Image from Google Jackets

روشنی جلتی ہوئی : غالب عرفان

By: Material type: TextTextPublication details: Karachi : Bazm-i-Takhliq Adab Pakistan, 2002.Description: 208 pages U/931Subject(s): DDC classification:
  • 891.4391 غ ا ل 2002
Contents:
الف۔ حرفے چند، (ب) اہم سنگ میل، (ج) اظہاررائے، (د) سفر کی شام ہوتی جارہی ہے ، حمد باری تعالٰی، نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ والہ وسلم ، عشق کی دہلیز پر غزلیات، (1) نیا منظر مرتب ہو رہا ہے، (2) طلسم ذات طرح دار چھوڑ آیا تھا، (3) راستے کے دونوں جانب کھائیوں کا خوف ہے، (4) مجھے سوچنا تم کہانی سے ہٹ کر، (5) طوفان گردوبار میں وہ وقت شام تھا، (6) پڑاؤ تھا کہ قدم رک گیا نہیں معلوم، (7) حصارذات کو دیوار کر لیا میں نے، (8) کھل کر بھی نہ رویا تھا نشمین کی خبرسے، (9) سلگتی آنچ میرے پیش وپس میں، (10) قمری اپنی دھن میں تھی پروازوں کی، (11) قبولa وردمسلسل کے جال سے پہلے، (12) عکس کے باہر نکل کر آگئے (13) سامنے ہے بصورت سازش (14) ایک تعبیر نامکمل ہے (15) بندکتاب کی تحریریں بھی بولیں گی، (16) مجھے ہر موج سے لڑتے ہوئے غرقاب دیکھا تھا (17) کھول کر اِک کتاب دانائی، (18) شعلہ زن تھی آگ پر چلتی ہوئی (19) شعور پیاسا سمندر ہے کیا کیا جائے، (20) اس کی آنکھیں تھیں یا کوئی خواب تھا ٹھہرا ہوا، (21) بہت حسین سہی آن بان لفظوں کی (22) افکار کی لہروں سے حاصل پہنائی میں زندہ رہتے ہیں (23) رگوں میں چڑھ گیا ہے زہر جوتریاق ہونے تک (24) میں یوں بھی کیوں کوئی احسان لیتا (25) سمجھتا ہے نئے گھر کا تقاضا (26) یقین بن کے ارادہ رہ گیا ہے، (27) اصولوں پر کوئی سودانہ طے ہو پایا تھا اس دن ، (28) اک سنہرا سا خواب آتا ہے، (29) پروائی ہواؤں کا فسوں ٹوٹ رہا ہے (30) زندگی کا نیا سبق بن کر (31) مجھ سے پہلے تو یہ رواج نہ تھا (32) اگرچہ ہزاروں شناسائیاں ہیں (33) ہوا کے شور پہ گزرا گمان پتھر کا (34) گہرائی الگ لہروں کا پھیلاؤ الگ ہے، (35) تم اپنے ٹھکانے بدلتے رہے (36) وہ شخص بے لباس جو اک آن میں ہوا، (37) لہو بدن کا پئے ہوئے تربہ ترگئی ہے (38) چھینی گئی جب قوت اظہار ہماری (39) تخلیق غیب ہوگئی لکھنے لکھانے میں (40) ظاہر ہوں اس لئے کہ سمندر شناس ہوں (41) ہوا کے ساتھ رہنے کاسبب معلوم کرنا ہے، (42) نظر میں نقش ہو کر بولتے ہیں (43) حقیقتوں میں فسانہ تلاش کرتا ہے (44) وہ چہرہ سبب ہے مری شوریدہ سری کا (45) پڑھتے پڑھتے ایک کتاب اٹھا لائے (46) تکلم کا بہانہ ہوگیا ہے (47) ہوجاتی ہے مجھ سے کبھی حائل تری تصویر (48) کیسے دن گزرا تھا دوراتوں کے بیچ ،(49) جذبات کی ہلچل سے اگر جوچ میں آتا، (50) ہماری خوش بیانی لکھ رہی ہے (51) وہ شناسا سہی انجان بھی ہوسکتا ہے (52) کیا بولتی ہیں شب کی مسافر مری آنکھیں (53) عمر بھرجس پہ بھروسا رکھا (54) کٹھن سہی یہ سفر طے مگر ضرور کرو (55) آپ کی دستریں میں رہنا ہے (56) دیر تک لہو لہورہی (57) ہم پہ بیتی ہیں صدیاں ہزار ایک دن (58) دھنک کے رنگ کانکھرا ہوا ملبوس ہوجانا، (59) رقص کوئی چاہیے تھا دل کی دھٹرکن کے لیے (60) کردیتی ہے موسم کو بھی پاگل تیری باتیں (61) پوچھے مت ہے کیا پیار کی تشنگی (62) جانے اس نے بے خودی میں کیا تقاضا کردیا (63) صرف صورت نہیں جو خواب ہوئی، (64) جو کھوگئی تھی وہی یاد گار ہے شاید (65) تنہائی کہتی ہے رولوں (66) مجھ پر سینہ تان رہی ہے خاموشی (67) تم ساتھ ہو اور مجھ سے کچھ دور ہے تنہائی (68) اک جینے کا ڈھب ہے آئینہ (69) تمہارے خط میں نیا استعارہ دیکھا ہے (70) تیری تصویر سے میری تحریرتک خواب کا اک سفر خانہ بردوش ہے (74) عہد فردا کی خوش فہمیوں میں مگن فکر کا اک جہاں برق رفتار ہے (72) سالہا سال کی تلاش کی بعد ایک امکان کے تعاقب میں، (73) جس طرھ روشنی قریب ملی جب جلے ہیں چراغ شام کے بعد (74) عروج فکر و نظر پہ نازاں بدست امکاں (75) اک نظم بلاعنوان لکھوں تو ایک کہانی بن جائے (76) ہر اک جھوٹی گواہی پر مجھے خاموش رہنا ہے (77) تم مرا خواب ہو احساس میں زندہ رہنا (78) وجدان لامکاں نہ مجھے اس قدر ملا (79) منظر منظر محصوری (80) حدودوقت کا بالا حصار دیکھا ہے (81) پتوں کی تالیاں بھی ہیں سر میں نہ تال میں (82) فکر کا لحمہ لیے دیدہ دروں کا درمیاں! (83) جس کی آہٹ بھی نہ پہنچی تھی کبھی دیوار تک (84) کسیے ہوا گماں پہ یقین دیکھتے رہے (85) صدیوں پران کتبہ بھی ہم نامدار تھا (86) حدا مکاں میں جستجو کا سفر (87) حصار ذات کا محدود ہونا (88) مرحلہ مرحلہ تشنگی رات کی (89) پہیم شعور وفکر کے اک انقلاب میں (90) آنکھوں اور کانوں کے پہرے داروں میں (91) آئینہ توڑ کر جو سفاک ہوگیا ہوں (92) چہرہ اک صورت فریا د آگیا (93) کون تھا مدنظر یاد آیا (94) پاس جس کے ہے نشانی میری ( 95) میرے دل میں بدگمانی اور ہے (96) کچھ نہ کچھ بات نبھانی ہوتی (97) زندگی کا ایک امکان اور ہے (98) زمیں پر آسماں رکھا ہوا ہے (99) سوچ رہے ہیں سوچنے والے سب مجھ کو ( 100) کفن سرپرلبوں پر پیاس رکھنا (101) عکس ومنظر کے ٹکراؤ کا سلسلہ (102) لفظوں کی تاثیر میں زندہ رہتا ہوں (نظمیں) 1۔ نذر اقبال، 2۔ وقت منتظر ہے پھر، 3۔ ایک مترنم آواز، 4۔ روشنی کا سفر، 5۔ شہکار جمال، 6۔ میرے خوابوں کی رخشندہ دہلیزہ ، 7۔ ہماری پہچان مٹ رہی ہے، 8۔ دفتر کا ماحول ، 9۔ شکستگی کا تسلسل، 10۔ ارتقاء کی نئی اک دہلیز پر ، 11۔ یوم استقلال ، 12۔ قومی ترانہ، 13۔ ملی نغمہ، (غزلیات):( 103) شعور بن کے زمان ومکان سے گزرا ہوں، (104) صحراؤں کے کنارے ٹھہرا ہوا سمندر، (105) رگوں میں دوڑتے پھرتے لہو کا (106) وہ ایک خواب ہے تعبیر دیکھئے کیا ہو (107) خواب کا تجسس کیا خواب خواب ہوتا ہے (108) ترے سلوک کا میں معترف نہیں ہوتا (109) ہواؤں کی روانی بولتی ہے (110) تری نگاہوں کی روشنی سے جو میرے خوابوں میں پل رہا ہے (111) تیرے لئے بھی وہ ماحول حسب حال نہ تھا (112) حصاروں کے نکلنا چاہتا ہوں ، (113) آیا تھا دستریں میں جو وہ ایک پل گیا (114) ابھی موجوں میں طغیانی بہت ہے (115) آدمی زندہ ہے گھر باقی نہیں (116) چل رہی ہے ہوائے شرانگیز، (117) جو جئے کڑے اصولوں پر، (118) جوزیب تاج ہو سر دیکھنا ہے (119) جہاں سود اسمائے بے خودی کا (120) درودیوار پہ پھیلا ہوا اجالا دیکھوں، (121) اک سفر شہرت دوام کے بعد (ّ122) میں نے تو کی تھی راہ مسلسل کی جستجو، (123)
ممکن نہیں ہے پیچھے کا منظر بھی دیکھنا، (124) حادثوں کا سلسلہ روز وشب کی گھات میں، (125) مقابل آئنے کے ڈر گیا تھا ، (126) اندھی محبتوں کا معمول ہوگئے ہیں، (127) گھر کی فضا جو نفرت انگیز ہو رہی ہے (128) کبھی باہر کبھی گھر کی ہوائیں (129) اندر کا کوئی گھاؤ دکھانی نہیں دیتا، (130) اجڑتی مانگ کا سیند وردیکھ سکتا ہوں (131) گیلی کچی میٹوں کے جسم تک پتھراگئے (132) قتل کرنے کو مجھے تیار ہے (133) موت اگرپردہ حیات میں ہے (134) چہرہ چہرہ ان کہی اک داستاں پڑھتا رہا (135) سقوط مشرقی پاکستان کے پیش منظر اور پس منظر کے تناظر میں، 1۔قطعات، 2۔ فکر کا انداز بدل دو ، 3۔ جنگ جاری ہے (136) فردیات۔
Tags from this library: No tags from this library for this title. Log in to add tags.
Star ratings
    Average rating: 0.0 (0 votes)

روشنی جلتی ہوئی

الف۔ حرفے چند، (ب) اہم سنگ میل، (ج) اظہاررائے، (د) سفر کی شام ہوتی جارہی ہے ، حمد باری تعالٰی، نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ والہ وسلم ، عشق کی دہلیز پر غزلیات، (1) نیا منظر مرتب ہو رہا ہے، (2) طلسم ذات طرح دار چھوڑ آیا تھا، (3) راستے کے دونوں جانب کھائیوں کا خوف ہے، (4) مجھے سوچنا تم کہانی سے ہٹ کر، (5) طوفان گردوبار میں وہ وقت شام تھا، (6) پڑاؤ تھا کہ قدم رک گیا نہیں معلوم، (7) حصارذات کو دیوار کر لیا میں نے، (8) کھل کر بھی نہ رویا تھا نشمین کی خبرسے، (9) سلگتی آنچ میرے پیش وپس میں، (10) قمری اپنی دھن میں تھی پروازوں کی، (11) قبولa وردمسلسل کے جال سے پہلے، (12) عکس کے باہر نکل کر آگئے (13) سامنے ہے بصورت سازش (14) ایک تعبیر نامکمل ہے (15) بندکتاب کی تحریریں بھی بولیں گی، (16) مجھے ہر موج سے لڑتے ہوئے غرقاب دیکھا تھا (17) کھول کر اِک کتاب دانائی، (18) شعلہ زن تھی آگ پر چلتی ہوئی (19) شعور پیاسا سمندر ہے کیا کیا جائے، (20) اس کی آنکھیں تھیں یا کوئی خواب تھا ٹھہرا ہوا، (21) بہت حسین سہی آن بان لفظوں کی (22) افکار کی لہروں سے حاصل پہنائی میں زندہ رہتے ہیں (23) رگوں میں چڑھ گیا ہے زہر جوتریاق ہونے تک (24) میں یوں بھی کیوں کوئی احسان لیتا (25) سمجھتا ہے نئے گھر کا تقاضا (26) یقین بن کے ارادہ رہ گیا ہے، (27) اصولوں پر کوئی سودانہ طے ہو پایا تھا اس دن ، (28) اک سنہرا سا خواب آتا ہے، (29) پروائی ہواؤں کا فسوں ٹوٹ رہا ہے (30) زندگی کا نیا سبق بن کر (31) مجھ سے پہلے تو یہ رواج نہ تھا (32) اگرچہ ہزاروں شناسائیاں ہیں (33) ہوا کے شور پہ گزرا گمان پتھر کا (34) گہرائی الگ لہروں کا پھیلاؤ الگ ہے، (35) تم اپنے ٹھکانے بدلتے رہے (36) وہ شخص بے لباس جو اک آن میں ہوا، (37) لہو بدن کا پئے ہوئے تربہ ترگئی ہے (38) چھینی گئی جب قوت اظہار ہماری (39) تخلیق غیب ہوگئی لکھنے لکھانے میں (40) ظاہر ہوں اس لئے کہ سمندر شناس ہوں (41) ہوا کے ساتھ رہنے کاسبب معلوم کرنا ہے، (42) نظر میں نقش ہو کر بولتے ہیں (43) حقیقتوں میں فسانہ تلاش کرتا ہے (44) وہ چہرہ سبب ہے مری شوریدہ سری کا (45) پڑھتے پڑھتے ایک کتاب اٹھا لائے (46) تکلم کا بہانہ ہوگیا ہے (47) ہوجاتی ہے مجھ سے کبھی حائل تری تصویر (48) کیسے دن گزرا تھا دوراتوں کے بیچ ،(49) جذبات کی ہلچل سے اگر جوچ میں آتا، (50) ہماری خوش بیانی لکھ رہی ہے (51) وہ شناسا سہی انجان بھی ہوسکتا ہے (52) کیا بولتی ہیں شب کی مسافر مری آنکھیں (53) عمر بھرجس پہ بھروسا رکھا (54) کٹھن سہی یہ سفر طے مگر ضرور کرو (55) آپ کی دستریں میں رہنا ہے (56) دیر تک لہو لہورہی (57) ہم پہ بیتی ہیں صدیاں ہزار ایک دن (58) دھنک کے رنگ کانکھرا ہوا ملبوس ہوجانا، (59) رقص کوئی چاہیے تھا دل کی دھٹرکن کے لیے (60) کردیتی ہے موسم کو بھی پاگل تیری باتیں (61) پوچھے مت ہے کیا پیار کی تشنگی (62) جانے اس نے بے خودی میں کیا تقاضا کردیا (63) صرف صورت نہیں جو خواب ہوئی، (64) جو کھوگئی تھی وہی یاد گار ہے شاید (65) تنہائی کہتی ہے رولوں (66) مجھ پر سینہ تان رہی ہے خاموشی (67) تم ساتھ ہو اور مجھ سے کچھ دور ہے تنہائی (68) اک جینے کا ڈھب ہے آئینہ (69) تمہارے خط میں نیا استعارہ دیکھا ہے (70) تیری تصویر سے میری تحریرتک خواب کا اک سفر خانہ بردوش ہے (74) عہد فردا کی خوش فہمیوں میں مگن فکر کا اک جہاں برق رفتار ہے (72) سالہا سال کی تلاش کی بعد ایک امکان کے تعاقب میں، (73) جس طرھ روشنی قریب ملی جب جلے ہیں چراغ شام کے بعد (74) عروج فکر و نظر پہ نازاں بدست امکاں (75) اک نظم بلاعنوان لکھوں تو ایک کہانی بن جائے (76) ہر اک جھوٹی گواہی پر مجھے خاموش رہنا ہے (77) تم مرا خواب ہو احساس میں زندہ رہنا (78) وجدان لامکاں نہ مجھے اس قدر ملا (79) منظر منظر محصوری (80) حدودوقت کا بالا حصار دیکھا ہے (81) پتوں کی تالیاں بھی ہیں سر میں نہ تال میں (82) فکر کا لحمہ لیے دیدہ دروں کا درمیاں! (83) جس کی آہٹ بھی نہ پہنچی تھی کبھی دیوار تک (84) کسیے ہوا گماں پہ یقین دیکھتے رہے (85) صدیوں پران کتبہ بھی ہم نامدار تھا (86) حدا مکاں میں جستجو کا سفر (87) حصار ذات کا محدود ہونا (88) مرحلہ مرحلہ تشنگی رات کی (89) پہیم شعور وفکر کے اک انقلاب میں (90) آنکھوں اور کانوں کے پہرے داروں میں (91) آئینہ توڑ کر جو سفاک ہوگیا ہوں (92) چہرہ اک صورت فریا د آگیا (93) کون تھا مدنظر یاد آیا (94) پاس جس کے ہے نشانی میری ( 95) میرے دل میں بدگمانی اور ہے (96) کچھ نہ کچھ بات نبھانی ہوتی (97) زندگی کا ایک امکان اور ہے (98) زمیں پر آسماں رکھا ہوا ہے (99) سوچ رہے ہیں سوچنے والے سب مجھ کو ( 100) کفن سرپرلبوں پر پیاس رکھنا (101) عکس ومنظر کے ٹکراؤ کا سلسلہ (102) لفظوں کی تاثیر میں زندہ رہتا ہوں (نظمیں) 1۔ نذر اقبال، 2۔ وقت منتظر ہے پھر، 3۔ ایک مترنم آواز، 4۔ روشنی کا سفر، 5۔ شہکار جمال، 6۔ میرے خوابوں کی رخشندہ دہلیزہ ، 7۔ ہماری پہچان مٹ رہی ہے، 8۔ دفتر کا ماحول ، 9۔ شکستگی کا تسلسل، 10۔ ارتقاء کی نئی اک دہلیز پر ، 11۔ یوم استقلال ، 12۔ قومی ترانہ، 13۔ ملی نغمہ، (غزلیات):( 103) شعور بن کے زمان ومکان سے گزرا ہوں، (104) صحراؤں کے کنارے ٹھہرا ہوا سمندر، (105) رگوں میں دوڑتے پھرتے لہو کا (106) وہ ایک خواب ہے تعبیر دیکھئے کیا ہو (107) خواب کا تجسس کیا خواب خواب ہوتا ہے (108) ترے سلوک کا میں معترف نہیں ہوتا (109) ہواؤں کی روانی بولتی ہے (110) تری نگاہوں کی روشنی سے جو میرے خوابوں میں پل رہا ہے (111) تیرے لئے بھی وہ ماحول حسب حال نہ تھا (112) حصاروں کے نکلنا چاہتا ہوں ، (113) آیا تھا دستریں میں جو وہ ایک پل گیا (114) ابھی موجوں میں طغیانی بہت ہے (115) آدمی زندہ ہے گھر باقی نہیں (116) چل رہی ہے ہوائے شرانگیز، (117) جو جئے کڑے اصولوں پر، (118) جوزیب تاج ہو سر دیکھنا ہے (119) جہاں سود اسمائے بے خودی کا (120) درودیوار پہ پھیلا ہوا اجالا دیکھوں، (121) اک سفر شہرت دوام کے بعد (ّ122) میں نے تو کی تھی راہ مسلسل کی جستجو، (123)

ممکن نہیں ہے پیچھے کا منظر بھی دیکھنا، (124) حادثوں کا سلسلہ روز وشب کی گھات میں، (125) مقابل آئنے کے ڈر گیا تھا ، (126) اندھی محبتوں کا معمول ہوگئے ہیں، (127) گھر کی فضا جو نفرت انگیز ہو رہی ہے (128) کبھی باہر کبھی گھر کی ہوائیں (129) اندر کا کوئی گھاؤ دکھانی نہیں دیتا، (130) اجڑتی مانگ کا سیند وردیکھ سکتا ہوں (131) گیلی کچی میٹوں کے جسم تک پتھراگئے (132) قتل کرنے کو مجھے تیار ہے (133) موت اگرپردہ حیات میں ہے (134) چہرہ چہرہ ان کہی اک داستاں پڑھتا رہا (135) سقوط مشرقی پاکستان کے پیش منظر اور پس منظر کے تناظر میں، 1۔قطعات، 2۔ فکر کا انداز بدل دو ، 3۔ جنگ جاری ہے (136) فردیات۔

In Urdu

Hbk.

There are no comments on this title.

to post a comment.