روح اسلام : سید امیر علی
Material type:
- 297 س ی د 1987
Item type | Current library | Call number | Status | Barcode | |
---|---|---|---|---|---|
Book | NPT-Nazir Qaiser Library Islam | 297 س ی د 1987 (Browse shelf(Opens below)) | Available | NPT-011336 |
Browsing NPT-Nazir Qaiser Library shelves, Shelving location: Islam Close shelf browser (Hides shelf browser)
No cover image available | No cover image available | No cover image available | No cover image available | No cover image available | No cover image available | No cover image available | ||
297 س ی د 1979 جادا و منزل : ترجمہ معالم فی الطریق | 297 س ی د 1983 دلائل الخیرات : | 297 س ی د 1985 شمس الہدایہ فی اثبات حیات المسیح : | 297 س ی د 1987 روح اسلام : | 297 س ی د 1999 روح اسلام : | 297 ش ا ہ پہلے نبی سے ٓاخری نبی تک : | 297 ش ا ہ 1996 کتاب اخلاق : |
Rooh-I-Islam
مذہب کی نشوونما میںتسلسل۔ خیال کیا جاتا ہے کہ بلخ نوع انسانی کا اصلی مرزبوم تھا۔ نسلوں کا مختلف اطراف میں پھیلنا۔ بُت پرستی اور شرک، مشرقی اورمغربی آریا، اشوری، بابل اوریہود، ہندومت، مذہب زرتشت۔ آئی سس اور متھرا کی پُوجا، یہودیت، عیسائیت، غناسطیت، مانویت، قدیم مذاہب کا انحطاط، قبائل عرب، اُن کا اصل ونسب، اُن کے تمدن اورمذہبی تصورات کا تنوع، عربوں میں بُت پرستی، عربوں کی لوک کہانیاں، حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ظہور دنیا میں مذہب کی نشوونما کا ایک لازمی نتیجہ تھا، (حصّہ اوّل): پیغمبرصلی اللہ علیہ والہ وسلم اسلام کی زندگی اوررسالت): پہلا باب: محمد رسلو اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم مکّہ اوراُس کی ابتدا۔ قصی اوراُن کے اخلاف، عبد المطلب، مکہ کی وہ رُکنی مجلس عمال، حبشیوں کا حملہ، عام الفیل، حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ولادت، عربوں کی اخلاقی پستی، حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا نکاح، حلف الفضول کا قیام، حضرت محمدصلی اللہ علیہ والہ وسلم کا لقب "الامین" ۔ آزمائش کا دور نزول وحی، آغاز رسالت، قریش کے مظالم، رسالت محمدی کی اخلاقی شہادتیں، قریش کی مخالفت، عام الُحزن، (دوسراباب: ہجرت): حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا طائف جانا، آپ سے اہل طائف کی بدسلوکی۔ مراجعت مکّہ۔ پہلی بیعت عقبہ، معراج نبوی، دوسری بعیت عقبہ، ظلم وستم کے ایام۔ ہجرت مدینہ، (تیسرا باب: رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم مدینے میں): اسلام کی پہلی مسجد کی تعمیر، تبلیغ دین، حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شخصیت، (چوتھا باب: قریش اوریہود کی مخالفت): مدینے کے مختلف گروہ، مسلمین، منافقین اور یہود، رسول خدا کی سیرت وشمائل، حملہ قریش، غزوہ بدر، فتح اسلام، فرشتوں کے بارے میں اسلام اورعیسائیت کے تصورات، (پانچواں باب: مدینے پرقریش کا حملہ): جنگ اُحد، مسلمانوں کی شکست، قریش کی سفاکیاں، یہود کی بدعہدی ، بنی قینقاع اوران کا شہر بدر کیا جانا، بنی نضیر اوراُن کی غداری۔ مسلمانوں کی کامیابی، بنی قریظہ کی سزا یابی۔ (چھٹا باب: رسول اللہ کی رحم دلِی): سینٹ کیتھرین کے راہبوں سے معاہدہ۔ بےرحمی کی ممانعت، صُلح حدیبیہ، قیصر ہرقل اورخسرو پرویز کے نام مراسلے۔ عیسائیوں کے ہاتھوں مسلمانوں کے ایلچی کا قتل، (ساتواں باب: یہود کی مسلسل معاندت، مہم خیبر، یہودیوں کی درخواست عفو، عمرۃ القضا، اہل مکّہ کا صلخامہ حُدیبیہ کی خلاف ورزی کرنا، سقوط مکہ، اہل مکہ کے ساتھ سلوک، دین کی اشاعت۔ (آٹھواں باب: عام الوفود): مدینہ میں متعدد وفود کی آمد، اہل یونان کے حملے کا خطرہ، مُہم تبوک،عروہ کاقبول اسلام، اُن کی شہادت، بنی طے اور اُن کا قبول اسلام، کعب ابن زہیر کا قبول اسلام اوررسول اللہ کی شان میں قصیدہ پڑھنا، مشرکوں کے ورودکعبہ پرپابندی، (نواں باب: رسالت محمدی کی تکمیل):پیغمبر اسلام کی فوقیت سابق رسولوں پر، آپ کاعقل وفکر سے استشہاد، خطبہ حجتہ الوداع۔ حکام کو آپ کی ہدایات، جھوٹے مدعیان نبوت، رسول اللہ کا مرض الموت اوروصال، آپ کا اسوہ حسنہ، (دسواں باب: مسئلہ خلافت): امامت۔ سُنی نظریہ خلافت، سلاطین عثمانی کا حق خلافت۔ (حصّہ دوم: پہلا باب: اسلام کا مثالی نصب العین): اسلام اور اس کے معانی، اسلام کے اخلاقی اصول، مختلف مذاہب عالم میں خدائی کا تصور، مریم پرستی اورعیسی پرستی، جدید مثالی عیسائیت، قرآن میں اللہ کا تصور، اسلام کا مقصد اولین، اسلام کی اخلاقیت۔ (دوسرا باب: اسلام کی مذہبی روح): اسلام کے بتائے ہوئے علمی فرائض، عبادت کا تصور، مجوسی زرتشتیوں، صابیوں، یہودیوں اورعیسائیوں کے عبادت کا تصور، اسلامی تصور عبادت، اخلاقی پاکیزگی کاتصور،روزہ داری کاقاعدہ، حج بیت اللہ کادستور، ان فرائض کا عقلی جواز، نشے اور جوئے کی ممانعت، اسلام کا ضابطہ اخلاق اورریاضنت نفس کے قاعدے، اسلام محمدی صلی اللہ علیہ والہ وسلم اوراس کے مقاصد، ایمان اورخیرات، ریاکاری اوردروغ گوئی کی مذمت، حقیقی عیسائیت اورحقیقی اسلام میں کوئی فرق نہیں، ان کے موجودہ نفاوت کے اسباب، جدید اسلام کے نقائص، (نوٹ) کل وشرب کے بارے میں اسلام کے ضوابط (تیسرا باب: اسلام میں حیات بعد الممات کاتصور): ایک آئندہ زندگی کا تصور انسانی ذہن کی نشوونما کے بعد پیدا ہوا، مصریوں، یہودیوں اور زرتشتیوں کے یہاں آئندہ زندگی کا تصور، یہودیوں کا عقیدہ ایک شخص مسیحا کے بارے میں۔ اس عقیدے کا اصلی مآخذ، عیسوی روایات کی خصوصیت۔ حضرت عیسے اوراُن کے اولین شاگردوں کے ذہن میں ایک فوری آسمانی بادشاہت کاقومی تصورتھا۔ حضرت عیسی کے روایتی ارشادات کے مطابق جنت اور جہنم کی حقیقت۔ ہزارسالہ تجدید کا خواب، یہ خواب کیونکرپریشان ہوا۔ اسلام کاتصور عقبی، قرآن کی متعدد آیات کی زبان مجازی ہے، تدریجی ارتقا انسانی فطرت کا لازمہ ہے۔ سعادت دنیوی واُخروی کے بارے میں قرآن کا تصور۔ (چوتھا باب): اسلام کا تبلیغی جہاد): اسلام کے محاربے خالصتہ دفاعی تھے، اسلام میں رواداری، یہودیوں، عیسائیوں مجوسی زرتشتیوں اورہندوؤں کے یہاں عدم رواداری، اسلام علیحدگی پسندی کا مخالف ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی وفات کے بعد اسلام کے جنگی معر کے مسلمانوں اورصلیبی جنگجوؤں کی تسخیر یروشلم کا موازنہ۔ (پانچواں باب: اسلام میں عورتوں کی حیثیت): تعدد ازواج اورا س کی ابتدا، یہ رسم تمام قدیم قوموں میں رائج تھی۔ عیسائیوں کے یہاں تعدد ازواج، سینٹ آگسٹین اورجرمن مصلحین کے رائے۔عربوں اوریہودیوں کے یہاں تعدد ازواج۔ پیغمبر اسلام کے احکام۔ وحدت ازدواج کا دستور رفتہ رفتہ قائم ہوا، قرآن کے احکام انسانی ارتقا کے ہرمرحلے سے مطابقت رکھتے ہیں۔ رسول اللہ کے نکاحوں کا جائزہ۔
ابتدائی عیسائیت میں عورتوں کی حیثیت ، شادی کے بارے میں حضرت عیسی کا تصور، رومنوں اوریہودیوں کے یہاں طلاق، عیسائیوں کے یہاں طلاق، طلاق کے بارے میں شارع اسلام کے احکام، جاریہ بازی کی ممانعت،عورتوں کے پردہ اورتخلیہ کا رواج، اسلام میں نسوانیت کی تعظیم، نبوت اورجوانمردی صحرائی زندگی کی پیداوار ہیں، مسلمان عورتیں۔ شارع اسلام نے عورتوں کی حیثیت کو کہاں تک بہتر بنایا، (چھٹا باب: اسلام اورغلامی): غلامی تمام قدیم قوموں میں تھی، رومنوں اوریہودیوں کے یہاں غلاموں کی حیثیت۔ عیسائیوں کے یہاں غلامی۔ غلامی کے بارے میں شارع اسلام کے احکام۔ غلامی اسلام کے منافی ہے۔ (ساتواں باب: اسلام کی سیاسی روح):ظہور محمدی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے وقت نوع انسانی کی زبوں حالی۔ زرعی غلامی۔انسانی آزادی اور مساوات کا فقدان، عیسائیت کا تعصب، میثاق مدینہ آزادی ومساوات کا منشورتھا، نجران کے عیسائیوں کے نام رسول خد ا کا پیغام۔ ابتدائی جمہوریہ مدینہ کی خصوصیات، حضرت ابوبکررضی اللہ عنہ اورحضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت، اسلام نے انسانی مساوات کی تعلیم دی، ہسپانیہ عربوں کے دورحکومت میں، (آٹھواں باب: اسلام میں مذہبی اورسیاسی فرقہ بندیا ں): ان کی ابتدا صحرائی زندگی کے قبائلی جھگڑے سے ہوئی، جنھیں خاندانی رقابتوں نے ہوا دی، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اوربنی اُمیہ،حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت، حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مسند نشینی، امیرمعاویہ کی بغاوت، جنگ صفین، عمروبن العاص اورابو موسٰی اشعری کی تحکیم، حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شہادت، امیرمعاویہ کا خلافت پرقبضہ، شہادت کربلا، شرک والحاد کی بالادستی، تباہی مدینہ، عباسیوں کا خروج، سُنی مذہب کی ابتدا، مامون الرشید،مسئلہ امامت، شیعہ مذہب، سُنی مذہب، بڑے بڑے شیعہ فرقے، زیدیہ، اسمعیلیہ، اثنا عشریہ، پالی، عبد اللہ بن میمون القدخ کے عقائد، قاہرہ کا اسمعیلی مرکز دعوت، الموت کے حشیشیین، اثنا عشریہ کے ذیلی فرقے: اصولی اوراخباری اوران کے عقائد، سنیوں کے ذیلی فرقے: حنفی، مالکی، شافعی اورجنبلی ، خارجی، بہائی۔ (نواں باب: اسلام کی ادبی اورسائنسی روح): رسول عربی کا شغف علم اور سائنس سے، آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ارشادات، حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ارشادات، مسلمانان سلف کے یہاں علوم وفنون۔ درس گاہ مدینہ۔ امام جعفر صادق، بغداد کا قیام، مامون الرشید مسلمانوں کا آگسٹس تھا، المغرلدین اللہ، قاہرہ کا دارالحکومت، عربوں کے یہاں ہئیت (فلکیات) اوریاضیات، فن تعمیر، تاریخ، شعروشاعری، قرآن ، مسلمانوں کے علم ودانش کے میدا ن مین کارنامے، اُن کا موجودہ جمود اور اس کے اسباب، تاتاریوں کی تباہ کاریاں، صلیبی جنگوں کے نتائج، اُزبک اورافغان، (دسواں باب: اسلام کی عقلی اورفلسفیانہ روح):انسانی اختیار اورحاکمیت الہی کے بارے میں قرآن کی تعلیمات، رسول اللہ کے ارشادات، حضرت علی اورمتقدمین اہل بیت کی حکمانہ نکتہ سنجیاں، جبریہ، صفاتیہ، معتزلہ، اعتزال، اورحکمائے اہل بیت کی تعلیمات مماثل ہیں، اسلام میں عقلیت، خلافت مامون، مسلمانوں میں فلسفہ، ابن سینا اورابن ارشد، اسلام میں عقلیت اورفلسفہ کا زوال، اس کے اسباب متوکل، قدامت پرستی کے ساتھ اس کا گٹھ جوڑ، قدامت پرستی کا دور دورہ۔ ابوالحسن الاشعری، الاشعری کی رجعت آموز تعلیمات، ابوحنیفہ، مالک ،شافعی اور ابن حنبل، علم الکلام، اخوان الصفا، اُن کی تعلیمات، (گیارہواں باب: اسلام کی مثالی اورصوُفیانہ روح): اس کی ابتدا خود پیغمبر اسلام سے ہوئی، قرآنی افکار وتصورات، حضرت علی کی حکمت آموزی، افلاطونیت جدیدہ، پہلے صوفیا، امام الغزالی، اُن کی زندگی اورتصنیفات۔ بعد کے صوفیا، زاویے اورتکیے، مسلم مثالیت۔
In Urdu
Hbk.
There are no comments on this title.