مشعل جاں : محسن برلاس
Material type:
- 891.4391 م ح س 1989
Item type | Current library | Call number | Status | Barcode | |
---|---|---|---|---|---|
Book | NPT-Nazir Qaiser Library | 891.4391 م ح س 1989 (Browse shelf(Opens below)) | Available | NPT-003420 |
Browsing NPT-Nazir Qaiser Library shelves Close shelf browser (Hides shelf browser)
No cover image available | No cover image available | No cover image available | No cover image available | No cover image available | No cover image available | No cover image available | ||
891.4391 م ب ا 1965 زمانہ عدالت نہیں : اور دوسری نظمیں | 891.4391 م ج ر 1978 دیوان مجروح : | 891.4391 م ج ر 2003 کلیات مجروح سلطان پوری : | 891.4391 م ح س 1989 مشعل جاں : | 891.4391 م ح س 2003 اڑان : | 891.4391 م ح م دل صد پارہ : | 891.4391 م ح م 1974 غبار تمنا : |
Mashal-I-Jaan
(سلسلہ نسب): خاندان اورحالات، گوشہ نشین مگر قادر الکلام شاعر، محسن برلاس کا فن شاعری، محسن کا انداز سخن، محسن برلاس ۔ زندگی کے شاعر، محسن کا مشعل جاں، (غزلیں) غم کدہ شہر کا ہرگھر تو نہ تھا، ابتک تو یہ غم تھا کہ کوئی گھرہی نہیں ہے، جسم کا ندھوں پہ لئے روح کدھر جائے گی، نگاہ دوست مری سمت اب نگوں ہی سہی، کچھ اس طرح تیرا جلوہ فریب کاررہا، جو رونا عشق کا روتے ہو یارو، دل جو بے وجہ آج دھڑکا ہے، تاریخ کے لکھنے والے تو رُودا بدلتے رہتے ہیں، ازل سے ہے تیرا جلوہ فریب کا رابتک، کیا بتاؤں کہ تجھے دیکھ کے کیا بھول گیا، نہیں شاید یہ وہ بستی نہیں ہے، تیری فرقت کا ہراک لمحہ گراں گذرا ہے، قدم قدم پہ مری گمرہی اگر ہے یہی، جذبہ غم میں اثر ہے کہ نہیں، سوز دل کا یہ نتیجا دیکھو، احساس غم کا اب نہ خوشی کی خوشی مجھے، دل کو اگر آتا نہیں آرام نہ آئے، میں کیا کہوں کہ مجھے کس قدر حبیب ہوتم، جذب ایثار سے جو لوگ بھی سرشار ملے، ہرشے ہے کائنات کی باطل ترے بغیر، گرفت دل کی یہ حالت رہی تو کیا ہوگا، دنیا ہے اک فکر کا زنداں ہم ہیں بندھے زنجیروں میں، شمع حیات اب مری شعلہ فشاں کہاں، چشم مشتاق لئے دولت جذبات لئے، جنوں غم نہیں ذوق رمیدگی بھی نہیں، صبح دم محفل کا عالم کچھ نہ پوچھ، اچھا ہے کہ ویرانوں میں کھوجا میں کہیں اب، جوبڑھتا ہی رہا میرا جنون دل تو کیا ہوگا، جواپنی ذات کی حد میں اسیر رہتے ہیں، کررہی ہے زیست بھاری اوربھی، یوں بھی اکثر وہ ملا ہے نہ ملا ہوجیسے، شب میکدے میں تھے تو فضا ہی کچھ اور تھی، اس درجہ مضطرب ہوں غم ہجریار میں، وہ ایک شخص کہ زیب صلیب ہے ابتک، دل جو بے وجہ کبھی خود ہی مچل جاتا ہے، کچھ عجب سی ہے فضا کیا کہیے، غم دیئے جا کہ کچھ اندازہ وحشت ہی نہ ہو، ان سے جب بھی نظرملائی ہے، اب وحشت جنوں کا نہ ہو یہ اثر کہیں، زندگی کا راستہ ویران ہے، افق پہ خون شہیداں ہے دیکھئے کیا ہو، انساں پہ ہوا ظلم جو انساں کی طرف سے، کس رنگ پہ آتاہے مرا ذوق جنوں اب، سنبھل محسن یہ حال زارکب تک، چمن کی گل کی عنا دل کی گفتگو اب بھی، یہ زندگی تو کشتہ حالات ہوچکی، غم حیات نے ایسا ہمیں جھنجور دیا، دل تو نے کائنات میں یکتا دیا مجھے، ابھی تو ہر سوہے گُھپ اندھیرا فضا ہے ساری فسردگی کی، کچھ تو اے دوست مرا ساتھ نبھایا ہوتا، شمع کا حال جو تھا وقت سحر کیا کہیے، نہ اجنبی نہ کوئی آشنا لگے ہے مجھے، وقت کے ساتھ تو چہرے بھی بدل جائیں گے، منزل مقصود مل جائے گی رنجیدہ نہ ہو، غم کے احساس کوسینے میں دبائے رکھنا، آج ہرآہ نغمہ بارسی ہے، شہر دیکھے سراب ہوجیسے، محفل قدسیاں سے لوٹ آئے، میری صورت دیدنی ہے آج کل، کسی کے ہاتھ میں اب کوئی اختیار نہیں، کیوں نہ مل بیٹھ کے ہم شکوہ شکایت کرلیں، کیا بتائیں کہ ہمیں کوئی ملایا نہ ملا۔
In Urdu
Hbk.
There are no comments on this title.