیر میں بالائی جاگیرداری نظام کی تشکیل، ارتقا اور اس کے نچلی جاگیرداری میں ڈھلنے کے عمل کا زمانہ، سندھ میں عربوں کے اقتدقرسے لے کر دلیم میں لودھی اقتدار کے خاتمے تک، 712ء سے 1526ء تک (بارھواں باب): وادی سندھ میں عربوں کا دور حکومت، بنوامیہ کے گورنر، عہد بنوامیہ میں سندھ، خلافت عباسیہ کازمانہ اور سندھ، عہد بنو عباس میں سندھ، سندھ میں ہباری حکومت، عمر بن عبد العزیز ہباری، عبد اللہ بن عمر ہباری، عمر بن عبد اللہ ہباری، ہباری دور حکومت میں سندھ، وادی سندھ خود مختار ریاستوں کی شکل میں، ریاست مکران، ریاست مشکی، ریاست منصورہ، ریاست ملتان، ریاست توران، ریاست دے ہند، ریاست قنوج، ریاست بودھیہ، وادی دنھ میں اسماعبلی حکومت فاطمی خاندان کی حکومت، عرب دور حکومت اور وادی سندھ (تیرھواں باب): ہندوشاہی خاندان ۔ مامون الرشید کے حملے اور بالآخر محمود غزنوی کی آمد: پنجاب، کشمیر گندھارا اور شمالی علاقہ جات ،ہندوشاہیاں، رن بیر شاہ، اسپہ بدھ شاہ مہاراج پتی، دھری کابل شاہ، سمند شاہ عرف رن بیر شاہ دوم ادبھنڈ للی شاہ، تورمان کمل درمن، راجہ بھسیم پال، تھکن شاہی، مہاراجہ جے پال، تھکن شاہی، مہاراجہ جے پال، ہندوشاہی معاشرہ اور ثقافت، اسماعیلی امراء، محمود غزنوی کی سیاست کا پس منظر، طاہری خاندان، صفاری خاندان، الپتگین اور اس کے جانشین اورہندو شاہیوں سے اقتدار کی کشمکش، سبکتگین، سبکتگین جے پال سے جنگ، سلطان محمود غزنوی، محمود کی جےپال
سے جنگ، پشاور، بھاٹنہ پرحملہ، ملتان پرحملہ، سکھ پال پر حملہ، انند پال سے جنگ، نگرکوٹ پر حملہ، نرائن پور پر حملہ، غور پر حملہ، ملتان پر دوسرا حملہ، انند پال سے معاہدہ صلح، ترلوچن پال محمود کا کشمیرپر حملہ اور غزنوی فوج، کی بربادی، وادی گنگا کی فتح، کالنجر پر حملے اور ہندوشاہیوں کا خاتمہ، لاہور کی فتح، سومنات کی فتح، محمود غزنوی کے سومنات پر حملے، محمود غزنوی کی وفات، محمود غزنوی کی سیاست پر تبصرہ، اصل بات کیاتھی، محمود کی فتح اور شاہی جاگیرداروں کی شکست کی وجوہات، البیرونی، وادی سندھ میں غزنوی عہد، قحط اور چیچک، غزنی میں ایک اور محل کی تعمیر، سلطان مسعود کی غزنی سے بے دخلی اور وادی سندھ کی ہجرت، سلطان مسعود کی سیاست پر تبصرہ، سلطان مسعود کے جانشین، غزنوی سلطنت کے، وادی سندھ پر اثرات، پیداواری نظام، اقطاعی نظام، نئی اشرافیہ، ترکوں کی سماجی علیحدگی پسندی، عورتوں کا پردہ، تجارت، وادی سندھ غیر ملکی،اشیاء کی منڈی، اسلامی تصوف، (پہلازمانہ) (دوسرا زمانہ)، (تیسرا زمانہ) (چوتھا زمانہ)، (چودھواں باب): برصغیرمیں غوریوں کی فتوحات اور وادی سند ھ کا تخت دہلی کے ماتحت آجانا): غوریوں کا پس منظر، سلطان محمد غوری، ملتان اوراچ کی فتح، گجرات کا ٹھیاواڑ پر ناکام حملہ، صوبہ سرحد کی فتح، سندھ کی فتح، پنجاب کی فتح، ترائن کی پہلی لڑائی، ترائن کی دوسری لڑائی، قنوج، بنارس اور کول کی فتوحات، مقامی جاگیرداروں اور پنجابی کسانوں کی مسلسل بغاوتیں، سلطان محمد غوری کا قتل، سلطان محمد غوری کی سیاست پر تبصرہ، (پندرھواں باب): ابتدائی ترک سلاطین دہلی کا زمانہ، (قطب الدین ایبک سے غیاث الدین بلبن تک وادی سندھ کی ایک طرف تخت دہلی اور دوسری طرف مغرب سے آنے والے منگولوں کے خلاف جدوجہد کا زمانہ ، بالائی جاگیرداری سے نچلی جاگیرداری میں ڈھلنے کا زمانہ۔ طبقاتی جنگوں کا زمانہ) پٹھانوں یا ترکوں کا عہد حکومت، سلطان قطب الدین ایبک، سلطان تاج الدین یلدوذ، یلدوز کی تراوڑی میں جنگ ، سلطان ناصرالدین قباچہ، جلال الدین خوارزم شاہ اور منگولوں کے حملے، قباچہ پرالتمش کے حملے، قباچہ کے سیاست پر تبصرہ، سلطان شمس الدین التمش، خلافت عباسیہ سے الحاق، جلال الدین خوارزم شاہ کے خلاف مزاحمت، التمش کی وفات، التمش کے زمانے کا ریاستی ڈھانچہ، چہلگانی ترک، سلطان رکن الدین فیروز شاہ، سلطان رضیہ شہید، التمش نے اسے اپنا ولی عہد، مقرر کیا تھا، رضیہ کے حامی: عوام اور علمائے دین، رضیہ کے باغی: ترک ملوک اور قرمطی، مذہبی جنونی، قرمطیوں کی بغاوت، حاکم لاہور کی بغاوت، امیرجمال الدین یا قوت، حبشی کی شہادت، سلطان رضیہ کی شہادت، سلطان رضیہ شہید کی سیاست پر تبصرہ، وادی سندھ پر منگولوں کا حملہ، سلطان علاء الدین مسعود شاہ، ملتان اور راچ پر مغلوں کا حملہ اور سلطان مسعود کی مداخلت، سلطان پر نچلے لوگوں کا اثر ورسوخ، سلطان مسعود کی سیاست پر تبصرہ، سلطان ناصر الدین محمود، وادی سندھ کی جدوجہد آزادی کی سرکوبی بغاوتیں، مال غنیمت کی جنگیں، مقامی اور ترک امراء کے مابین، کشمکش اقتدار، مغلوں کےحملے۔۔ فتنہ تاتار، ناصر الدین محمود کا کردار اور اخلاق، ناصر الدین کی وفات، سلطان ناصر الدین محمود کی سیاست پر تبصرہ، سلطان غیاث الدین بلبن، ابتدائی زندگی، ملکی اور خانی کے زمانے میں، بلبن بطور سلطان دہلی، نئے ریاستی ڈھانچے کی تعمیر و تشکیل اور شیرازہ بندی، سیاست نئی پرو ٹو کول، غلام دار شاہی آداب، دفاعی اور فوجی پالیسی، ذاتی اہلیت، حسب نسب، توسیع پسندی کی بجائے اندورنی، شیرازہ بندی، مسلسل فوجی مشقتیں کرنا، ہر مہم سے پہلے تفصیلی منصوبہ، بندی، زرعی پالیسی، تجارتی پالیسی، مذہبی پالیسی، اسلام کا پھیلاؤ ، شرریعت کا نفاذ اور کافری کا خاتمہ، فسق و فجور کا خاتمہ اور خفیہ عصمت فروشی کی اجازت، شریعت کی تعلیم اور فلسفہ کی ممانعت، عدل و انصاف میں سختی ، ذاتی دینداری، سیاسی معاملات میں مذہب پر سیاست کی ترجیح، وادی سندھ کے بارے میں پالیسی، بلبنی عہد کی سماجی پالیسی، بلبن کے جانشین، ابتدائی ترک سلاطین دہلی کی سیاست پرتبصرہ، (سولھواں باب): آخری ترک سلاطین دہلی کے زمانے میں وادی سندھ، خلجی اور تغلق سلاطین دہلی۔ بالائی جاگیرداری پرنچلی جاگیرداری کی حتمی فتح کا زمانہ، خاندان خلجی ، سلطان جلال الدین فیروز شاہ خلجی، عہد جلال الدین میں وادی سندھ، بلبنی ملوک کی بغاوت، مغلوں کا حملہ، امراء کی بغاوت کا بات چیت سے خاتمہ ار مندور کی فتح، سیدی مولہ کا قتل: تاریخی قوتوں کی کشمکش علاء الدین کی سیاسی پیش قدمی اور فیروز خلجی کا قتل، سلطان رکنالدین ابراہیم شاہ، سلطان علاؤ الدین محمد شاہ خلجی سکندر ثانی جلال الدین کے بیٹوں اور حامیوں کا خاتمہ مغلوں کے مسلسل حملے اور ان کے خلاف مزاحمت، نئے دفاعی انتظامات، مختلف طبقات کی بغاوتیں، بغاوتوں کی وجوہات کا تعین، دور رس زرعی معاشی اورانتظامی اصلاحات: ۱۔ تمام ہیہ زمینوں اور جاگیروں کا خاتمہ، پوری سلطنت میں محصول کے یکساں طریقہ کا نفاذ، انظامیہ کی درمیانی پرت کا خاتمہ، اقطاع کی سرحد میں کمی، منڈی پر سرکاری کنڑول کا اجراء، ریاست کی سیکولرائزیشن، شراب کی ممانعت، ملوک پر سماجی پابندیاں، فوجی اصلاحات،: باقاعدہ فوج اور نقد تنخواہ ،چہرہ، داغ، علاء الدین کی فتوحات، علاء الدین کے آخری ایام، سلطان علاء الدین خلجی کی سیاست پر تبصرہ، خلجی خاندان کا خاتمہ، کم سن سلطان شہاب الدین خلجی، سلطان قطب الدین مبارک شاہ خلجی، خلجیوں کی سیاست پر تبصرہ، سلطان ناصر الدین خسرو خان، خاندان تغلق، سلطان غازی ، غیاث الدین تغلق شاہ، غیاث الدین تغلق کی پالیساں، غیاث الدین تغلق کی پالیسوں کے اثرات، سلطان غیاث الدین تغلق
کے مخالفین، غیاث الدین تغلق کی وفات، سلطان محمد تغلق، سلطان محمد تغلق کی پالیساں، سیکولر سیاسی فلسفہ، علماء اور مشائخ کے خلاف، آپریشن، زرعی پالیسی میں تبدیلی، (الف) سابقہ ٹیکسون میں اضافہ اور نئے ٹیکس، (ب) اقطاعات کا ٹھیکہ داری نظام ، ٹیکسوں کا مرتکز نظام، نیا دارالحکومت : دولت آباد، ٹوکن کرنسی: تابنے کے سکے، مغربی سرحدوں کی توسیع کا منصوبہ، قراچل پر حملہ، بغاوتیں، تغلق سلطنت کا انتظامی ڈھانچہ، سلطان محمد تغلق کا وفات، سلطان فیروز تغلق، سہون میں دربار، دہلی میں نائب السطنت کی بغاوت، علماء اور مشائخ پر نواز شات، سوشل سیکورٹی سٹم اور دانشور پروری کا نظام، پرانی اشرافیہ کو قتل کرنے کی روایت ختم ،دکانداروں پر سے سیلز ٹیکس ختم، حکمران طبقات کی اندرونی کشمکش ختم، جاسوی کا پرانا ڈھانچہ ختم، زرعی ڈھانچے میں ترقی، نظام ٹیکس میں اصلاح، فتوحات اور طبقاتی امن کی بحالی، فوج کشی کے طریقوں میں تبدیلی، انتقال اقتدار، سلطان فیروز تغلق کی وفات، سلطان فیروز تغلق کی وفات، سلطان فیروز تغلق کے جانشین اورتغلق اقتدار کا خاتمہ، شیخ کھوکھر کی بغاوت، سلطان محمد کی وفات اور اس کےبعد امیر تیمور کا حملہ اور عوام کی عظیم جنگ مزاحمت، تیموری حملے بعد، (سترھواں باب): علاقائی نیم مختار اور خودمختار ریاستوں کا زمانہ اور وادی سندھ: 1400ء تا 1526ء)، (سومرا خاندان حکومت): سومرا خاندان کا سیاسی پس منظر، سومرااقتدارکا زمانہ، سمہ خاندان حکومت: فیروز الدین شاہ جام انڑ، صدر الدین جام بانبھنیہ، جام تماچی (اول)، علاء الدین جام جونہ بن بانبھنیہ، سلطان رکن الدین شاہ جام تماچی، جام صلاح الدین جام نظام الدین، جام علی شیربن جام تماچی، جام کرن بن خیرالدین جام طغاچی، جام سکندر شاہ صدر الدین بن خیرالدین جام طغاچی، جام فتح خاں بن صدرالدین سکندر شاہ، جام تغلق شہا جونہ بن صدر الدین سکندر شاہ جام مبارک، جام سکندر شاہ ثانی جام محمد بن جام تغلق، جام سنجر عرف رائے ڈنہ، جام نظام الدین عرف جام نندہ، قندھار کے جنگی سردار کا حملہ، شہید سندھ دولھا دریا خان، جام فیروز، سمہ عہد حکومت پر تبصرہ، دہلی کا سادات خاندان اور وادی: سندھ خضر خان، سلطان مبارک شاہ بن خضر خان، جسرت کھوکھراور پنجاب کی کسان بغاوت، جسرت کھوکھر کے لاہور پرحملے، بٹھنڈہ میں پولاد کی بغاوت، جسرت کھوکھر کی کارروائیاں، کابل سے علی شیخ مغل کا حملہ اور وادی سندھ ، سلطان مبارک شاہ کی شہادت، سلطان محمد شاہ، سلطان علاء الدین بن سلطان محمد شاہ، ملتان میں لنگاہ خاندان حکومت شیخ یوسف چشتی ): سلطان قطب الدین لنگاہ، سلطان حسین لنگاہ، ملتان میں بلوچوں کی آمد، ملتان میں جامان سندھ کی آمد، تخت دہلی سے برابری کی سطح پر صلح نامہ، ریاست گجرات سے دوستانہ تعلقات، سلطان حسین کی تخت سے دست برداری، سلطان فیروز شاہ لنگاہ، سلطان محمود شاہ لنگاہ، میرچاکر خاں رندکی ملتان میں آمد، مغلوں کی یلغار اورلنگاہ خاندان کا خاتمہ ، بلوچستان کے سیاسی حالات، سلطنت کشمیر: سلطان صدر الدین، شہا میر خاندان حکومت، سلطان شمسل الدین شاہ میر، سلطان جمشید شاہ، سلطان علاء الدین علی شیر، سلطان قطب الدین، سلطان سکندر بت شکن، سلطان علی شاہ، سلطان زین العابدین، ہندو مت کی آزادی، اسلام کی خدمت اور مسلم علماء کی سرپرستی، دارالترجمہ کاقیام اورتصنیف و تالیف، زراعت کی ترقی، آبنوشی کی فراہمی، معاشی پالیسی، سلطان کاذریعہ آمدن: تابنے کی کان، صنعتی ترقی، زرعی ترقی، خارجہ ترقی، خارجہ تعلقات، وادی سندھ میں پہلی بارلفظ بادشاہ، سلطان زین العابدین کے آخری سال، سلطان حیدر شاہ بن زین العابدین، سلطان حسن بن سلطان حیدر شاہ، سلطان محمد شاہ بن سلطان حسن، سلطان فتح شاہ، دوبارہ اور سہ بارہ سلطان محمد شاہ بن سلطان حسن کی حکومت، سلطان ابراہیم شاہ بن محمدشاہ، سلطان محمد شاہ چوتھی مرتبہ برسراقتدار، سرحد اور سرحدی قبائل کے سیاسی حالات: دہلی کا لودی خاندان اور وادی سندھ: سلطان بہلول لودھی، سلطنا بہلول کا انداز حکومت، سلطان سکندر لودی، سلطنت کی شیرازہ بندی، ہندو زمینداروں کی بغاوت، بنگال پرحملہ اورصلح، غلے کی کمی اور زکٰوۃ کی ممانعت، بھٹنہ کے راجہ سالباہن سے بے نتیجہ جنگ، افغان امراء میں لڑائی اور بغاوت کی کوشش، مذہب اور فلسفہ میں راسخ، العقیدہ موقف، مسلم دشمن فوجی اور سماجی قوتوں کی سرکوبی، آگرہ شہر کی بنیاد ڈالی، سلطان سکندر لودی کی وفات، سکندر لودھی اور اس کے عہد کی سیاست پر تبصرہ: راسخ العقیدہ اسلامائزیشن، مسجد: ریاستی ادارہ، ڈاک اور جاسوسی کا نظام بحال، اسلامی مدروسوں میں ہندو طالب علموں کو داخلے کی اجازت، سلطان ابراہیم لودی، ریاست کی شیرازدہ بندی کی کوشش اور جنگی سرداروں کی طرف سے مخالفت پنجاب کے جنگی سرداروں اور حاکم پنجاب دولت خاں لودھی، کا سیای کردار، پانی پت کی پہلی جنگ، لودھی عہد حکومت پر تبصرہ، معیشت، ریاست، اسلامی ثقافت کا پھیلاؤ اورترقی ، سائنس کی کمی، اردو زبان کا ظہور، ماورائے مذہب صوفیانہ تحریکیں: بھکتی تحریک، یوگی تحریک، کبیرداس، گورونانک، علاقائی ثقافتوں کا فروغ، تقویم، خلاصہ تقویم، Bibliographyکتابیات۔
Tags from this library: No tags from this library for this title. Log in to add tags.
Star ratings
    Average rating: 0.0 (0 votes)

تاریخ پاکستان

پہلا حصّہ: (پہلا باب): ارض پاکستان کی شیرازہ بندی: پروٹو پاکستان، بھارتی علاقوں میں سلطنت سازی کی کوشیں: چاربڑی ریاستیں: آدنتی، کوشالا، وتسا، مگدھ، تین بڑے شاہی خاندان، ۱۔ بمبئی سار(بھیم بسار) کا خاندان، شیشوناگ خاندان، نند خاندان، (ایرانی علاقوں میں سلطنت سازی کی کوششیں): عیلام، ماد، ھخامنشی سلطنت، ارض پاکستان کی شیرازہ بندی، ٹیکسلا یونیوسٹی، (دوسرا باب): ارض پاکستان پرھخامنشی قبضہ اور اس سے نجات: ۱۔ سائرس اعظم (کوروش بزرگ)، ۲۔ سائرس کے بعد ایرانی سیاست، ۳۔ ارض پاکستان پر ایرانیوں کے حملے، ۴۔ دارائے اعظم، ۵۔ وادی سندھ کی فتح، ۶۔ دارکامرتکز انتظامی ڈھانچہ اورارض پاکستان کامعاشی استحصال، فوج، قانون، ھخامنشی قبضے سے نجات، ارض پاکستان پر خود مختارریاست نہ بن سکتے اور ھخامنشی قبضے کے اسباب: ۱۔ پانچ ریاستی نظام: سامراجی، بھوجی، سوراجی، دے راجی، راجی، ۲۔ غیر سامراجی نظام، ۳۔ بلدیاتی فوج، ۴۔ فوجی اسلحہ، ۵۔ غلام داری کازوال، ارض پاکستان پر ھخامنشی قبضے کے اثرات، ۱۔عملی سیاسی اثرات، ۲۔ نیا سیاسی فلسفہ، ۳۔ یورپ سے رابطہ، (تیسرا باب): مقدونی حملہ اوراس کے خلاف عوامی جنگ مزاحمت کے دو سال): ارض پاکستان کی سیاسی وحدتیں: ۱۔ وادی پشکلاوتی ۔ مہاراجہ اشٹک راج اورراجہ سنجے، ۲۔ گندھارا۔ راجہ امبھی، ۳۔ پارادت ریاست، مہارپوروراج، ۴۔ مدراریاست اورقبیلہ۔ چھوٹا پورو،۵۔ ابھی سارریاست ۔ راجہ ابھی ساری،۶۔ گلوسکاین قبیلہ اور ریاست، ۷۔ جنوبی پنجاب: کشودرک اور مالو قبائل، ۸۔ کٹھایا کٹھائی قبیلہ، ۹۔ سبھوت ریاست قبیلہ سوبھا، راجہ سوبھاراٹھ، ۱۰۔ کنٹر سوات وادی۔ قبائل: اسپازئی ، اشواک اور گورئی، ۱۱۔ ریاست روڈ۔ راجہ سمبھو۔ پایہ تخت سندومان،۱۲۔ شہری ریاستیں،۱۳۔ یاونا آباد کاروں کی بستیاں،حملے کا پس منظر: یونان کی سیاسی صورت حال : ایران سے جنگیں، پیلوپونیزین جنگ، نتیجہ بحث، سکندر کی سیاسی جدوجہد، موروثی اشرافیہ۔ عوام۔ غیر ملکی۔ غلام سکندر کی ایرانی مہم، وادی سندھ پر حملے کی وجوہات، وادی سند ھپرحملہ، ارض پاکستان میں سکندر کا راستہ ، مزاحمت کی جنگیں: ۱۔ وادی کنٹر میں اسپازئی عوام کی عظیم جنگ مزاحمت، بائیرہ اورڑااوردرنا کی جنگیں،پھر آش وکانیوں پرحملہ اور راجہ ایرخ کا قتل، نگر یا اڑیان پورہ کی مزاحمت، پشکلاوتی کی مزاحمت، ٹیکسلا کی رضا کارانہ اطاعت، جہلم کی عظیم جنگ مزاحمت: ریاست پارادت کی فوج ، مقدونی افواج، ریاست گلو چکاین میں جنگ مزاحمت اور ریاست ابھی سار، چھوٹے پورد اور دیگر قبائل کی رضاکارانہ اطاعت، جنگ سانگلہ، راجہ سوبھاراٹھ اور راجہ بھگل کی اطاعت، بیاس کے کنارے مقدونی فوج کی بغاوت، شبیوں کی بغاوت، آگریوں کی رسم جوہر، کوٹ کمالیہ اورساندن بارکی عوامی مزاحمت اور مقدونی فوجیوں کی ایک اور بغاوت، تلمبہ اور اٹاری کی جنگیں اور مالو کشودرک قبائل کا انتشار، جنگ ملتان میں سکندر موت کے نرغے میں، کشترگن اور وساتی قبائل کی اطاعت، امبشتھ عوام کا ارادہ جنگ اور وڈیروں کا مشورہ اطاعت، موشگان کی اطاعت، آکش کان کی مزاحمت اور قتل عام، سندومان میں قتل عام، موشکان میں بغاوت اور قتل عام، سرعام صلیبوں کی قطاریں، پتل پر حملہ اور لوگوں کا بھاگ کر چھپ جانا، آریہ بھٹ، رمباکیہ کے اور تئی سکندر کی وفات واپسی، ارض پاکستان پر حملہ سکندر کے اثرات، ۱۔ مشرقی ومغرب کے تجارتی راستے، ہیلن ازم، انڈیا کا اثر یورپ پر، سیاسی انضما، اصل اثر، (چوتھا باب): سکندر کے بعد کی صورت حال ارض پاکستان کی سیاسی اورانتظامی تقسیم: شمالی صوبہ، صوبہ سندھ، پاراوت۔ پنجاب ڈیرہ جات، وادی کشمیر، ریاست ٹیکسلا، سندھ ساگردو آب بلوچستان، (پانچواں باب): نئی سماجی قوتوں کی ترقی اورموریہ سلطنت کا ظہور، چند رگپت موریہ۔ کوتلیہ، چندر گپت موریہ: حالات زندگی، انقلابی فوج کی تیاری: چور، پرتی رودھک، چورگن، آٹ وک، شاستردپاجیویں شرینی، کراٹ، وہ علاقے جہاں سے عوامی فوج آزادی تیار کی گئی، تخت نشینی، سکندر کی باقیات سے جنگ، چندرگپت موریہ کی سلطنت کا جغرافیہ، نظام حکومت: جغرافیائی بنیاد، شخصی بادشاہت، منتری پریشد۔ کا بینہ، دفاعی کونسل: منتری یعنی وزیراعظم، سیناپتی۔ کمانڈر انچیف،یوراج یعنی ولی عہد سلطنت، افسر شاہی، (الف) اماتی : سنی دھاتری، سماہرتری، (ب) ادھیکش: پرویش تری، انت پال، درگ پال، جغرافیائی انتظامی تقسیم، پردیش یا صوبہ، جن پدیا ڈویژن، آہایاضلع، گنہ یا ستھایعنی، تحصیل (تھانہ)، درون مکھ، کھاروٹک، سم گرہن، گرام یا گاؤں (گراں۹، نگریا شہر)، صنعت و حرفت کی کمیٹی، غیرملکیوں کی کمیٹی، مردم شماری کی کمیٹی، تجارتی کمیٹی، مصنوعات کی فروخت کی کمیٹی، ٹیکس وصول کرنے والی کمیٹی، فوجی کمیٹی، عدالتی نظام: دھرمستھی عدالتیں، کانٹاک اشودھن عدالتیں، جاسوسی کا نظام، معیشت اور پیداواری نظام، زراعت، (الف) زراعت، شادبھاگ، پنڈکر، ووت، رجو، پوررجو، بلی، آبیانہ، (ب) زمین کی قسمیں، کرشت، اکرشت، ستھل (تھل)، کیدار، آرام سندھ، مول واپ، ول ، ون، وویت، رستوں اور سٹرکوں کی زمین، مویشی بانی، صنعت و حرفت کی تجارت ، سونے کے سکے، چاندی کے سکے، تابنے کے سکے، کانسی کے سکے، کوڑی، ریاست کی پیداواربنیاد خاصہ بحث: موریہ معیشت کا جوہر سماج: پورجان پد، آزاد محنت کش مگر مالکانہ حقوق سے محروم، آزاد کسان۔ اردھ سیتک، سوویر پجیونہ ، شودر گورجوئی، برہمن، تنبوداس چروا ہے، دستکار، منقولہ غلام، تہذیب وثقافت، چندرگپت موریہ کی وفات، چندرگپت کا جانشین بند و سار، (چھٹا باب): اشوک اعظم( اوراس کے بعد موریہ سلطنت کے خاتمے تک)، حالت زندگی، تخت نشینی، فتوحات، جنگ کالنگا، اشوک کے فرامین اور اس کا دھم، ارض پاکستان میں اشوک کے فرامین موریہ فنون، ارض

پاکستان کا شیرازہ بندی، تیسری عالمی بودھ کانفرنس اور بودھ سنگھ میں پھوٹ، اشوک ے آخری سال اوروفات اشوک کے جانشین، موریہ سلطنت کے زوال کے اسباب، (دوسرا حصّہ): جاگیردارانہ سماج کے ظہورواستحاکم کے سیاسی حرکیات۔ موریہ سلطنت کے بعد سماج کی ایک بار پیچھے کی جانب حرکت اور پھرآگے کو سفر اور یہی کھینچا تانی۔ غیر ملکی اور ملکی سیاسی قوتوں کی رسہ کشی۔ غیر ملکی حاکموں کا زمانہ۔ با ختری یونانی، ساکایا، ستھی، ہند پہلوی یا انڈوپار تھین یوچی یا کشان: مہاراجہ کنشک ، کشان شاہی ، ہن شاہی، ترک شاہی، ۔ ملکی حکمران۔ سندھ کارائے خاندان، مراجہ ہرش وردھن، راجپوت، ریاتیں اور ہندو شاہی خاندان، دوسری صدی قبل مسیح سے تقریباً 1000ء تک کازمانہ ، (ساتواں باب): غیرملکی حاکموں کا زمانہ: باختری یونانیوں کا وادی، سندھ پر اقتدار، مہاراجہ ، ملندہ، ملندہ کے زمانے میں تجارت اور معاشیات، سماجی زندگی، تاریخ نویسی، باختری یونانیوں کا خاتمہ، باختری یونانیوں کے وادی سندھ پر ثقافتی اثرات، شاکا یا ستھی قبائل کا وادی سندھ پرغلبہ، وادی سندھ پر شاکا اثرات، ہند پہلوی یا انڈوپارتھسین سلطنت مہاراجہ گنڈا پر، ہند پہلوی دور کے ثقافتی اثرات کشان سلطنت، مہاراجہ کجول کس اول، دیما کس دوم، شہنشاہ چین سے جنگ، مہاراجہ کنشک، کنشک کی سلطنت کا جغرافیہ، عہد کنشک کی اہم سیاسی، سماجی اور ثقافتی تبدیلیاں: یونانی القابات شاہی کا خاتمہ، پروٹو ہند کو سرکاری زبان، بدھم کی سرپرستی، ہینایان، مکتب فر کی بالادستی، مذہبی، انتخابیت اور چوتھی عالمی، بودھی کانفرنس، گوتم بدھ کے مجسمے بنانے کا آغاز، شعر وادب اور علم فن کی سرپرستی، اشوگھوش، واسومتر، واسوبندھو، ناگ ارجن، سنگ رکش ار ماتھر، شاہی طبیب چرک، نئے شہر بسائے، گندھارا آرٹ، سرکاری لائبریری آغاز، کانسی کاکام، رومن ایمپاٹر سے تجارت، عہد کنشک کافلسفہ، اشوگھوش،ناگ ارجن کا فلسفہ ، تبدیلیوں کا سیاسی اور فلسفیانہ مفہوم کنشک کی وفات، ابتدائی کشان دور میں سندھ اور شاکا مہا کشترپ چشتن، کنشک ے جانشینں، واسشک، ہوشک، حاکم سندھ مہا کشترپ ردرادامن کشنک دوم، واسودیواول، چھوٹے کشان شاہی، کشنک سوم، واسودیودوم، کدار کشان، لائے لی، تورامان، مہرگل، مہر گل کے جانشین، ترک شاہی، لودھی فن تعمیر، سٹوپا، وہار، چیتیا، سنگھرام ، دھم گہ، وادی سندھ پر غیر ملکی قبضے کی وجوہات، غیرملکی حکمرانوں کے سیاسی، سماجی اور ثقافتی اثرات، (آٹھوں باب) : مقامی حکمران۔ سندھ کا رائے خاندان، رائے سہرادوم، برہمن آباد سیوستان، اسکندہ ملتان، ایرانی حملہ، رائے ساہسی دوم، رائے اقتدار کے خاتمے کی کہانی، (نواں باب): ہرش وردھن، (دسواں باب): راجپوتوں کا زمانہ، (گیارہواں باب): برہمن خاندان کی حکومت، عرب مسلمانوں کی وادی سندھ پر حملے اورفتح، رائے چچ، چندر کا بطور نائب السطنت تقرر، چچ کا شمالی سندھ اور پنجاب کے حکمرانوں پر حملہ، چچ کا سیوستان اور بودھیہ پر حملہ، چچ کا کرمان اور مکران پرپہلا حملہ، قندابیل یا قندائل یعنی موجودہ گنداوا پر چڑھائی، چچ کی سیاست پر تبصرہ، رائے چندر، رائے داہر، وزیربدھی مان کی ترکیب، رمل کے بادشاہ کا حملہ، سندھ اور ہند پر مسلمانوں کے ابتدائی حملے، جنگ سلاسل، جنگ قادسیہ، جنگ نہاوند، برصغیر پر مسلمانوں کا پہلا حملہ، وادی سندھ پر مسلمانوں کی پہلا حملہ، مکران پر مسلمانوں کا حملہ، چچ کا مکران پر حملہ، قلات پر عربوں کا حملہ، درہ خیبر کے راستے سے مسلمانوں کا پہلا حملہ، محمد بن قاسم کا حملہ سندھ، سندھ پر حملے کا فوری سبب، محمد بن قاسم کا تقرر، رائے داہرکا پہلا خط، محمد بن قاسم کا تقرر، رائے داہر کا پہلا خط، محمد بن قاسم کے نام، نیرون (حیدرآباد) کی فتح،سیوستان (سہون) کی فتح، قلعہ سیسم کی فتح، حجاج بن یوسف سے تفصیلی مشورے، قلعہ اش بہار کی فتح، قلعہ بیٹ۔۔ وادی سندھ کے جاگیرداروں کی دربار سے آزادانہ خارجہ پالیسی، داہر سے آخری جنگ اور وادی سندھ کی فتح، محمد بن قاسم کی فوج، داہر کی فوج، داہر کے بعد، عربوں کی کامیابی اورسندھیوں کی شکست کے اسباب، محمد بن قاسم کا انتظام، محمد بن قاسم کا انجام، (تیسرا حصّہ): وادی سندھ میں اسلامی دور۔ عربوں اور ترکوں کا اقتدار، برصغیر میں بالائی جاگیرداری نظام کی تشکیل، ارتقا اور اس کے نچلی جاگیرداری میں ڈھلنے کے عمل کا زمانہ، سندھ میں عربوں کے اقتدقرسے لے کر دلیم میں لودھی اقتدار کے خاتمے تک، 712ء سے 1526ء تک (بارھواں باب): وادی سندھ میں عربوں کا دور حکومت، بنوامیہ کے گورنر، عہد بنوامیہ میں سندھ، خلافت عباسیہ کازمانہ اور سندھ، عہد بنو عباس میں سندھ، سندھ میں ہباری حکومت، عمر بن عبد العزیز ہباری، عبد اللہ بن عمر ہباری، عمر بن عبد اللہ ہباری، ہباری دور حکومت میں سندھ، وادی سندھ خود مختار ریاستوں کی شکل میں، ریاست مکران، ریاست مشکی، ریاست منصورہ، ریاست ملتان، ریاست توران، ریاست دے ہند، ریاست قنوج، ریاست بودھیہ، وادی دنھ میں اسماعبلی حکومت فاطمی خاندان کی حکومت، عرب دور حکومت اور وادی سندھ (تیرھواں باب): ہندوشاہی خاندان ۔ مامون الرشید کے حملے اور بالآخر محمود غزنوی کی آمد: پنجاب، کشمیر گندھارا اور شمالی علاقہ جات ،ہندوشاہیاں، رن بیر شاہ، اسپہ بدھ شاہ مہاراج پتی، دھری کابل شاہ، سمند شاہ عرف رن بیر شاہ دوم ادبھنڈ للی شاہ، تورمان کمل درمن، راجہ بھسیم پال، تھکن شاہی، مہاراجہ جے پال، تھکن شاہی، مہاراجہ جے پال، ہندوشاہی معاشرہ اور ثقافت، اسماعیلی امراء، محمود غزنوی کی سیاست کا پس منظر، طاہری خاندان، صفاری خاندان، الپتگین اور اس کے جانشین اورہندو شاہیوں سے اقتدار کی کشمکش، سبکتگین، سبکتگین جے پال سے جنگ، سلطان محمود غزنوی، محمود کی جےپال

سے جنگ، پشاور، بھاٹنہ پرحملہ، ملتان پرحملہ، سکھ پال پر حملہ، انند پال سے جنگ، نگرکوٹ پر حملہ، نرائن پور پر حملہ، غور پر حملہ، ملتان پر دوسرا حملہ، انند پال سے معاہدہ صلح، ترلوچن پال محمود کا کشمیرپر حملہ اور غزنوی فوج، کی بربادی، وادی گنگا کی فتح، کالنجر پر حملے اور ہندوشاہیوں کا خاتمہ، لاہور کی فتح، سومنات کی فتح، محمود غزنوی کے سومنات پر حملے، محمود غزنوی کی وفات، محمود غزنوی کی سیاست پر تبصرہ، اصل بات کیاتھی، محمود کی فتح اور شاہی جاگیرداروں کی شکست کی وجوہات، البیرونی، وادی سندھ میں غزنوی عہد، قحط اور چیچک، غزنی میں ایک اور محل کی تعمیر، سلطان مسعود کی غزنی سے بے دخلی اور وادی سندھ کی ہجرت، سلطان مسعود کی سیاست پر تبصرہ، سلطان مسعود کے جانشین، غزنوی سلطنت کے، وادی سندھ پر اثرات، پیداواری نظام، اقطاعی نظام، نئی اشرافیہ، ترکوں کی سماجی علیحدگی پسندی، عورتوں کا پردہ، تجارت، وادی سندھ غیر ملکی،اشیاء کی منڈی، اسلامی تصوف، (پہلازمانہ) (دوسرا زمانہ)، (تیسرا زمانہ) (چوتھا زمانہ)، (چودھواں باب): برصغیرمیں غوریوں کی فتوحات اور وادی سند ھ کا تخت دہلی کے ماتحت آجانا): غوریوں کا پس منظر، سلطان محمد غوری، ملتان اوراچ کی فتح، گجرات کا ٹھیاواڑ پر ناکام حملہ، صوبہ سرحد کی فتح، سندھ کی فتح، پنجاب کی فتح، ترائن کی پہلی لڑائی، ترائن کی دوسری لڑائی، قنوج، بنارس اور کول کی فتوحات، مقامی جاگیرداروں اور پنجابی کسانوں کی مسلسل بغاوتیں، سلطان محمد غوری کا قتل، سلطان محمد غوری کی سیاست پر تبصرہ، (پندرھواں باب): ابتدائی ترک سلاطین دہلی کا زمانہ، (قطب الدین ایبک سے غیاث الدین بلبن تک وادی سندھ کی ایک طرف تخت دہلی اور دوسری طرف مغرب سے آنے والے منگولوں کے خلاف جدوجہد کا زمانہ ، بالائی جاگیرداری سے نچلی جاگیرداری میں ڈھلنے کا زمانہ۔ طبقاتی جنگوں کا زمانہ) پٹھانوں یا ترکوں کا عہد حکومت، سلطان قطب الدین ایبک، سلطان تاج الدین یلدوذ، یلدوز کی تراوڑی میں جنگ ، سلطان ناصرالدین قباچہ، جلال الدین خوارزم شاہ اور منگولوں کے حملے، قباچہ پرالتمش کے حملے، قباچہ کے سیاست پر تبصرہ، سلطان شمس الدین التمش، خلافت عباسیہ سے الحاق، جلال الدین خوارزم شاہ کے خلاف مزاحمت، التمش کی وفات، التمش کے زمانے کا ریاستی ڈھانچہ، چہلگانی ترک، سلطان رکن الدین فیروز شاہ، سلطان رضیہ شہید، التمش نے اسے اپنا ولی عہد، مقرر کیا تھا، رضیہ کے حامی: عوام اور علمائے دین، رضیہ کے باغی: ترک ملوک اور قرمطی، مذہبی جنونی، قرمطیوں کی بغاوت، حاکم لاہور کی بغاوت، امیرجمال الدین یا قوت، حبشی کی شہادت، سلطان رضیہ کی شہادت، سلطان رضیہ شہید کی سیاست پر تبصرہ، وادی سندھ پر منگولوں کا حملہ، سلطان علاء الدین مسعود شاہ، ملتان اور راچ پر مغلوں کا حملہ اور سلطان مسعود کی مداخلت، سلطان پر نچلے لوگوں کا اثر ورسوخ، سلطان مسعود کی سیاست پر تبصرہ، سلطان ناصر الدین محمود، وادی سندھ کی جدوجہد آزادی کی سرکوبی بغاوتیں، مال غنیمت کی جنگیں، مقامی اور ترک امراء کے مابین، کشمکش اقتدار، مغلوں کےحملے۔۔ فتنہ تاتار، ناصر الدین محمود کا کردار اور اخلاق، ناصر الدین کی وفات، سلطان ناصر الدین محمود کی سیاست پر تبصرہ، سلطان غیاث الدین بلبن، ابتدائی زندگی، ملکی اور خانی کے زمانے میں، بلبن بطور سلطان دہلی، نئے ریاستی ڈھانچے کی تعمیر و تشکیل اور شیرازہ بندی، سیاست نئی پرو ٹو کول، غلام دار شاہی آداب، دفاعی اور فوجی پالیسی، ذاتی اہلیت، حسب نسب، توسیع پسندی کی بجائے اندورنی، شیرازہ بندی، مسلسل فوجی مشقتیں کرنا، ہر مہم سے پہلے تفصیلی منصوبہ، بندی، زرعی پالیسی، تجارتی پالیسی، مذہبی پالیسی، اسلام کا پھیلاؤ ، شرریعت کا نفاذ اور کافری کا خاتمہ، فسق و فجور کا خاتمہ اور خفیہ عصمت فروشی کی اجازت، شریعت کی تعلیم اور فلسفہ کی ممانعت، عدل و انصاف میں سختی ، ذاتی دینداری، سیاسی معاملات میں مذہب پر سیاست کی ترجیح، وادی سندھ کے بارے میں پالیسی، بلبنی عہد کی سماجی پالیسی، بلبن کے جانشین، ابتدائی ترک سلاطین دہلی کی سیاست پرتبصرہ، (سولھواں باب): آخری ترک سلاطین دہلی کے زمانے میں وادی سندھ، خلجی اور تغلق سلاطین دہلی۔ بالائی جاگیرداری پرنچلی جاگیرداری کی حتمی فتح کا زمانہ، خاندان خلجی ، سلطان جلال الدین فیروز شاہ خلجی، عہد جلال الدین میں وادی سندھ، بلبنی ملوک کی بغاوت، مغلوں کا حملہ، امراء کی بغاوت کا بات چیت سے خاتمہ ار مندور کی فتح، سیدی مولہ کا قتل: تاریخی قوتوں کی کشمکش علاء الدین کی سیاسی پیش قدمی اور فیروز خلجی کا قتل، سلطان رکنالدین ابراہیم شاہ، سلطان علاؤ الدین محمد شاہ خلجی سکندر ثانی جلال الدین کے بیٹوں اور حامیوں کا خاتمہ مغلوں کے مسلسل حملے اور ان کے خلاف مزاحمت، نئے دفاعی انتظامات، مختلف طبقات کی بغاوتیں، بغاوتوں کی وجوہات کا تعین، دور رس زرعی معاشی اورانتظامی اصلاحات: ۱۔ تمام ہیہ زمینوں اور جاگیروں کا خاتمہ، پوری سلطنت میں محصول کے یکساں طریقہ کا نفاذ، انظامیہ کی درمیانی پرت کا خاتمہ، اقطاع کی سرحد میں کمی، منڈی پر سرکاری کنڑول کا اجراء، ریاست کی سیکولرائزیشن، شراب کی ممانعت، ملوک پر سماجی پابندیاں، فوجی اصلاحات،: باقاعدہ فوج اور نقد تنخواہ ،چہرہ، داغ، علاء الدین کی فتوحات، علاء الدین کے آخری ایام، سلطان علاء الدین خلجی کی سیاست پر تبصرہ، خلجی خاندان کا خاتمہ، کم سن سلطان شہاب الدین خلجی، سلطان قطب الدین مبارک شاہ خلجی، خلجیوں کی سیاست پر تبصرہ، سلطان ناصر الدین خسرو خان، خاندان تغلق، سلطان غازی ، غیاث الدین تغلق شاہ، غیاث الدین تغلق کی پالیساں، غیاث الدین تغلق کی پالیسوں کے اثرات، سلطان غیاث الدین تغلق

کے مخالفین، غیاث الدین تغلق کی وفات، سلطان محمد تغلق، سلطان محمد تغلق کی پالیساں، سیکولر سیاسی فلسفہ، علماء اور مشائخ کے خلاف، آپریشن، زرعی پالیسی میں تبدیلی، (الف) سابقہ ٹیکسون میں اضافہ اور نئے ٹیکس، (ب) اقطاعات کا ٹھیکہ داری نظام ، ٹیکسوں کا مرتکز نظام، نیا دارالحکومت : دولت آباد، ٹوکن کرنسی: تابنے کے سکے، مغربی سرحدوں کی توسیع کا منصوبہ، قراچل پر حملہ، بغاوتیں، تغلق سلطنت کا انتظامی ڈھانچہ، سلطان محمد تغلق کا وفات، سلطان فیروز تغلق، سہون میں دربار، دہلی میں نائب السطنت کی بغاوت، علماء اور مشائخ پر نواز شات، سوشل سیکورٹی سٹم اور دانشور پروری کا نظام، پرانی اشرافیہ کو قتل کرنے کی روایت ختم ،دکانداروں پر سے سیلز ٹیکس ختم، حکمران طبقات کی اندرونی کشمکش ختم، جاسوی کا پرانا ڈھانچہ ختم، زرعی ڈھانچے میں ترقی، نظام ٹیکس میں اصلاح، فتوحات اور طبقاتی امن کی بحالی، فوج کشی کے طریقوں میں تبدیلی، انتقال اقتدار، سلطان فیروز تغلق کی وفات، سلطان فیروز تغلق کی وفات، سلطان فیروز تغلق کے جانشین اورتغلق اقتدار کا خاتمہ، شیخ کھوکھر کی بغاوت، سلطان محمد کی وفات اور اس کےبعد امیر تیمور کا حملہ اور عوام کی عظیم جنگ مزاحمت، تیموری حملے بعد، (سترھواں باب): علاقائی نیم مختار اور خودمختار ریاستوں کا زمانہ اور وادی سندھ: 1400ء تا 1526ء)، (سومرا خاندان حکومت): سومرا خاندان کا سیاسی پس منظر، سومرااقتدارکا زمانہ، سمہ خاندان حکومت: فیروز الدین شاہ جام انڑ، صدر الدین جام بانبھنیہ، جام تماچی (اول)، علاء الدین جام جونہ بن بانبھنیہ، سلطان رکن الدین شاہ جام تماچی، جام صلاح الدین جام نظام الدین، جام علی شیربن جام تماچی، جام کرن بن خیرالدین جام طغاچی، جام سکندر شاہ صدر الدین بن خیرالدین جام طغاچی، جام فتح خاں بن صدرالدین سکندر شاہ، جام تغلق شہا جونہ بن صدر الدین سکندر شاہ جام مبارک، جام سکندر شاہ ثانی جام محمد بن جام تغلق، جام سنجر عرف رائے ڈنہ، جام نظام الدین عرف جام نندہ، قندھار کے جنگی سردار کا حملہ، شہید سندھ دولھا دریا خان، جام فیروز، سمہ عہد حکومت پر تبصرہ، دہلی کا سادات خاندان اور وادی: سندھ خضر خان، سلطان مبارک شاہ بن خضر خان، جسرت کھوکھراور پنجاب کی کسان بغاوت، جسرت کھوکھر کے لاہور پرحملے، بٹھنڈہ میں پولاد کی بغاوت، جسرت کھوکھر کی کارروائیاں، کابل سے علی شیخ مغل کا حملہ اور وادی سندھ ، سلطان مبارک شاہ کی شہادت، سلطان محمد شاہ، سلطان علاء الدین بن سلطان محمد شاہ، ملتان میں لنگاہ خاندان حکومت شیخ یوسف چشتی ): سلطان قطب الدین لنگاہ، سلطان حسین لنگاہ، ملتان میں بلوچوں کی آمد، ملتان میں جامان سندھ کی آمد، تخت دہلی سے برابری کی سطح پر صلح نامہ، ریاست گجرات سے دوستانہ تعلقات، سلطان حسین کی تخت سے دست برداری، سلطان فیروز شاہ لنگاہ، سلطان محمود شاہ لنگاہ، میرچاکر خاں رندکی ملتان میں آمد، مغلوں کی یلغار اورلنگاہ خاندان کا خاتمہ ، بلوچستان کے سیاسی حالات، سلطنت کشمیر: سلطان صدر الدین، شہا میر خاندان حکومت، سلطان شمسل الدین شاہ میر، سلطان جمشید شاہ، سلطان علاء الدین علی شیر، سلطان قطب الدین، سلطان سکندر بت شکن، سلطان علی شاہ، سلطان زین العابدین، ہندو مت کی آزادی، اسلام کی خدمت اور مسلم علماء کی سرپرستی، دارالترجمہ کاقیام اورتصنیف و تالیف، زراعت کی ترقی، آبنوشی کی فراہمی، معاشی پالیسی، سلطان کاذریعہ آمدن: تابنے کی کان، صنعتی ترقی، زرعی ترقی، خارجہ ترقی، خارجہ تعلقات، وادی سندھ میں پہلی بارلفظ بادشاہ، سلطان زین العابدین کے آخری سال، سلطان حیدر شاہ بن زین العابدین، سلطان حسن بن سلطان حیدر شاہ، سلطان محمد شاہ بن سلطان حسن، سلطان فتح شاہ، دوبارہ اور سہ بارہ سلطان محمد شاہ بن سلطان حسن کی حکومت، سلطان ابراہیم شاہ بن محمدشاہ، سلطان محمد شاہ چوتھی مرتبہ برسراقتدار، سرحد اور سرحدی قبائل کے سیاسی حالات: دہلی کا لودی خاندان اور وادی سندھ: سلطان بہلول لودھی، سلطنا بہلول کا انداز حکومت، سلطان سکندر لودی، سلطنت کی شیرازہ بندی، ہندو زمینداروں کی بغاوت، بنگال پرحملہ اورصلح، غلے کی کمی اور زکٰوۃ کی ممانعت، بھٹنہ کے راجہ سالباہن سے بے نتیجہ جنگ، افغان امراء میں لڑائی اور بغاوت کی کوشش، مذہب اور فلسفہ میں راسخ، العقیدہ موقف، مسلم دشمن فوجی اور سماجی قوتوں کی سرکوبی، آگرہ شہر کی بنیاد ڈالی، سلطان سکندر لودی کی وفات، سکندر لودھی اور اس کے عہد کی سیاست پر تبصرہ: راسخ العقیدہ اسلامائزیشن، مسجد: ریاستی ادارہ، ڈاک اور جاسوسی کا نظام بحال، اسلامی مدروسوں میں ہندو طالب علموں کو داخلے کی اجازت، سلطان ابراہیم لودی، ریاست کی شیرازدہ بندی کی کوشش اور جنگی سرداروں کی طرف سے مخالفت پنجاب کے جنگی سرداروں اور حاکم پنجاب دولت خاں لودھی، کا سیای کردار، پانی پت کی پہلی جنگ، لودھی عہد حکومت پر تبصرہ، معیشت، ریاست، اسلامی ثقافت کا پھیلاؤ اورترقی ، سائنس کی کمی، اردو زبان کا ظہور، ماورائے مذہب صوفیانہ تحریکیں: بھکتی تحریک، یوگی تحریک، کبیرداس، گورونانک، علاقائی ثقافتوں کا فروغ، تقویم، خلاصہ تقویم، Bibliographyکتابیات۔

In Urdu

Hbk.

There are no comments on this title.

to post a comment.