سیدنا : گیلانی، سید سلیم
Material type:
- 891.4391 گ ی ل 1987
Item type | Current library | Call number | Status | Barcode | |
---|---|---|---|---|---|
Book | NPT-Nazir Qaiser Library | 891.4391 گ ی ل 1987 (Browse shelf(Opens below)) | Available | NPT-001194 |
Browsing NPT-Nazir Qaiser Library shelves Close shelf browser (Hides shelf browser)
No cover image available | No cover image available | No cover image available | No cover image available | No cover image available | No cover image available | No cover image available | ||
891.4391 ک و ث 1993 قرطاس وطن : | 891.4391 ک و ث 1997 کلیات محمد حسن براہوی : | 891.4391 ک ی ف 1990 دل کی دھڑکن پاکستان : | 891.4391 گ ی ل 1987 سیدنا : | 891.4391 گ ی ل 2003 کہر کے اس پار : | 891.4391 م ب ا 1965 زمانہ عدالت نہیں : اور دوسری نظمیں | 891.4391 م ج ر 1978 دیوان مجروح : |
سیدنا
سیدنا صلی اللہ علیہ والہ وسلم ، کہیں وہ رنگ عطا کا نظر نہیں آتا، ترے آستاں سےپہلے کوئی آستاں نہیں تھا، شاہا نیاز وعجز گدایاں قبول ہو، مہر سامانی دربار نبی یاد آئی، جب بصارت کو بصیرت کا قرینہ آئے، میں نے دیکھی ہیں مدینے کی معظر گلیاں، اُ س ایک ذات میں سب دلنوازیاں بھر دیں، زیست یخ بستہ تھی تاریک نہاں خانوں میں، سادگی وہ کہ تب وتاب فدا صل علیٰ، میرا ایماں بھی وہی حاصل ایماں بھی وہی، اے برج رسالت کےنیز اے حاصل اقلیم داور، جب وہ چاند نہ اُبھرا تھا، تڑپ رہا ہوں ترے سنگ آستاں کے لیے، قافلے کوبہ کوُ ہیں منزل ایک، خورشید ابھرتےہیں ہر اک نقش قدم سے، جب آنکھ کُھلے گنبد خضرا پہ نظر ہو، تمام عمر اگرچہ کڑے سفر میں رہی، رحمت غفار کی باتیں کریں، دیکھو تو یہ کس شہر محبت کاسفرہے، عقیدتوں کے ، محبت کے باب اور بھی ہیں، ہیں وقف اُن کے لیے اب مآل جو بھی ہو، خداوندا یہ عمر چند روزہ یوں بسر ہو، بحضور سرور سروراں، بہ جناب مرسل مرسلاں، منبع جود و کرم سرتاقدم، کبھی زخم دل کا سجالیا، کبھی کوئی اشک بہالیا، رہبر کامل، ہادی دوراں صلی اللہ علیہ والہ وسلم ، یہ دُنیا ہے یہاں جوروستم ہوتے ہی رہتے ہیں، خزاں میں تیرے گلشن کی دمک کچھ اور بڑھتی ہے، دنیار کا سائل ہوں نہ درہم کا طلب گار، دیکھ لومحورانوار تمام آج کی رات، ہم وہ مہجور کہ دوری کے ستم سہتے ہیں، دین ودینا میں ہمارا تو سہارا تو ہے، خشوع قلب سے جب اُن کا نام لیتے ہیں، وہ دل جو عشق محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے روشناس نہیں، ہم ان کولطف وکرما کا سحاب کہتے ہیں، روح میں اُن کو محبت کوبسا تو دیکھو، جہاں وظیفہ خیرالانام ہوتا ہے، ستارے یوں تو ہزاروں تھے روشنی کےلیے، اس سے پہلے کہ درشاہ درا کو دیکھو، دل کو شیدائے جمال رخ زیبا کرلیں، نگاہ عشق میں ہر چیز سے جمیل وحسیں، اے ختم خیل انبیاء ۔ خیرالبشر، خیرالوری، انہی کی روشنی سے مطلع عرفاں منور ہے، اس محسن عالم کی عطا سب کے لیے ہے، جب خلق کی نگاہ میں پتھر خدا ہوا، اِک ذکر جیمل آج مرے لب پہ رواں ہے، بلبل کو نوا، گل کو قبا تجھ سے ملی ہے، میری ہرسانس کو عنبریں کرگیا آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا نام اے سید المرسلیں، نیاز ارض وسما صبح و شام ان کے لیے، وہ نور ازل جس کی ثناشان ہے میری، وہی مقدم وہی موخر، انہی پہ ساری عطاہوئی ہے، ذکراطہر سے ہوئی موج ہوا عطر آگیں، ہم ان سے عہد وفا استوار رکتھے ہیں، اُن کو اللہ کا کرم جانیے بات اتنی ہے، حرزجاں حرف ثنائے شہ بطحا کرلیں، توقیر انس وجاں ہے تو اے رحمت دوام، وفور شوق ترے آستاں پہ لے آیا، مری رسائی ترے سنگ آستاں تک ہے، ہے وقف تیرے لیے حشر تک درودوسلام، کشورجاں کے تاجدار سلام، نام جب اُن کا لیا لطف کے عنواں جاگے، آج بھی پرش ہر دیدہ ترقائم ہے، تجھ پہ مٹ جائیں توہم اپنی ثنا خوانی کریں، خلش بڑھ جائے گی تومیرے چارہ گربلائیں گے، ظلمت سرائے شب میں سحر آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم لائے ہیں، ذکر زیبائی کریں تفیسر رعنائی کریں، نوحہ دیدہ ترمیرے نبی تک پہنچے، اِک عکس ترے رُخ کا ہر آئینہ رو چاہے، یاالہی میری آہوں کو اثرمل جائے، میں بارگاہ میں پہنچا بت ملول ملول (قطعہ)، حکایت حسن ذات کہیے، نثائے رب انام کہیے، الہی لطف کرم کے حصار میں رکھنا، ہونٹوں پہ مرے مدحت شاہ دو جہاں ہے، وہ اشک جوپس دامان چشم ترٹھہرے، تجلیات کا محور نگاہ میں رکھان، شوق نظارا مرا، اذن سفر اُن کا ہے، اپنی ہتی کو اُجالوں تو تری مدح لکھوں، ترے دیار ے احسان بھولتے ہی نہیں، اثرنصیب ہو حرف سخن جو تو چاہے، ہم اہل دل کو ملی ہے بس اک یہی تعلیم، جمال روئے انورکس طرح تحریر میں آئے، دیارطیبہ ترے قافلوں کا ساتھ رہے، دیکھ کر ان کوکسی اور کواب کیا دیکھیں، ضیائے اُسوہ کامل تلاش کرتے رہو، شہر انوارتیرے حسن ضیا بار کی خیر، جہان وہم تھا عالم حضورصلی اللہ علیہ والہ وسلم سے پہلے، یہ صدقہ ہے اُسی درکا، یہ تحفہ سبز گنبد کا، ایک عنوان سے جاگے ہیں فسانے کیاکیا، میں تیری عنایات کے قابل نتو نہیں تھا، آنکھوں سے درشاہ درا دیکھ رہا ہوں، یہ جانفزا دل نوازلمحے جو تیرے در پر بسر ہوئے ہیں، مدینے جاتی ہوائیں مجھے دعاؤں میں یادرھیں، ہے کوئی آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ہمسر کسی کا نام تولو، لیجو محمد نام، جب گردسفرھل جاتی ہے جب بند سفر کھل جاتے ہیں۔
In Urdu
Hbk.
There are no comments on this title.