Image from Google Jackets

گندھارا : محمد ولی اللہ خان

By: Material type: TextTextPublication details: Islamabad : Loak Wirsa, .Description: 310 pages U/779Subject(s): DDC classification:
  • 930.105491 م ح م
Contents:
ویدک عہد کی تقویم، ویدک ادب جو مجوعی طور پر وید کہلاتا ہے، گندھارا، سکندر یونانی کے حملے کے وقت اور اس کے بعد، گندھارا اورشمالی مغربی حصہ ملک کا تاریخی پس منظر، گندھارا عہد موریہ میں، موریہ عہد کے بعد سفید ہُن کے حملہ کے گندھارا، کے متعلق جوالجات، گندھارا کے نام کی وجہ، گندھارا اور چینی سیاح، اوائل گیارہویں صدی کے گندھارا کے متعلق جوالجات، گندھارا کا احیاء، گندھارا کی فن بت سازی وبت تراشی، ٹیکسلا میں قدیم شہروں کی کھُدائی اور اس سے، فن بت تراشی اور بت سازی پر برآمدہ نتائج، گندھارا میں حجری فن بت تراشی، مہاتما بدھ کی شبیہ کے سلسلہ میں مسکوکاتی شہادت، گندھارا کے فن بت تراشی وبت سازی کا عروج، گندھارا میں ٹھیکری کا فن بت سازی، سنگ مرمر کے بتُ، گندھارا کا فن تعمیر اور سامان تعمیر (ریختی)، گندھارا میں اینٹ کا استعمال، سفید چُونہ کا گندھارا میں استعمال، بھٹرماؤنڈ، بے ترتیب یعنی خودروشہری خاکہ، سرکپ۔ اقلیدسی شہری خاکہ، سرکپ اور سرسکھ ناموں کی وجہ تسمیہ، گندگھر غار، کُنال یعنی مہاراجہ اشوک کے لڑکے کااسٹوپہ، سینٹ تھامس کا سرکپ میں ور ود ور اُسکی کہانی، سرکپ شہرکی کُھدائی، ردے وارچُنائی، چھوٹا ڈائپر، بڑا ڈائپر، تراشیدہ یا نیم مصفا چُنائی، تراشیدہ اورمصفا چُنائی، مندر واقع جنڈیال، آپالونیس والئی ٹیانا کا ٹیکسلا میں ور ود، ٹیکسلا میں مختلف طرز تعمیر کا خلاصہ، گندھارا کی فن تمعیر کی چند خصوصیات، گندھارا کا سماجی فن تعمیر، لارڈ ویول وائسرے ہند کا 16 نومبر 1945 کو ٹیکسلا میں، تشریف لانا اور سرکپ کے آثار کا ملاحظہ کرنا، سرسکھ شہر ، لاک چک اور بادلپور کی بدھ خانقائیں اور اسٹوپہ، یا سود ھرمن، والئے مالوہ، اور بالا دتیا والئے مگدھ کا ہُن، حکمران تورا مانا کو شکست دینا، دھرمارا جی کا کے بُتکدے میں چاندی، کے پترے پر کتبہ نکلنا اور اُس میں ٹیکسلا کانام پایا جانا، گندھارا کا مذہبی فن تعمیر اِسٹوپہ ، بُتکدہ، خانقاہ کے مختلف، جزیات جسیے غسلخانہ، سنگھا ہال وغیرہ، جولیان ، مُہوڑا مرادو، تخت بہی اور جمال گڑھی کی، خانقائیں اور بدُھ آثار، اسٹوپہ اورا سِ کی شروات اور ارتقاء، وہ عظیم الشان اسٹوپے جہیں ٹوپ کہا جاتا ہے، سپولا واقع درہ خیبر، باوٹی پنڈ ٹوپ نزد واہ ریلوئے اسٹیشن، بھلٹر ٹوپ نزد ٹیکسلا۔ دھر ماراجی کا ٹوپ واقع ٹیکسلا، دھر ماراجی کا کے پَترا اور اُس کا کتبہ، مانکیالا ٹوپ اوراس کے نام کی وجہ اوراُس میں سے ملے ہوئے، کتبے اور نوا درات، گندھارا کے فن بُت تراشی میں سماجی فن تعمیر کا تخیل اور تصور۔ کو رنھتین، پرسی پالیٹن(اِستخری) اور چتییا چڑھاؤ ڈار ڈاٹوں کا استعمال، ایلاپترا اور پنجہ صاحب کا ذکر، بدُھ خانقاہ ہوں اور اِسٹوپوں کی تباہی اور بدھھوں کا گندھارا سےاخراج، مخروطی طرز کے ہندو مندر کا گندھارا میں ارتقاء، چھٹی صدی ق۔م۔ سے لیکر چھٹی صدی عیسوی تک موجودہ شکل کے ہندومنادر کا وجود گندھارا میں موجو د نہیں تھا، پشکارادتی شیوا، بہیما یعنی درگا دیوی کا کڑا مار کی پہاڑی پر استہان جن کا ذکر ہوان تسنگ 659 تا 645ء اپنے سفرنامہ میں کرتا ہے، کوہسارنمک کے منادر: (1) کلریاسا سودا کلرا کا خشتی مندر، ملوٹ کا ہندو مندر، کٹاس کے ہندو مندر، نندنا کا ہندو مندر، اَمب کا ہندو مندر، ڈیرہ اسمعیل خان میں کافر کوٹ بلوٹ اور کافر کوٹ میاں کاڈوٹ کے ہندو منادر۔ گندھارا میں ہندو مندروں کے خدوخال اور خصوصیات، (1) سکہارا (2) سلامی دار مخروطی بالائی منزل، چیتیا۔ چڑھاؤ وار ڈاٹ، جہروکہ، ہوان تسنگ پہلا شخص ہے جو ہندو منادر کا سرزمین پاکستان میں ذکر کرتا ہے، پرسی براؤن کا وسطی زمانے کے ہندو منادر کے ڈھانچے کے معتلق خیال۔ تخت بہی میں اولین سہ قطری چڑھاؤ وار ڈاٹ، کوہسار نمک کے مختلف ہندو منادر کے زمانے کا تعین، کشمیر میں ہندو منادر کی مخروطی شکل کی وجوہ، گندھارا کے ہندو منادر اور خصوصاً اُن کی مخروطی بالائی منزل جو کشمیر کے، ہند و منادر کے تقلید میں بنائے گئے یا وہاں کے حکمرانوں کے زیر اثر بنائے گئے، گندھارا میں مخروطی طرز کے ہندو منادر کا جوحال باب-19 میں بیان کیا گیا ہے اُس کا لب لباب، سکہارا کا اولین نمونہ تخت بہی میں ملتاہے، گندھارا غزنوی حکومت کے تسلط میں جس کے بعد گندھارا بحیثیت ملک، ختم ہوگیا اور اُس کانام بھی طاقط نسیاں ہوگیا، گندھارا میں بدھوں کے یاد گاری مقدس غار، گندھارا میں تاریک عہد قبل ازچھٹی صید ق۔م کے گورستائی آثار، دریائے سون کے پھتر کے ابتدائی زمانہ کی تہذیب۔
Tags from this library: No tags from this library for this title. Log in to add tags.
Star ratings
    Average rating: 0.0 (0 votes)
Holdings
Item type Current library Call number Status Barcode
Book NPT-Nazir Qaiser Library History 930.105491 م ح م (Browse shelf(Opens below)) Available NPT-011779

گندھارا

ویدک عہد کی تقویم، ویدک ادب جو مجوعی طور پر وید کہلاتا ہے، گندھارا، سکندر یونانی کے حملے کے وقت اور اس کے بعد، گندھارا اورشمالی مغربی حصہ ملک کا تاریخی پس منظر، گندھارا عہد موریہ میں، موریہ عہد کے بعد سفید ہُن کے حملہ کے گندھارا، کے متعلق جوالجات، گندھارا کے نام کی وجہ، گندھارا اور چینی سیاح، اوائل گیارہویں صدی کے گندھارا کے متعلق جوالجات، گندھارا کا احیاء، گندھارا کی فن بت سازی وبت تراشی، ٹیکسلا میں قدیم شہروں کی کھُدائی اور اس سے، فن بت تراشی اور بت سازی پر برآمدہ نتائج، گندھارا میں حجری فن بت تراشی، مہاتما بدھ کی شبیہ کے سلسلہ میں مسکوکاتی شہادت، گندھارا کے فن بت تراشی وبت سازی کا عروج، گندھارا میں ٹھیکری کا فن بت سازی، سنگ مرمر کے بتُ، گندھارا کا فن تعمیر اور سامان تعمیر (ریختی)، گندھارا میں اینٹ کا استعمال، سفید چُونہ کا گندھارا میں استعمال، بھٹرماؤنڈ، بے ترتیب یعنی خودروشہری خاکہ، سرکپ۔ اقلیدسی شہری خاکہ، سرکپ اور سرسکھ ناموں کی وجہ تسمیہ، گندگھر غار، کُنال یعنی مہاراجہ اشوک کے لڑکے کااسٹوپہ، سینٹ تھامس کا سرکپ میں ور ود ور اُسکی کہانی، سرکپ شہرکی کُھدائی، ردے وارچُنائی، چھوٹا ڈائپر، بڑا ڈائپر، تراشیدہ یا نیم مصفا چُنائی، تراشیدہ اورمصفا چُنائی، مندر واقع جنڈیال، آپالونیس والئی ٹیانا کا ٹیکسلا میں ور ود، ٹیکسلا میں مختلف طرز تعمیر کا خلاصہ، گندھارا کی فن تمعیر کی چند خصوصیات، گندھارا کا سماجی فن تعمیر، لارڈ ویول وائسرے ہند کا 16 نومبر 1945 کو ٹیکسلا میں، تشریف لانا اور سرکپ کے آثار کا ملاحظہ کرنا، سرسکھ شہر ، لاک چک اور بادلپور کی بدھ خانقائیں اور اسٹوپہ، یا سود ھرمن، والئے مالوہ، اور بالا دتیا والئے مگدھ کا ہُن، حکمران تورا مانا کو شکست دینا، دھرمارا جی کا کے بُتکدے میں چاندی، کے پترے پر کتبہ نکلنا اور اُس میں ٹیکسلا کانام پایا جانا، گندھارا کا مذہبی فن تعمیر اِسٹوپہ ، بُتکدہ، خانقاہ کے مختلف، جزیات جسیے غسلخانہ، سنگھا ہال وغیرہ، جولیان ، مُہوڑا مرادو، تخت بہی اور جمال گڑھی کی، خانقائیں اور بدُھ آثار، اسٹوپہ اورا سِ کی شروات اور ارتقاء، وہ عظیم الشان اسٹوپے جہیں ٹوپ کہا جاتا ہے، سپولا واقع درہ خیبر، باوٹی پنڈ ٹوپ نزد واہ ریلوئے اسٹیشن، بھلٹر ٹوپ نزد ٹیکسلا۔ دھر ماراجی کا ٹوپ واقع ٹیکسلا، دھر ماراجی کا کے پَترا اور اُس کا کتبہ، مانکیالا ٹوپ اوراس کے نام کی وجہ اوراُس میں سے ملے ہوئے، کتبے اور نوا درات، گندھارا کے فن بُت تراشی میں سماجی فن تعمیر کا تخیل اور تصور۔ کو رنھتین، پرسی پالیٹن(اِستخری) اور چتییا چڑھاؤ ڈار ڈاٹوں کا استعمال، ایلاپترا اور پنجہ صاحب کا ذکر، بدُھ خانقاہ ہوں اور اِسٹوپوں کی تباہی اور بدھھوں کا گندھارا سےاخراج، مخروطی طرز کے ہندو مندر کا گندھارا میں ارتقاء، چھٹی صدی ق۔م۔ سے لیکر چھٹی صدی عیسوی تک موجودہ شکل کے ہندومنادر کا وجود گندھارا میں موجو د نہیں تھا، پشکارادتی شیوا، بہیما یعنی درگا دیوی کا کڑا مار کی پہاڑی پر استہان جن کا ذکر ہوان تسنگ 659 تا 645ء اپنے سفرنامہ میں کرتا ہے، کوہسارنمک کے منادر: (1) کلریاسا سودا کلرا کا خشتی مندر، ملوٹ کا ہندو مندر، کٹاس کے ہندو مندر، نندنا کا ہندو مندر، اَمب کا ہندو مندر، ڈیرہ اسمعیل خان میں کافر کوٹ بلوٹ اور کافر کوٹ میاں کاڈوٹ کے ہندو منادر۔ گندھارا میں ہندو مندروں کے خدوخال اور خصوصیات، (1) سکہارا (2) سلامی دار مخروطی بالائی منزل، چیتیا۔ چڑھاؤ وار ڈاٹ، جہروکہ، ہوان تسنگ پہلا شخص ہے جو ہندو منادر کا سرزمین پاکستان میں ذکر کرتا ہے، پرسی براؤن کا وسطی زمانے کے ہندو منادر کے ڈھانچے کے معتلق خیال۔ تخت بہی میں اولین سہ قطری چڑھاؤ وار ڈاٹ، کوہسار نمک کے مختلف ہندو منادر کے زمانے کا تعین، کشمیر میں ہندو منادر کی مخروطی شکل کی وجوہ، گندھارا کے ہندو منادر اور خصوصاً اُن کی مخروطی بالائی منزل جو کشمیر کے، ہند و منادر کے تقلید میں بنائے گئے یا وہاں کے حکمرانوں کے زیر اثر بنائے گئے، گندھارا میں مخروطی طرز کے ہندو منادر کا جوحال باب-19 میں بیان کیا گیا ہے اُس کا لب لباب، سکہارا کا اولین نمونہ تخت بہی میں ملتاہے، گندھارا غزنوی حکومت کے تسلط میں جس کے بعد گندھارا بحیثیت ملک، ختم ہوگیا اور اُس کانام بھی طاقط نسیاں ہوگیا، گندھارا میں بدھوں کے یاد گاری مقدس غار، گندھارا میں تاریک عہد قبل ازچھٹی صید ق۔م کے گورستائی آثار، دریائے سون کے پھتر کے ابتدائی زمانہ کی تہذیب۔

In Urdu

Hbk.

There are no comments on this title.

to post a comment.