Image from Google Jackets

تاریخ سندھ- جلد سوم : قدوسی، اعجاز الحق

By: Material type: TextTextPublication details: Lahore : Urdu Science Board, 1948.Description: 583 pages U/66Subject(s): DDC classification:
  • 954.918 ق د و 1948
Contents:
سندھ میں انگریزوں کی آمد: سندھ میں انگریزوں کی پہلی تجارتی کوٹھی، دوسرا پروانہ انگریزوں کی روش، فرما نروائے سندھ کے تجارتی پروانے، خلاصہ تجارتی پروانہ، جو 1172ھ (ستمبر 17858ء قاضی محمد یحیٰٰی کے دستخط سے جاری ہوا۔ خلاصہ پروانہ 1172ھ (22 ستمبر 1758ء ) کوٹھی کی بندش۔ (میران سندھ اور انگریز: چویاری حکومت۔ ٹالپور امیروں سے انگریزوں کا پہلا معاہدہ معاہدات جو میران سندھ اور انگریزوں کے درمیان ہوئے (۱) میر غلام علی خان ٹالپور اور برطانیہ سرکار کے درمیان معاہدہ(۲) معاہدہ جو مسٹر سمتھ کے ساتھ کیا گیا، (۳) معاہدہ جومیران سندھ اور الفنسٹن کے کے درمیان ہوا۔ (۴) معاہدہ خیرسگالی جومیر خیر پور سے کیا گیا، (۵)میر مراد علی خان ٹالپور سے ہنری پاٹنجر کا معاہدہ جو 18 زیقعدہ 1247ھ (3 اپریل 1822ء) کو ہوا۔ (۶) میرنورمحمد خان اور میر نصیر خان ٹالپور کا کرنل ہنری پاٹنجر ایجنٹ گورنر جنرل سے معاہدہ،(۷) معاہدہ جو 10 جنوری 1839ء کو میر خیر پور، میر رستم خان سے ہوا ۔ ضمیمہ اقرار نامہ۔ (۸) عہد نامہ جس کی رو سے کراچی کو حکومت انگلیشیہ کے سپرد کیاگیا۔ (۹) معاہدہ انتظامی جو میران سندھ اور لاڑڈ آکلینڈ کے درمیان ۵ فروری ۱۸۳۹ء (۱۲۵۵ء) کو ہوا، (۱۰) معاہدہ جو ۱۸ جون ۱۸۴۱ء (۲۷ ربیع اول ۱۲۵۷ھ) کو میرشیر محمدخان والی میر پور اور ایسٹ انڈیا کمپنی کے درمیان ہوا۔ (۱۱) معاہدہ جو نومبر ۱۸۴۲ء کو ہوا۔ (۱۲) معاہدہ جو امیران خیرپور سے ۴ نومبر ۱۸۴۲ء (۱۲۵۸ء) کوہوا۔ معاہدوں پر تبصرہ۔ سندھ پر قبضہ کرنے میں انگریزوں کی سیاسی مصلحتیں ۔ ٹالپوروں کی انگریزوں سے مرغوب ہونے کی وجوہ۔ انگریز کی فوجی تیاریاں۔ بعض انگریز جنھوں نے امیران سندھ کے زوال میں نمایاں کردار ادا کیا: (۱)لارڈ الین بروگورنر جنرل ہند (1790ء۔ 1871ء) (۲) سر جیمز آؤٹرم (1803ء۔ 1863ء)،(۳) مسٹر برنس (1805ء 1841ء)، (۴)رابرٹ لیچ (۵) سرچارلس جیمس نیپیر (1782ء۔ 1853ء)، لارڈ اکلینڈ گورنر جنرل ہند( 1784ء۔1849ء) موہن لال۔ جنرل جان جیکب (1812ء -1849ء) موہن لال جنرل جان جیکب (1812ء ۔ 1858ء) ۔ جنگ میانی اور جنگ دوآبہ (لمبرک کی نظر میں): جنگ میانی کی ابتداء۔ مثیاری میں انگریزی فوجوں کا اجتماع، پھلیلی نہر کے کنارے بلوچوں کے خیمے۔ اسلام کی خاطر لڑو۔ جان جیکب کی پیش قدمی، میر نصیر خان کی شجاعت، جیکب کے جوابی حملے۔ برطانوی فوج کی مزید کمک۔ آخری پیش قدمی۔ کپتان ہٹ۔ پھلیلی کا میدان میانی کی جھنگ کی شدت، میر نصیر خان نصیر خان ٹالپور کی ہدایت۔ میر نصیر خان ٹالپور کا نیا کمانڈر ۔ ٹالپوروں کی شکست کی وجوہ۔ ٹالپوروں کے شمع آزادی کے پروانے۔نیپر میدان جنگ میں۔ ٹالپوروں کے شکست کے آخری لمحات ۔ قصبہ ،سلطان شاہ کا انخلاء، لیمبرک کا بیان۔ برطانوی فوج کے کشتے اورزخمی بلوچوں کی کشتگان ستم، نیپیر کا میدان جنگ کا نظارہ۔ ضمیری کی آواز۔ میانی کی جنگ کی شکست کے بعد۔ حیدرآباد۔ خزانے کی تلاش۔ نیپیر کا خط۔ میرصوبیدار جنرل نیپیر کی نظر میں۔ نیپیر کا دوسرا خط میرصوبیدار کی گرفتاری ۔میر صوبیدار کے خلافت شہادت، برطانوی علاقے میں کراچی کا شمول۔ سندھ پر انگزیزوں کے قبضے کا اعلان۔ اہل سندھ کے اقوال انگریزوں کے بارے میں۔ میرشیر محمدخان شیر سندھ میرشیر محمد کی جنگی تیاریاں۔ نیپیر کی پوزیشن ۔ میر شیرمحمد کا پیغام۔ نیپیر کا ٹالپور قیدیوں کے نام ایک خط ۔ نیپیر کا معائنہ۔ (جنگ دوآبہ: 24 مارچ 1843ء): جنگ دوآبہ کی تیاریاں۔ دوآبہ کے محاذ جنگ کا نقشہ۔ میر شیر محمد کے وکیلوں کی آمد۔ گورنر جنرل کا مراسلہ۔ سندھ کو برطانوی علاقے میں شامل کرلیاگیا۔ معرکہ کارزار۔ دوآبہ کی لڑائی پھلیلی کے گھنے جنگل میں بلوچوں کی تلاش۔ بلوچوں کی ناریجا گاؤں سے پیش قدمی۔ جنگ کا التوا۔ میر شیر محمد کی فوج دو حصوں میں بٹ گئی۔ ناریجا کی محصوری۔ بلوچوں کی پیسپائی ۔ میران ٹالپور کی نظر بندی اور بمبئی روانگی۔ فوجی حکومت قائم ہونے کے بعد۔ میرشیر محمد کی آزادی وطن کے لیے جدوجہد۔ میر شیر محمد کی گرفتاری کے لیے نیپیر کانیا منصوبہ ۔ شاہ محمد کا ایک جعلی خط۔ شاہ محمد کی جھڑپیں۔ والٹر کو حکم ۔ شاہ محمد نے ہتھیار ڈال دیے۔ میر شیر محمد نے پھر بھی ہمت نہیں ہاری۔ شیرمحمد کاتعاقب۔ جیکب کا میر شیر محمد سے مقابلہ۔ گرمی کی شدت۔ برطانوی فوج کی جدید تنظیم۔ آخری شعلہ۔ لارڈ ایلن برو کی ہدایت۔ انگریزوں کا سندھ پر مکمل قبضہ۔ فتحد سندھ کے بعدچارلس نیپیرکاایک خط ۔ لیمبرک اور صاحب تازہ نوائے معارک کےبیانات پرتبصرہ۔ جنگ میانی اور جنگ دوآبہ کے بعد۔ (سندھ پر 1857ء کی تحریک کے اثرات عہد انگریز): فروری 1843ء تا 14 اگست 1947ء۔ پہلا گورنر سندھ ۔ سرچارلیس جیمز نیپیر James Napier Sir Charles.
اشہتار حدود سندھ، کمشز اول: مسٹر پرنگل تحریف معاہد نونہار کا قضیہ، (کمشز دوم): سربارٹل فریئر کی تجویز۔ سندھ زبان کا سکول، فرئیر کے سندھی زبان کو دفاتر میں رائج کیا۔ اسٹنٹ کی کمشز کی رپورٹ۔ خیرپور کے بعض شہروں کا برطانوی علاقوں میں شمول۔ بعض عہدوں کا قیام ۔ میونسپلٹی کاقیام۔ میران ٹالپور کی وطن واپسی۔ سربارٹل فرئیر کی سندھ سے سبک دوشی۔ چارلس نیپیر کے متعلق فرئیر کاتائر۔ لیمبرک کی فرئیر کے متعلق رائے۔ کمشز سوم: جنرل جیکب ، تحریک آزادی 1857ء کا اثر سندھ پر۔ کشمز چہارم : مسٹر انواریٹی لنگر پار کرکے راناؤں کی شورش، کمشز پنجم: مسٹر ایس مینسفلیڈ، وامن گردی۔ فوجداری اوردیوانی کی علیحدگی، بارٹل فرئیر کی سندھ میں آمد۔ لوکل فنڈ کا قیام۔ کمشز ششم: ایڈی رابرٹس، سیٹھ ناؤمل کو تمغہ۔ انگریزوں کی وفاداریوں کی فہرست، میرشیر محمد خان ٹالپور کی شجاعت وبسالت پر تمغہ، کمشز ہفتم: مسٹر ہیمولاک قائم مقام گورنر سندھ۔ پولیس کے عہدے داروں کے انگریزی نام۔ کمشز ہشتم: سرولیم میری ویدر سندھ کی کمشزی آثارقدیمہ کی تاریخ۔ والی قلات کے خلاف بغاوت۔ قوانین جرگہ کا انعقاد ۔ بلوچستان کی سندھ سے علیحدگی ولیم میری ویدر کی ترقی۔ میری ویدر ٹاور اور میری ویدرگارڈن۔ کمشز نہم: ایف ڈی میلول قائم مقام کمشز ، کمشز دہم: ایچ این بی ارسکین امور جاگیرات وغیرہ۔ مدرستہ الاسلام اور دیارام کالج کا قیام۔ ارسکین کی لندن روانگی۔ کمشز یازدہم: مسٹر ٹریور، اسناد جاگیرات ۔ مسٹر ٹریورکی روانگی۔ کمشزدوازہم: سرچارلس پرچرڈ، مدرستہ الاسلام اور دیارام کالج کا سنگ بنیاد ۔ پارومل خوب چند سیوستانی پر مقدمہ۔ میر علی مرادخان کے لیے 19 توپوں کی سلامی۔ آبکاری کا نظام۔ چارلس پرچرڈ کی روانگی۔ کمشز سیز دہم: ایچ ای ایم جیمس میرعلی مرادخان والی خیر پور کو خطاب۔ مولف لب تاریخ سندھ کو خطاب۔ میران سندھ کے وظائف۔ کمشز چہارم دہم: سرچارلس اولیونٹ قائکم مقام کمشز ۔ مسٹر پینٹن کا قبول اسلام۔ خدا داد خان کی تالیف "لب تاریخ سندھ" حر مجاہدوں کےمتعلق مولف "لب تاریخ سندھ" کی غلط بیانیوں پر تبصرہ۔ حضرت سید صبغتہ اللہ اول کے نام حضرت سید احمد شہید کا ایک خط۔ چارلس الیونٹ کی سبکدوشی۔ مسٹر ایچ ای ایم جمس: دوسری مرتبہ کمشزی سندھ پر، انگریزوں نے 1857ء کے مظالم کی یاد کوتازہ کردیا بچو فقیر کی داستان صاحب "لب تاریخ سندھ" کی زبانی۔ ڈاکٹر نبی بخش خان بلوچ کی صراحت جیمس ک روانگی۔ کمشز پانز دہم: مسٹر ونگیٹ قائم مقام کمشز۔ کراچی میں مرض طاعون ۔ ڈاکٹر نبی بخش خان بلوچ کا وضاحتی نوٹ۔ مسٹر ونگیٹ کی روانگی۔ مسٹر آر جائیلس: قائم مقام کمشز، حروں کا جذبہ آزادی۔ مسٹر ایچ ای ایم جیمس کی دوبارہ سندھ کمشزی پرآمد۔ مسٹر جیمس کی روانگی۔ مسٹر آرجائیلس: تیسری مرتبہ کمشزی سندھ پر۔ مسٹر جیمس: تیسری مرتبہ کمشزی سندھ پر انگریزوں کی خوشامد کا صلہ: سندھ میں انیسویں اور بیسویں صدی عیسوی کی سیاسی تحریکیں: سندھ کے پہلے بزرگ جھنوں نے سندھ میں شمع آزادی روشن کی نادرشاہ۔ سکھ رنجیت سنگھ۔ گورو ارجن سنگھ۔ مرہٹے جاٹ۔ انگریزوں کا تسلط، اقتصدی بدحالی، مذہب و اخلاق، حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی تحریک، حضرت شاہ عبد العزیز۔ انگریزوں کے خلاف فتوی، حضرت سید احمد شہید بریلوی، انقلابی پروگرام، سکھوں اورانگریزوں کے خلاف جہاد، سندھ میں حضرت سید احمد شہید کی تحریک، پیر گوٹ میں قیام، سید صبغۃ اللہ اول جن کا ذوق جہاد سید احمد شہید کی تحریک سے ہم آہنگ تھا، حر تحریک کا نقطہ، اول ، پہلی ملاقات، پیرگوٹ میںتشریف آوری کی دعوت، مہمان نوازی، باہمی اعتماد و خلوص، حضرت سید احمد شہید کے سید، صبغتہ اللہ اول کےنام خطوط،بیعت امامت کے بعد ایک خط، روانگی کے وقت فیصلہ، حضرت سید احمد شہید کے اہل و عیال کب تک سندھ میں رہے، سید صبعۃ اللہ شاہ ثانی کی فرنگی اوستبداد کے خلاف بغاوت ۔ پیر یادگارہ خاندان انگریزوں کی نظر میں کانٹے کی طرح کھٹکتا تھا، خوشامد پسند عناصر کی انگریزوں کو خوش کرنے کی کوششیں۔ سید صبعۃاللہ ثانی کا نظریہ، قتل کا مقدمہ، حضرت قائداعظم کی وکالت اور پیروی ، دس سال کی سزا، جیل سے رہائی، کڑنگ میں مرکز کاقیام، غازیوں کی نتظیم۔ معائنے کی صورت ، مسجدمنزل گاہ کا جھگڑا، انگریزوں کی ایک لئی ترکیب، پیر صاحب نے انگریزوں کے انعام اورخطاب کو ٹھکرا دیا، فرنگی حکومت کا یقین کامل، مرکز میں غازیوں کو تربیت، سول نافرمانی اور گرفتاریاں، کراچی میں نظربندی ، پیر صاحب نظر بندی کے قانون کو توڑ کرکڑنگ پہنچے، بغاوت کا مقدمہ، بنگلے کا محاصرہ، بم باری اور مارشل لاء کا نفاذ، سزائے موت، شہادت، اخلاق، سید تراب علی شاہ راشدی، اپنے نام کے ساتھ سب سے پہلے راشدی کی نسبت کس نے استعمال کی ؟ تحریک خلافت: تحریک خلافت اور سندھ، ہلال احمر سندھ، خلافت کانفرنس کا سندھ میں پہلا جلسہ، سندھ کی دوسری اور تیسری خلافت کانفرنس، (ہجرت کابل کی تحریک): سندھ میں ہجرت کی قرارداد ، ہجرت کمیٹی ، تحریک ہجرت میں سندھ کا کردار، مہاجرین سندھ کا پہلا قافلہ، ہجرت کابل کی تحریک کے لیڈر۔ رئیس المہاجرین جان محمد جونیجو، مسلم لیگ کی ممبری، عربی انگریزی سکول میں حصہ، تحریک خلافت آل انڈیا خلافت کانفرنس دہلی، خلافت کانفرنس ، حیدرآباد، خلافت کانفرنس لاڑکانہ، سیوھن خلافت کانفرنس، ہجرت کابل کی تحریک ، ہجرت کیمٹی، برٹش گورنمنٹ کاعتاب، ہجرت کا نظارہ ، رئیس المہاجرین کی ایک وفد کے ساتھ واپسی ، لاڑکانہ کے جوڈیشل کمشز کانوٹس، (سندھ میں تحریک القلاب (عرف ریشمی رومال):تحریک کے قابل اعتماد اراکین، انقلابی تحریک کی شاخیں، تحریک میں عمومیت، ریشمی رومال سے یہ تحریک کیوں موسوم ہوئی؟ سندھ میں ریشمی رومال کی تحریک کے
لیڈر، ریشمی خطوط کے مضامین، شیخ عبد الرحیمم سرعبداللہ ہارون، عبدالحق ، شیخ ابراہیم سندھی، مولانا محمد صادق کھڈے والے، حکیم عبد القیوم،مولانا سید تاج محمود امروٹی، مولانا عبیداللہ سندھی، اسلام کا مطالعہ، اظہار اسلام، مرشد طریقت، مرشد کی دعا، سندھ میں دوبارہ آمد، مولانا سندھی امروٹ میں، ذوق مطالعہ، بزرگان سندھ کے ساتھ ہمنشیی، مکتبہ فکر، سیاسی رحجان، دیوبند واپسی، دارالرشاد، گوٹھ پیر جھنڈا، جمیعت الانصار دیوبند کا قیام، نظارہ المعارف دہل، ہجرت کابل،وطن کی واپسی، ہندوستان میں مولانا کا پروگرام، مولانا سندھی کی وطن واپسی، (انڈین نیشنل کانگریس کا قیام): سندھ میں کانگریسی تحریک ، کراچی میں کانگریس کا پہلا اجلاس، سندھ کے ابتدائی مسلم کانگریسی لیڈر، (سندھ میں مسلم لیگ کا قیام): قائداعظم محمد علی جناح ، قائداعظم کی سندھ کی سیاست مین رہنمائی ، قائداعظم کی سندھد میں دوبارہ تشریف آوری، صوبہ سندھ کی بمبئ سے علیحدگی ، "الوحید" کا سندھ آزاد نمبر، سندھ کے سیاسی رہنما جنھوں نے سندھ کی علیحدگی کی تحریک مین نمایاں کردار ادا کیا، برصغیر ک رہنماجنھوں نے سندھ کی علیحدگی کی تحریک میں نمایاں حصہ لیا، سندھ صوبائی اسمبلی، 1937ء کے عام انتخابات، سرغلام حسین ہدایت اللہ کی مسلم لیگ کے لیے کوششیں، پہلی سندھ صوبائی مسلم لیگ کانفرنس، سندھ صوبائی مسلم لیگ کی 1938ء کی قرارداد، وزارتی بحران، مسجد منزل گاہ سکھر، میر بندے علی کی وزارت ایک اور وزارتی بحران، سرغلام حسین ہدایت اللہ کی نئی وزارت، سندھ اسمبلی میں مسلم لیگ پارٹی کے دو گروپ، سندھ میں پہلی مسلم لیگی وزارت، سندھ صوبائی اسمبلی میں مطالبہ، پاکستان کی حمایت کی قرارداد، سندھ کے متعلق قائداعظم کا ارشاد، سندھ مسلم کالج کا افتتاح، سندھ صوبائی مسلم لیگ کے انتخابات، (21 جنوری 1946ء) سندھ اسمبلی کے لیے انتخابات (9 دسمبر 1946ء) سندھ یونیورسٹی کے قیام کی منظوری، قیام پاکستان، پاکستان کے پہلے گورنر جنرل۔ (سندھ کے مسلم لیگی لیڈر): ہزہائی نس سرآغاخان، سوم، رئیس غلام محمد بھرگڑی، حاجی سرعبد اللہ ہارون، انجمن ہلال احمر، خلافت کمیٹی ، سندھ پروانشل کانگریس کی صدارت، آل انڈیا کمیٹی کی صدارت، سندھ میں مسلم لیگ کی تنظیم، آل انڈیا مسلم لیگ کی ورکنگ کمیٹی کی ممبری۔ وفات، خان بہادر الحاج محمدایوب کھوڑو، پاکستان کے قیام کے بعد، ون یونٹ، قاضی فضل اللہ، سیاست می شمولیت، پیر الہی بخش، تحریک خلافت، کانگریس اور خلافت کمیٹی کی ممبری، علی گڑھ میں دوبارہ تعلیم، سندھ اسمبلی کی ممبری، مسلم لیگ میںشرکت، پاکستان کے قیام کے بعد، جی ایم سید، سماجی کردار، سیاسی کردار، سندھ کے علیحدہ بنانے کی تحریک، شیخ عبد المجید سندھی، سماجی کردار، وفات ، سرغلام حسین ہدایت اللہ، سید میراں محمد شاہ، ادبی خدمات، وفات حاجی محمد ہاشم گزدر، سیاسی زندگی، شخصی زندگی، پیر علی محمد شاہ راشدی، اتحاد پارٹی ، دوبارہ اللہ بخش وزارت، جناب اللہ بخش سومرو، صحافتی زندگی، (اُنیسویں اور بیسویں صدی کے سندھ کے علمائے کرام جنھوں نے تبلیغ دین اور اشاعت اسلام میں اہم کردار ادا کیا، مولانا عبد الغفور مفتون ہمایونی ، تصیف و تالیف، مولانا حافظ اسد اللہ ٹکرائی، تحریک خلافت مین شمولیت، امن سبھا، قاضی شہر کی حرکت، مولوی فیض الکریم کا رسالہ، تصانیف نظم ونثر، مولوی عبد اللہ لغاری، مولانا عبید اللہ سندھی میں ملاقات، ادارئے کاقیام، دارالرشاد کا قیام، پیر احسان اللہ شاہ راشدی، تصانیف، مطالعہ کاذوق، مولانا ثناء اللہ امرتسری کا خراج عقیدت، وفات مولانا مفتی محمد صاجداد، قاضی القضاۃ ریاست قلات کے عہدے پر سیاسی زندگی ، صحافت اور تالیف، مولانا محمد قاسم گڑھی یاسینی، شاعری ، تصانیف وفات، مولانا عبد الکریم چشتی، سیاسی زندگی ، تعلیمی اور اصلاحی تحریکوں سے دلچسپی، صحافتی زندگی، تالیف و تصینف، مولانا دین محمد وفائی، تلاھا شریف کو روانگی، سیاسی زندگی، صحافتی زندگی،مولانا عبید اللہ سندھی کی واپسی، تصنیف و تالیف شاعری، وفات۔ (انگریزی عہد کے سندھ زبان کے مصنف، ادیب ، شاعر اور صحافی (1843ء تا 14 اگست 1947ء): دیوان پربھ داس آئند رام اور مرزا صادق علی خان بہادر گربخشانی۔ بھیرومل مہرچند اڈوانی۔ جیٹھ مل پرس رام، مرزا قلیچ بیگ، پیرعلی محمدراشدی، خان بہادر محمد صدیق میمن اور مولانا چشتی، لطف اللہ، حیدرآبادی اورامام بخش خادم، عبد الروف ھالائی، عثمان ڈیپلائی، صحافتی ادب، انگریزوں کے آخری عہد کے شعراء ۔ انگریزوں کے آخری عہد کے نثر نگار (1849ء-1929ء) شمع تاریخ و تحقیق کے پروانے ، ڈاکٹر داؤد پوتہ، حکیم فتح محمد سیوستانی، پیر حسام الدین شاہ راشدی، وفات، ڈاکٹر نبی بخش خان بلوچ، میر رحیم داد خان مولائی شیدائی، سندھ میں اردو کا پہلا فقرہ، سندھ میں اردو شاعری کی ابتداء، عطا سندھ میں اردو کا پہلا شاعر ہے، عطا کی اردو شاعری، سندھ میں مغل گورنروں کی عہد میں اردو شاعری کا فروغ، ٹالپور عہد حکومت کے بعد اردو کا شاعر، (انیسویں بیسویں صدی عیسوی میں سندھ کا معاشرہ اور تمدن): اینسویں بیسویں صدی عیسوی میں سندھ کے معاشرتی طبقے سندھ کے ہندو۔ سندھ کے مسلمان زمیندار اور جاگیردار۔
Tags from this library: No tags from this library for this title. Log in to add tags.
Star ratings
    Average rating: 0.0 (0 votes)
Holdings
Item type Current library Call number Status Barcode
Book NPT-Nazir Qaiser Library History 954.918 ق د و 1948 (Browse shelf(Opens below)) Available NPT-011340

تاریخ سندھ

سندھ میں انگریزوں کی آمد: سندھ میں انگریزوں کی پہلی تجارتی کوٹھی، دوسرا پروانہ انگریزوں کی روش، فرما نروائے سندھ کے تجارتی پروانے، خلاصہ تجارتی پروانہ، جو 1172ھ (ستمبر 17858ء قاضی محمد یحیٰٰی کے دستخط سے جاری ہوا۔ خلاصہ پروانہ 1172ھ (22 ستمبر 1758ء ) کوٹھی کی بندش۔ (میران سندھ اور انگریز: چویاری حکومت۔ ٹالپور امیروں سے انگریزوں کا پہلا معاہدہ معاہدات جو میران سندھ اور انگریزوں کے درمیان ہوئے (۱) میر غلام علی خان ٹالپور اور برطانیہ سرکار کے درمیان معاہدہ(۲) معاہدہ جو مسٹر سمتھ کے ساتھ کیا گیا، (۳) معاہدہ جومیران سندھ اور الفنسٹن کے کے درمیان ہوا۔ (۴) معاہدہ خیرسگالی جومیر خیر پور سے کیا گیا، (۵)میر مراد علی خان ٹالپور سے ہنری پاٹنجر کا معاہدہ جو 18 زیقعدہ 1247ھ (3 اپریل 1822ء) کو ہوا۔ (۶) میرنورمحمد خان اور میر نصیر خان ٹالپور کا کرنل ہنری پاٹنجر ایجنٹ گورنر جنرل سے معاہدہ،(۷) معاہدہ جو 10 جنوری 1839ء کو میر خیر پور، میر رستم خان سے ہوا ۔ ضمیمہ اقرار نامہ۔ (۸) عہد نامہ جس کی رو سے کراچی کو حکومت انگلیشیہ کے سپرد کیاگیا۔ (۹) معاہدہ انتظامی جو میران سندھ اور لاڑڈ آکلینڈ کے درمیان ۵ فروری ۱۸۳۹ء (۱۲۵۵ء) کو ہوا، (۱۰) معاہدہ جو ۱۸ جون ۱۸۴۱ء (۲۷ ربیع اول ۱۲۵۷ھ) کو میرشیر محمدخان والی میر پور اور ایسٹ انڈیا کمپنی کے درمیان ہوا۔ (۱۱) معاہدہ جو نومبر ۱۸۴۲ء کو ہوا۔ (۱۲) معاہدہ جو امیران خیرپور سے ۴ نومبر ۱۸۴۲ء (۱۲۵۸ء) کوہوا۔ معاہدوں پر تبصرہ۔ سندھ پر قبضہ کرنے میں انگریزوں کی سیاسی مصلحتیں ۔ ٹالپوروں کی انگریزوں سے مرغوب ہونے کی وجوہ۔ انگریز کی فوجی تیاریاں۔ بعض انگریز جنھوں نے امیران سندھ کے زوال میں نمایاں کردار ادا کیا: (۱)لارڈ الین بروگورنر جنرل ہند (1790ء۔ 1871ء) (۲) سر جیمز آؤٹرم (1803ء۔ 1863ء)،(۳) مسٹر برنس (1805ء 1841ء)، (۴)رابرٹ لیچ (۵) سرچارلس جیمس نیپیر (1782ء۔ 1853ء)، لارڈ اکلینڈ گورنر جنرل ہند( 1784ء۔1849ء) موہن لال۔ جنرل جان جیکب (1812ء -1849ء) موہن لال جنرل جان جیکب (1812ء ۔ 1858ء) ۔ جنگ میانی اور جنگ دوآبہ (لمبرک کی نظر میں): جنگ میانی کی ابتداء۔ مثیاری میں انگریزی فوجوں کا اجتماع، پھلیلی نہر کے کنارے بلوچوں کے خیمے۔ اسلام کی خاطر لڑو۔ جان جیکب کی پیش قدمی، میر نصیر خان کی شجاعت، جیکب کے جوابی حملے۔ برطانوی فوج کی مزید کمک۔ آخری پیش قدمی۔ کپتان ہٹ۔ پھلیلی کا میدان میانی کی جھنگ کی شدت، میر نصیر خان نصیر خان ٹالپور کی ہدایت۔ میر نصیر خان ٹالپور کا نیا کمانڈر ۔ ٹالپوروں کی شکست کی وجوہ۔ ٹالپوروں کے شمع آزادی کے پروانے۔نیپر میدان جنگ میں۔ ٹالپوروں کے شکست کے آخری لمحات ۔ قصبہ ،سلطان شاہ کا انخلاء، لیمبرک کا بیان۔ برطانوی فوج کے کشتے اورزخمی بلوچوں کی کشتگان ستم، نیپیر کا میدان جنگ کا نظارہ۔ ضمیری کی آواز۔ میانی کی جنگ کی شکست کے بعد۔ حیدرآباد۔ خزانے کی تلاش۔ نیپیر کا خط۔ میرصوبیدار جنرل نیپیر کی نظر میں۔ نیپیر کا دوسرا خط میرصوبیدار کی گرفتاری ۔میر صوبیدار کے خلافت شہادت، برطانوی علاقے میں کراچی کا شمول۔ سندھ پر انگزیزوں کے قبضے کا اعلان۔ اہل سندھ کے اقوال انگریزوں کے بارے میں۔ میرشیر محمدخان شیر سندھ میرشیر محمد کی جنگی تیاریاں۔ نیپیر کی پوزیشن ۔ میر شیرمحمد کا پیغام۔ نیپیر کا ٹالپور قیدیوں کے نام ایک خط ۔ نیپیر کا معائنہ۔ (جنگ دوآبہ: 24 مارچ 1843ء): جنگ دوآبہ کی تیاریاں۔ دوآبہ کے محاذ جنگ کا نقشہ۔ میر شیر محمد کے وکیلوں کی آمد۔ گورنر جنرل کا مراسلہ۔ سندھ کو برطانوی علاقے میں شامل کرلیاگیا۔ معرکہ کارزار۔ دوآبہ کی لڑائی پھلیلی کے گھنے جنگل میں بلوچوں کی تلاش۔ بلوچوں کی ناریجا گاؤں سے پیش قدمی۔ جنگ کا التوا۔ میر شیر محمد کی فوج دو حصوں میں بٹ گئی۔ ناریجا کی محصوری۔ بلوچوں کی پیسپائی ۔ میران ٹالپور کی نظر بندی اور بمبئی روانگی۔ فوجی حکومت قائم ہونے کے بعد۔ میرشیر محمد کی آزادی وطن کے لیے جدوجہد۔ میر شیر محمد کی گرفتاری کے لیے نیپیر کانیا منصوبہ ۔ شاہ محمد کا ایک جعلی خط۔ شاہ محمد کی جھڑپیں۔ والٹر کو حکم ۔ شاہ محمد نے ہتھیار ڈال دیے۔ میر شیر محمد نے پھر بھی ہمت نہیں ہاری۔ شیرمحمد کاتعاقب۔ جیکب کا میر شیر محمد سے مقابلہ۔ گرمی کی شدت۔ برطانوی فوج کی جدید تنظیم۔ آخری شعلہ۔ لارڈ ایلن برو کی ہدایت۔ انگریزوں کا سندھ پر مکمل قبضہ۔ فتحد سندھ کے بعدچارلس نیپیرکاایک خط ۔ لیمبرک اور صاحب تازہ نوائے معارک کےبیانات پرتبصرہ۔ جنگ میانی اور جنگ دوآبہ کے بعد۔ (سندھ پر 1857ء کی تحریک کے اثرات عہد انگریز): فروری 1843ء تا 14 اگست 1947ء۔ پہلا گورنر سندھ ۔ سرچارلیس جیمز نیپیر James Napier Sir Charles.

اشہتار حدود سندھ، کمشز اول: مسٹر پرنگل تحریف معاہد نونہار کا قضیہ، (کمشز دوم): سربارٹل فریئر کی تجویز۔ سندھ زبان کا سکول، فرئیر کے سندھی زبان کو دفاتر میں رائج کیا۔ اسٹنٹ کی کمشز کی رپورٹ۔ خیرپور کے بعض شہروں کا برطانوی علاقوں میں شمول۔ بعض عہدوں کا قیام ۔ میونسپلٹی کاقیام۔ میران ٹالپور کی وطن واپسی۔ سربارٹل فرئیر کی سندھ سے سبک دوشی۔ چارلس نیپیر کے متعلق فرئیر کاتائر۔ لیمبرک کی فرئیر کے متعلق رائے۔ کمشز سوم: جنرل جیکب ، تحریک آزادی 1857ء کا اثر سندھ پر۔ کشمز چہارم : مسٹر انواریٹی لنگر پار کرکے راناؤں کی شورش، کمشز پنجم: مسٹر ایس مینسفلیڈ، وامن گردی۔ فوجداری اوردیوانی کی علیحدگی، بارٹل فرئیر کی سندھ میں آمد۔ لوکل فنڈ کا قیام۔ کمشز ششم: ایڈی رابرٹس، سیٹھ ناؤمل کو تمغہ۔ انگریزوں کی وفاداریوں کی فہرست، میرشیر محمد خان ٹالپور کی شجاعت وبسالت پر تمغہ، کمشز ہفتم: مسٹر ہیمولاک قائم مقام گورنر سندھ۔ پولیس کے عہدے داروں کے انگریزی نام۔ کمشز ہشتم: سرولیم میری ویدر سندھ کی کمشزی آثارقدیمہ کی تاریخ۔ والی قلات کے خلاف بغاوت۔ قوانین جرگہ کا انعقاد ۔ بلوچستان کی سندھ سے علیحدگی ولیم میری ویدر کی ترقی۔ میری ویدر ٹاور اور میری ویدرگارڈن۔ کمشز نہم: ایف ڈی میلول قائم مقام کمشز ، کمشز دہم: ایچ این بی ارسکین امور جاگیرات وغیرہ۔ مدرستہ الاسلام اور دیارام کالج کا قیام۔ ارسکین کی لندن روانگی۔ کمشز یازدہم: مسٹر ٹریور، اسناد جاگیرات ۔ مسٹر ٹریورکی روانگی۔ کمشزدوازہم: سرچارلس پرچرڈ، مدرستہ الاسلام اور دیارام کالج کا سنگ بنیاد ۔ پارومل خوب چند سیوستانی پر مقدمہ۔ میر علی مرادخان کے لیے 19 توپوں کی سلامی۔ آبکاری کا نظام۔ چارلس پرچرڈ کی روانگی۔ کمشز سیز دہم: ایچ ای ایم جیمس میرعلی مرادخان والی خیر پور کو خطاب۔ مولف لب تاریخ سندھ کو خطاب۔ میران سندھ کے وظائف۔ کمشز چہارم دہم: سرچارلس اولیونٹ قائکم مقام کمشز ۔ مسٹر پینٹن کا قبول اسلام۔ خدا داد خان کی تالیف "لب تاریخ سندھ" حر مجاہدوں کےمتعلق مولف "لب تاریخ سندھ" کی غلط بیانیوں پر تبصرہ۔ حضرت سید صبغتہ اللہ اول کے نام حضرت سید احمد شہید کا ایک خط۔ چارلس الیونٹ کی سبکدوشی۔ مسٹر ایچ ای ایم جمس: دوسری مرتبہ کمشزی سندھ پر، انگریزوں نے 1857ء کے مظالم کی یاد کوتازہ کردیا بچو فقیر کی داستان صاحب "لب تاریخ سندھ" کی زبانی۔ ڈاکٹر نبی بخش خان بلوچ کی صراحت جیمس ک روانگی۔ کمشز پانز دہم: مسٹر ونگیٹ قائم مقام کمشز۔ کراچی میں مرض طاعون ۔ ڈاکٹر نبی بخش خان بلوچ کا وضاحتی نوٹ۔ مسٹر ونگیٹ کی روانگی۔ مسٹر آر جائیلس: قائم مقام کمشز، حروں کا جذبہ آزادی۔ مسٹر ایچ ای ایم جیمس کی دوبارہ سندھ کمشزی پرآمد۔ مسٹر جیمس کی روانگی۔ مسٹر آرجائیلس: تیسری مرتبہ کمشزی سندھ پر۔ مسٹر جیمس: تیسری مرتبہ کمشزی سندھ پر انگریزوں کی خوشامد کا صلہ: سندھ میں انیسویں اور بیسویں صدی عیسوی کی سیاسی تحریکیں: سندھ کے پہلے بزرگ جھنوں نے سندھ میں شمع آزادی روشن کی نادرشاہ۔ سکھ رنجیت سنگھ۔ گورو ارجن سنگھ۔ مرہٹے جاٹ۔ انگریزوں کا تسلط، اقتصدی بدحالی، مذہب و اخلاق، حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی تحریک، حضرت شاہ عبد العزیز۔ انگریزوں کے خلاف فتوی، حضرت سید احمد شہید بریلوی، انقلابی پروگرام، سکھوں اورانگریزوں کے خلاف جہاد، سندھ میں حضرت سید احمد شہید کی تحریک، پیر گوٹ میں قیام، سید صبغۃ اللہ اول جن کا ذوق جہاد سید احمد شہید کی تحریک سے ہم آہنگ تھا، حر تحریک کا نقطہ، اول ، پہلی ملاقات، پیرگوٹ میںتشریف آوری کی دعوت، مہمان نوازی، باہمی اعتماد و خلوص، حضرت سید احمد شہید کے سید، صبغتہ اللہ اول کےنام خطوط،بیعت امامت کے بعد ایک خط، روانگی کے وقت فیصلہ، حضرت سید احمد شہید کے اہل و عیال کب تک سندھ میں رہے، سید صبعۃ اللہ شاہ ثانی کی فرنگی اوستبداد کے خلاف بغاوت ۔ پیر یادگارہ خاندان انگریزوں کی نظر میں کانٹے کی طرح کھٹکتا تھا، خوشامد پسند عناصر کی انگریزوں کو خوش کرنے کی کوششیں۔ سید صبعۃاللہ ثانی کا نظریہ، قتل کا مقدمہ، حضرت قائداعظم کی وکالت اور پیروی ، دس سال کی سزا، جیل سے رہائی، کڑنگ میں مرکز کاقیام، غازیوں کی نتظیم۔ معائنے کی صورت ، مسجدمنزل گاہ کا جھگڑا، انگریزوں کی ایک لئی ترکیب، پیر صاحب نے انگریزوں کے انعام اورخطاب کو ٹھکرا دیا، فرنگی حکومت کا یقین کامل، مرکز میں غازیوں کو تربیت، سول نافرمانی اور گرفتاریاں، کراچی میں نظربندی ، پیر صاحب نظر بندی کے قانون کو توڑ کرکڑنگ پہنچے، بغاوت کا مقدمہ، بنگلے کا محاصرہ، بم باری اور مارشل لاء کا نفاذ، سزائے موت، شہادت، اخلاق، سید تراب علی شاہ راشدی، اپنے نام کے ساتھ سب سے پہلے راشدی کی نسبت کس نے استعمال کی ؟ تحریک خلافت: تحریک خلافت اور سندھ، ہلال احمر سندھ، خلافت کانفرنس کا سندھ میں پہلا جلسہ، سندھ کی دوسری اور تیسری خلافت کانفرنس، (ہجرت کابل کی تحریک): سندھ میں ہجرت کی قرارداد ، ہجرت کمیٹی ، تحریک ہجرت میں سندھ کا کردار، مہاجرین سندھ کا پہلا قافلہ، ہجرت کابل کی تحریک کے لیڈر۔ رئیس المہاجرین جان محمد جونیجو، مسلم لیگ کی ممبری، عربی انگریزی سکول میں حصہ، تحریک خلافت آل انڈیا خلافت کانفرنس دہلی، خلافت کانفرنس ، حیدرآباد، خلافت کانفرنس لاڑکانہ، سیوھن خلافت کانفرنس، ہجرت کابل کی تحریک ، ہجرت کیمٹی، برٹش گورنمنٹ کاعتاب، ہجرت کا نظارہ ، رئیس المہاجرین کی ایک وفد کے ساتھ واپسی ، لاڑکانہ کے جوڈیشل کمشز کانوٹس، (سندھ میں تحریک القلاب (عرف ریشمی رومال):تحریک کے قابل اعتماد اراکین، انقلابی تحریک کی شاخیں، تحریک میں عمومیت، ریشمی رومال سے یہ تحریک کیوں موسوم ہوئی؟ سندھ میں ریشمی رومال کی تحریک کے

لیڈر، ریشمی خطوط کے مضامین، شیخ عبد الرحیمم سرعبداللہ ہارون، عبدالحق ، شیخ ابراہیم سندھی، مولانا محمد صادق کھڈے والے، حکیم عبد القیوم،مولانا سید تاج محمود امروٹی، مولانا عبیداللہ سندھی، اسلام کا مطالعہ، اظہار اسلام، مرشد طریقت، مرشد کی دعا، سندھ میں دوبارہ آمد، مولانا سندھی امروٹ میں، ذوق مطالعہ، بزرگان سندھ کے ساتھ ہمنشیی، مکتبہ فکر، سیاسی رحجان، دیوبند واپسی، دارالرشاد، گوٹھ پیر جھنڈا، جمیعت الانصار دیوبند کا قیام، نظارہ المعارف دہل، ہجرت کابل،وطن کی واپسی، ہندوستان میں مولانا کا پروگرام، مولانا سندھی کی وطن واپسی، (انڈین نیشنل کانگریس کا قیام): سندھ میں کانگریسی تحریک ، کراچی میں کانگریس کا پہلا اجلاس، سندھ کے ابتدائی مسلم کانگریسی لیڈر، (سندھ میں مسلم لیگ کا قیام): قائداعظم محمد علی جناح ، قائداعظم کی سندھ کی سیاست مین رہنمائی ، قائداعظم کی سندھد میں دوبارہ تشریف آوری، صوبہ سندھ کی بمبئ سے علیحدگی ، "الوحید" کا سندھ آزاد نمبر، سندھ کے سیاسی رہنما جنھوں نے سندھ کی علیحدگی کی تحریک مین نمایاں کردار ادا کیا، برصغیر ک رہنماجنھوں نے سندھ کی علیحدگی کی تحریک میں نمایاں حصہ لیا، سندھ صوبائی اسمبلی، 1937ء کے عام انتخابات، سرغلام حسین ہدایت اللہ کی مسلم لیگ کے لیے کوششیں، پہلی سندھ صوبائی مسلم لیگ کانفرنس، سندھ صوبائی مسلم لیگ کی 1938ء کی قرارداد، وزارتی بحران، مسجد منزل گاہ سکھر، میر بندے علی کی وزارت ایک اور وزارتی بحران، سرغلام حسین ہدایت اللہ کی نئی وزارت، سندھ اسمبلی میں مسلم لیگ پارٹی کے دو گروپ، سندھ میں پہلی مسلم لیگی وزارت، سندھ صوبائی اسمبلی میں مطالبہ، پاکستان کی حمایت کی قرارداد، سندھ کے متعلق قائداعظم کا ارشاد، سندھ مسلم کالج کا افتتاح، سندھ صوبائی مسلم لیگ کے انتخابات، (21 جنوری 1946ء) سندھ اسمبلی کے لیے انتخابات (9 دسمبر 1946ء) سندھ یونیورسٹی کے قیام کی منظوری، قیام پاکستان، پاکستان کے پہلے گورنر جنرل۔ (سندھ کے مسلم لیگی لیڈر): ہزہائی نس سرآغاخان، سوم، رئیس غلام محمد بھرگڑی، حاجی سرعبد اللہ ہارون، انجمن ہلال احمر، خلافت کمیٹی ، سندھ پروانشل کانگریس کی صدارت، آل انڈیا کمیٹی کی صدارت، سندھ میں مسلم لیگ کی تنظیم، آل انڈیا مسلم لیگ کی ورکنگ کمیٹی کی ممبری۔ وفات، خان بہادر الحاج محمدایوب کھوڑو، پاکستان کے قیام کے بعد، ون یونٹ، قاضی فضل اللہ، سیاست می شمولیت، پیر الہی بخش، تحریک خلافت، کانگریس اور خلافت کمیٹی کی ممبری، علی گڑھ میں دوبارہ تعلیم، سندھ اسمبلی کی ممبری، مسلم لیگ میںشرکت، پاکستان کے قیام کے بعد، جی ایم سید، سماجی کردار، سیاسی کردار، سندھ کے علیحدہ بنانے کی تحریک، شیخ عبد المجید سندھی، سماجی کردار، وفات ، سرغلام حسین ہدایت اللہ، سید میراں محمد شاہ، ادبی خدمات، وفات حاجی محمد ہاشم گزدر، سیاسی زندگی، شخصی زندگی، پیر علی محمد شاہ راشدی، اتحاد پارٹی ، دوبارہ اللہ بخش وزارت، جناب اللہ بخش سومرو، صحافتی زندگی، (اُنیسویں اور بیسویں صدی کے سندھ کے علمائے کرام جنھوں نے تبلیغ دین اور اشاعت اسلام میں اہم کردار ادا کیا، مولانا عبد الغفور مفتون ہمایونی ، تصیف و تالیف، مولانا حافظ اسد اللہ ٹکرائی، تحریک خلافت مین شمولیت، امن سبھا، قاضی شہر کی حرکت، مولوی فیض الکریم کا رسالہ، تصانیف نظم ونثر، مولوی عبد اللہ لغاری، مولانا عبید اللہ سندھی میں ملاقات، ادارئے کاقیام، دارالرشاد کا قیام، پیر احسان اللہ شاہ راشدی، تصانیف، مطالعہ کاذوق، مولانا ثناء اللہ امرتسری کا خراج عقیدت، وفات مولانا مفتی محمد صاجداد، قاضی القضاۃ ریاست قلات کے عہدے پر سیاسی زندگی ، صحافت اور تالیف، مولانا محمد قاسم گڑھی یاسینی، شاعری ، تصانیف وفات، مولانا عبد الکریم چشتی، سیاسی زندگی ، تعلیمی اور اصلاحی تحریکوں سے دلچسپی، صحافتی زندگی، تالیف و تصینف، مولانا دین محمد وفائی، تلاھا شریف کو روانگی، سیاسی زندگی، صحافتی زندگی،مولانا عبید اللہ سندھی کی واپسی، تصنیف و تالیف شاعری، وفات۔ (انگریزی عہد کے سندھ زبان کے مصنف، ادیب ، شاعر اور صحافی (1843ء تا 14 اگست 1947ء): دیوان پربھ داس آئند رام اور مرزا صادق علی خان بہادر گربخشانی۔ بھیرومل مہرچند اڈوانی۔ جیٹھ مل پرس رام، مرزا قلیچ بیگ، پیرعلی محمدراشدی، خان بہادر محمد صدیق میمن اور مولانا چشتی، لطف اللہ، حیدرآبادی اورامام بخش خادم، عبد الروف ھالائی، عثمان ڈیپلائی، صحافتی ادب، انگریزوں کے آخری عہد کے شعراء ۔ انگریزوں کے آخری عہد کے نثر نگار (1849ء-1929ء) شمع تاریخ و تحقیق کے پروانے ، ڈاکٹر داؤد پوتہ، حکیم فتح محمد سیوستانی، پیر حسام الدین شاہ راشدی، وفات، ڈاکٹر نبی بخش خان بلوچ، میر رحیم داد خان مولائی شیدائی، سندھ میں اردو کا پہلا فقرہ، سندھ میں اردو شاعری کی ابتداء، عطا سندھ میں اردو کا پہلا شاعر ہے، عطا کی اردو شاعری، سندھ میں مغل گورنروں کی عہد میں اردو شاعری کا فروغ، ٹالپور عہد حکومت کے بعد اردو کا شاعر، (انیسویں بیسویں صدی عیسوی میں سندھ کا معاشرہ اور تمدن): اینسویں بیسویں صدی عیسوی میں سندھ کے معاشرتی طبقے سندھ کے ہندو۔ سندھ کے مسلمان زمیندار اور جاگیردار۔

In Urdu

Pbk.

There are no comments on this title.

to post a comment.