تزک جہانگیری : نورالدین جہانگیر بادشاہ
Material type:
TextPublication details: Lahore : Sang-i-meel Publications, 1991.Description: 407 pages U/83Subject(s): DDC classification: - 954.0256 ن و ر 1991
| Item type | Current library | Call number | Status | Barcode | |
|---|---|---|---|---|---|
| Book | NPT-Nazir Qaiser Library History | 954.0256 ن و ر 1991 (Browse shelf(Opens below)) | Available | NPT-011083 |
Browsing NPT-Nazir Qaiser Library shelves, Shelving location: History Close shelf browser (Hides shelf browser)
| No cover image available | No cover image available | No cover image available | No cover image available | No cover image available | No cover image available | |||
| 954.0256 MOR-J 2001 Jahangir’s India : The Remonstrantie of Francisco | 954.0256 ن و ر 1968 تزک جہانگیری- جلد اول : شہنشاہ نورالدین محمد جہانگیر کی خود نوشت سوانح عمری | 954.0256 ن و ر 1970 تزک جہانگیری- جلد دوم : شہنشاہ نورالدین محمد جہانگیر کی خود نوشت سوانح عمری | 954.0256 ن و ر 1991 تزک جہانگیری : | 954.0257 ک م ب 1988 شاہجہان نامہ : | 954.0258 KEE-M 1999 The Mughal Empire : From the death of Aurungzeb to the overthrow of the Mahratta power | 954.0258 LAN-A Aurangzeb : and the decay of the Mughal empire |
تزک جہانگیری
حالات ولادت حضرت جہانگیر بادشاہ غازی، راجہ بھگواندس کی لڑکی سے شاہزادہ جہانگیر کی شادی، جہانگیر کی اولاد، عبد اللہ خاں بہادر فیروز جنگ کے حالات زندگی، سلطان جہانگیر کی رانا کی مہم پر روانگی، شہنشاہ اکبر کا اجمیر میں وُرود، علامی شیخ ابو الفضل کے قتل کی بیان، دوبارہ شہزادہ جہانگیر کو رانا کی مہم پر روانہ کرنا، اکبر کی خدمت میں جہانگیر کا حاضر ہونا اور دس روز تک نظربند رہنا، عرش آشیانی شہنشاہ اکبر کی علالت کا بیان، شہنشاہ اکبر کی وفات اور ان کی اولاد کا ذکر، جنت مکانی شہنشاہ جہانگیر کی اولاد کا احوال، شہنشاہ جہانگیر کے دربار کے علما و فضلا کا احوال، شہنشاہ جہانگیر کے حکماء شعراء حفاظ گویوں کا احوال، شہنشاہ جہانگیر کا عقد نورجہاں بیگم کے ساتھ ہونا، شہنشاہ جہانگیر کی تخت نشینی، حضرت شیخ سلیم کے احوال، دارالحکومت آگرہ، شہنشاہ جہانگیر کے بارہ احکام، شہنشاہ اکبر کے دور کے امراء کی بحالی، سلطان پرویز کو رانا کی مہم پر روانہ کرنا، شیخ ابو الفضل کے قتل کا بیان، احوال خواجہ عبد اللہ بھگوانداس کے پوتوں کا دولت خانہ، خاص و عام میں فساد برپاکرنا، شہنشاہ اکبر کے احوال، شہنشاہ اکبر کے اوصاف، شہنشاہ اکبر اور ہیموں بقال کی جنگ کا حال، مرزا ابراہیم حسین، محمد حسین مرزا اور شاہ مرزا کا باغی ہونا، شہنشاہ اکبر کی فتوحات، تخت شینی کے بعد پہلی عید سعید، شریف آملی، جہانگیر کی تخت نشینی کے بعد پہلا جشن نوروز، مظفر گجراتی کی اولاد کی بغاوت، خسرو کی بغاوت اور فرار، خسرو کا بغاوت لشکر کسے مقابلہ، سادات میدان جنگ میں، خسرو کا تعاقب اور گرفتاری، گردارجن کا قتل، سلطان پرویز کا شہنشاہ جہانگیر کی خدمت میں حاضر ہونا، شہزادہ خّرم اور شاہی بیگمات کی طلبی، شیخ ابراہیم بابا افغانی کی گرفتاری، مرزا عزیزکو کہ کی منافقت، شہزادہ پرویز کی شادی شہزادہ مراد کی لڑکی سے ہونا، عبد اللہ خاں کے ہاتھوں رام چند بندیلے کی گرفتاری دوسرے جشن نوروز کا ذکر، قلعہ رہتاس کا ذکر، امیر الامراء کی وزارت سے برطرفی، بکرماجیت کے بیٹے کلیان کو سزا دینا، شاہ عباس کے ایلچی کا آنا، بردوان میں قطب الدین کو کہ ادرابنہ خاں کا مارا جانا، جہانگیر کی ہندوستان کو روانگی، آصف خاں کے بھائی ارادت خاں کو پٹنہ کی بخش گیری، مرزا شاہ رُخ کی وفات کی خبر ملنا، خسرو کی دوسری بغاوت کا ذکر، شہنشاہ جہانگیر کا لاہور کے باغ دل آمیز میں دُرود ، شیر خاں افغان کی وفات، لاہور سے روانگی، جلوس کے بعد تیسرا جشن نوروز، جلال الدین مسعود کی وفات کا ذکر، راجہ مان سنگھ کی پوتی سے شادی، مہابت خاں کو رانا کی مہم پر روانہ کرنا، راجہ مان سنگھ کا دکن کی مہم پر روانہ کرنا، خاتحاناں کا نظام الملک کے علاقہ کی شورش دبانے کا ذمہ لینا، قندھارکے حاکم سردار خاں کی وفات، عرش آشیانی شہنشاہ اکبر کے روضہ کی زیارت کرنا، خانخاناں اور راجہ سورج سنگھ کو دکن کی مہم پر روانہ کرنا، مہتر خاں کی وفات کی خبر ملنا، مقرب خاں کا امیر تیمور کی تصویر میری خدمت میں بھیجنا، جلوس کے بعد چوتھا جشن نو روز منانا، شہزادہ پرویز کو دکن کی مہم پر مقررکرنا، کوکب ولد قمرخاں کا سنیاسی کا معتقد ہونا، پٹنہ میں ایک عجیب حادثہ، میرجمال الدین حسین انجو کی دکن کی طرف روانگی، ایرج ولد خانخاناں اور کیشوداس ولد رائے کلہ کی دربار شاہی میں واپسی، جلوس کے بعد چھٹا جشن نوروز، ناپ تول کے اوزان میں اضافہ، ایک عجیب وغریب شاہکار، رام داس کچھو اہیہ کو راجہ کا خطاب دینا، جلوس کے بعد ساتواں نو روز کا جشن، بنگال سے عثمان افغان کا قلع قمع کرنا، خاں اعظم کی لاپرواہی اور عبد اللہ خاں کی شکست کا حال، آصف خاں اور مرزا غازی کی وفات کا احوال، شہزادہ خرم کی دوسری شادی، ہاتھی سے گر کرشجاعت خاں کا انتقال کرجانا، مرزا رستم کو پٹنہ کا حاکم مقررکرنا، امیرالامراء شریف خاں کی وفات، خواجہ محمد حسین کی وفات کا ذکر، جلوس کے بعد نوروز کا آٹھواں جشن، ہندوؤں کے پہلے طبقے برہمنوں کا تہوار راکھی، ہندوؤں کے دوسرے طبقے کھتری کا تہوار دسرہ، ہندوؤں کے تیسرے طبقے دیش کا تہوار دیوالی، ہندوؤں کے چھوتے طبقے شودر کا تہوار ہولی، واقعہ نویسوں کے لیے ضابطہ مقررکرنا، شہنشاہ اکبر کے روضہ کی زیارت کرنا، شہنشاہ جہانگیر کی اجمیر کو روانگی، قلیج خاں کی وفات کی اطلاع ملنا، شہنشاہ جہانگیر کا اجمیر میں دُردو، شہنشاہ جہانگیر کا خاں اعظم کے سرکشانا رویہ پرنصیحت آمیز پیغام بھیجنا، دلیپ سنگھ کا اپنے چھوٹے بھائی سورج سنگھ سے شکست کھانا، جلوس کے بعد نوروز کا نواں جشن، رستم مرزا کو ٹھٹھہ کا حاکم مقررکرنا، احداد افغان کی شکست کا احوال، بھاؤ سنگھ کو مرزا راجہ کا خطاب دے کر انبیر کا راجہ مقرر کرنا، شہنشاہ جہانگیر کی بیماری کا حال، شہنشاہ جہانگیر کا خواجہ معین الدین چشتی کی درگاہ میں حلقہ بگوش ہونا، گلاب کے عطر کی ایجاد، عادل خاں دکھنی کے جاسوس کا اجمیر میں وارد ہونا، رانا امرسنگھ کا مطیع ہونا، رانا سنگھ کے فرزند کرن کا خرم کی خدمت میں حاضرہونا، سلطان خرم اور کرن ولد رانا امرسنگھ کا شہنشاہ، جہانگیر کے دربارمیں حاضرہونا، ثابت خاں کی گستاخانہ روش پر اسے نظربند کرنا، جلوس کے بعد دسواں جشن نوروز، چشمہ نور کے مقام پر اعتماد الدولہ کا پیش کش نظر سے گزارنا، دنیا کا سب سے مضبوط ترین قلعہ کا نگڑہ کا ذکر، شہنشاہ جہانگیرکا کنور کرن کے ساتھ شکار پرجانا، خان اعظم کی تمام خطاؤں کو معاف کرنا، بخترخاں کا بیجاپور روانہ ہونا، ملاگرائی درویش کی وفات کا ایک عجیب وغریب واقعہ کشن سنگھ اور گوبند داس کی دیرینہ دشمنی کی کیفیت شاہ ایران کے بڑے بیٹے صفی مرزا کے قتل کا واقعہ جگت سنگھ ولد کرن سنگھ کا اپنے دادا امر سنگھ کی عرض داشت لے کر حاضر خدمت ہونا، راجہ
سورج سنگھ کو دکن کی مہم پر روانہ کرنا، چین قلیج کی وفات کی اطلاع ملنا، کشمیر کے حاکم صفدرخاں کو اس کے عہدے سے معزول کرنا، مخلص خاں کو صوبہ بنگال کا دیوان اور بخشی مقرر کرنا، عنبر کی شکست کی خبر ملنا، ابراہیم خاں کو صوبہ بہار میں کھوکھرہ پر قبضہ کرنا، جلوس کے بعد گیارہواں جشن نوروز، آصف خاں کے محل کو رونق بخشا، افریدی پٹھانوں کے پگانہ بنگانہ قبیلے کے قوم کا باغی ہونا، خرم کے یہاں لڑکے کی پیدائش، راول کلیاں جیسلمیری کو اس کی ریاست کی طرف روانہ کرنا، راجہ مان سنگھ کو قلعہ کانگڑہ کی مہم پر متعین کرنا، شہنشاہ جہانگیر کا ایک الو کی بندوق کا نشانا بنانا نورجہاں بیگم کی طرف سے بزم دعوت وجشن مہمانی رانا اودے پور کا شاہ خرم کی خدمت میں حاضرہونا، اعتماد الدولہ کا قیام گاہ میں خواجہ خضر ک جشن میں شریک ہونا، کالیادہ میں ناصرالدین بن غیاث الدین خلجی کی عہد کی عمارت میں قیام کرنا، ہندوؤں کے مقدس مقام اوجین کا ذکر سنگ پارس کی موجودگی کی روایت، سلطان نصیرالدین جس نے پندرہ ہزار عورتوں سے ایک شہر آباد کیا، جلوس کے بعد نوروز کا بارھواں جشن، شاہ ایران کے ایلچی حسین بیگ تبریزی کا میری خدمت میں حاضرہونا، جہانگیر قلی خاں کو بہاراوء ابراہیم خاں فتح جنگ کو بنگال بھیجنا، ایک گجراتی حاکم زادہ عبد الطیف کی گرفتاری سید عبد اللہ بارہیہ کا حاضردربارہوکر خرم کے عرائض پیش کرنا، بغدادی کبوتر جہنیں نامہ برکہا جاتا تھا، راجہ سورج مل کرقلعہ کانگڑہ کوفتح کرنے کاوعدہ کرنا، میرمیراں کی والدہ کی وفات کی خبرآنا، فدائی خاں کا راجہ جیت پور کو شکست دینا، روح اللہ برادر فدائی خاں کا دھوکے سے قتل ہونا، سلطان خرم کا دکن کی مہم سے فتح یاب ہوکر واپسی دربار میں حاضرہونا، شہزادہ خرم کو شاہجہان کے خطاب سے سرفراز کرنا، اور اس کی کرسی تخت شاہی کے قرب میں مخصوص کرنا، خان دوران کو کابل سے ہٹاکر صوبہ ٹھٹھہ کا حاکم مقررکرنا، شاہ عباس کے ایلچی محمد رضا کا فوت ہونا، شہنشاہ جہانگیر کا ہاتھی کے شکار کے لیے گجرات کی طرف روانگی، راجہ کلیسان ولد ٹوڈرمل کو شرف حضوری بخشا، بہلول میانہ اوراللہ یار کو آستان بوسی کی سعادت سے شرف یاب کرنا، شہنشاہ جہانگیر کا قصبہ دھارمیں جو ایک ہزار سال قبل راہ بھوج کا داراسلطنت تھا نزول اجلال کرنا، نوربخت ہاتھی کا نیم گرم پانی سے مخطوط ہونا، شہنشاہ جہانگیر کا طلائی اور نقرئی ٹکے بنانے کا حکیم دینا، شہنشاہ جہانگیر کا گجرات کے جامع مسجد دیکھنے جانا شاہ جہانگیر کاشیخ سکندر کے باغ کی سیر کیلئے جانا، فتح باغ جس میں خانخاناں نے مظفر خاں ابنوکو شکست دی تھی، مکرم خاں صوبیدار اوڑیسہ کا ریاست خوردہ کا فتح کرنا، شہنشاہ جہانگیر کا احمد آباد سے مالوے کی جانب مراجعت کرنا، ریاست جام کے راجہ کا آستان بوسی کی سعادت حاصل کرنا، جلوس کے بعد نوروز کا تیرھواں جشن، احمد بیگ خاں کا بلی حاکم کشمیر کو معزول کرکے دلاور خاں کو حاکم متعین کرنا، شہنشاہ جہانگیر کا احمد آباد میں قیام کرنا، سکّے ڈھالنے کانیا ضابطہ مرتب کرنا، بیواؤں اور ضرورت مندوں کی پرورش کرنا، مرزا خواجہ بیگ صفوی کی وفات پر اس کے متنبٰی بیٹے خنجر خاں کو احمد نگر کا قلعہ دار مقررکرنا، مرزا یوسف خاں مرحوم کے خاندان کا حسب نسب شہر گجرات کاذکر، احمد بیگ خاں حاکم کشمیر کی وفات کی اطلاع ملنا، ریاست بہارہ کے راجہ کا دربار میں حاضرہونا، جہانگیر نامے کے لیے تخت نشینی کی تصویر بنانے پر ابو الحسن مصورکو نادرالزماں کے خطاب سے سرفراز کرنا، شاہی افواج کا علاقہ گونڈوانہ کے ہیرے کی کان پر قبضہ کرنا، شاہجہان کا قلعہ کانگڑہ کی فتح کاذمہ لینا، بارہ سال کے حالات قلمبند کرکے دستور العمل بنانے کا حکم دینا، سبحان قلی قرادل کے قتل کرنے کا احوال،دولت خانہ خاص کے صحن میں بازار آرائستہ کرنا، محمود آباد کا سلاطین گجرات کے آخری فرماں ردا کا دوبارہ دارالحکومت ہونا، شاہ عالم کے پوتے سید محمد کو یا قوت سے تحریر کردہ قرآن شریف عنایت کرنا، پچاس سال کی عمر کو پہنچ کر شہنشاہ جہانگیر کا حیوانات کا شکار ترک کرنا، جہانگیر نامے کی ایک جلد مدارالملک اعتماد الدولہ کو ااور دوسری آصف خاں کو عنایت کرنا، کوکرہ کی کان سے نیلے رنگ کا ہیرا دستیاب ہونا، خطرات میں بادشاہوں کا جاہ وجلال کا تبدیل نہ ہونا، عنایت خاں کو وفات کی خبرملنا، شاہ شجاع کااُم الصبیان کے دورے میں کافی عرصہ تک بیماررہنا، شہزادہ اورنگ زیب کی پیدائش کا ذکر، شاہجہان کا بیٹے کی پیدائش پر جشن کی تقریب منعقدہ کرنا، لک کی خوشحالی اور زراعت کی فراوانی بادشاہ کی نیک نیتی سے ہوتی ہے، جد روپ سنیاسی سے دوبارہ ملاقات کرنا، حکیم روح اللہ کے علاج سے نور جہاں بیگم کا شفایاب ہونا، راجہ سورج مل ولد راجہ باسوکا باغی ہونا، قلعہ رنھتبنور کا ذکر، خانخاناں کو دوبارہ دکن اور خاندیس کا صوبیدار مقررکرنا، خان دوران کا اپنے لشکر کو آراستہ کرکے ملاحظہ کرانا، شہنشاہ جہانگیر کا شیخ سلیم چشتی کے روضہ مبارک پرفاتحہ خوانی کرنا، فتح پور کی عمارات کا ذکر، راجہ سورج مل کی شکست اور قلعہ موکی فتح کا ذکر جلوس کے بعد چودھواں جشن نوروز، عبد الستار کا علم نجموم پر ایک کتاب کا پیش کرنا، الہ داد افغان ولد جلال افغان کا باغی ہونا، مقرب خاں کو بہار کا صوبیدار متعین کرنا، رتن پور کے راجہ کلیان اورشہزادہ پرویز کا آگرے پہنچ کر شرف حضوری حاصل کرنا، خان عالم کا پیش کش ایک خنجر جس کا قبضہ ابلق دندان ماہی کا تھا، گل افشاں باغ کی سیر کو جانا، شہنشاہ جہانگیر کا خان دوران کو صوبیداری کے عہدے سے سبکدوش کرکے خوشاب کا جاگیردار مقررکرنا، آگرے سے دریائے اٹک تک سڑک کے دونوں جانب درخت لگوانا، بعد ازاں آگرے سے لاہور تک میناراور کنویں تعمیر
کرانا، معتمد خاں کو سونے کا تخت اور یا قوت کی انگوٹھی پیش کرنا، اسلام خاں کی وفات کا ایک حیرت انگیز واقعہ نورجہاں بیگم اورمرزا رستم کا شیر پر گولی چلانا، طویل عرصے کی قید کے بعد خسرو کو آزاد کرنا اور کورنش بجالانے کا حکم دینا، دارالبرکت دہلی پہنچ کر جنت آشیانی کے مقربے کی زیارت کرنا، آصف خاں کی لڑکی کے بطن سے شاہجہان کے ہاں ایک لڑکے کی پیدائش، خان عالم کی روانگی سے وقت شاہ عباس کا نہایت محبت سے بغل گیرہونا، خان عالم کا صاحبقراں امیر تیمور کی جنگ سے متعلق ایک تصویر حاصل کرنا، اللہ داد ولد جلال باریکی کی خطاؤں کومعاف کرنا صنعف دل کے دورے پڑنے کی وجہ سے خواجہ جہاں کا انتقال ہوجانا، رانا امرسنگھ کی وفات کے بعد کنور کرن کو رانا کے خطاب سے سرفراز کرنا، جلوس مبارک کے بعد پندرھواں جشن نوروز، سہراب خاں ولد مرزا رستم کا دریائے جہلم میں نہاتے ہوئے غرق ہوجانا، فتح کشتواڑ، وادی کشمیر کا بیان، شہزادہ شاہ شجاع کا دولت خانے کی کھڑکی سے سر کے بل گرکر محفوظ رہنا، عنبر کا دوبارہ بغاوت کرنا، شریعت کے احکام کے مطابق انصاف کرنا، بادشاہ بانو بیگم کی وفات پانا، شیخ احمد سرہندی کوقید سے آزاد کرنا، کشمیر کے صوبیدار دلاورخاں کا فوت ہوجانا، کشتواڑ کے علاقہ میں دوبارہ بغاوت، لاہور میں خان دوران کی وفات، شہنشاہ جہانگیر کی ہندوستان کو رونگی، کانگڑے کے قلعے کی فتح کی خوشخبری ملنا، دکھنیوں کی معاہدہ شکنی اور فتنہ وفساد برپاکرنا، دارالخلافت آگرہ کور روانگی، جلوس کے بعد سولہواں جشن نوروز، سلطان پرویز کو صوبہ بہار بطور جاگیر عنایت کرنا، نورجہاں بیگم کی لڑکی لاڈلی بیگم کے ساتھ شہریار کی شادی، مرزامحمد حکیم کے پوتوں کو قید سے آزاد کرنا، وائی توران کی والدہ کا مراسلہ اور پیشیکش نورجہاں بیگم کے نام، ارادت خاں کا کشتواڑ میں امن وامان قائم کرنا، خان عالم کے بھتیجے ہوشنگ کوقتل کرنے کا حکم دینا شہنشاہ جہانگیر کا مرغابی کا گوشت کھانا ترک کرنا، سلطان خسرو کا وفات پانا، جلوس کے بعد نوروز کا سترھواں جشن، شاہ ایران کا قندھار پر حملہ آورہونے کی اطلاع ملنا، اعتبار خاں کو آگرے کا صوبیدار متعین کرنا، شاہ ایران کا قلعہ قندھار کو محاصرہ میں لینا، ارادت خاں کو کشتواڑ کی بغاوت کو فروکرنا، خرم کی عرصداشت سے سرکشی کااظہار ہونا، شاہجہان کا نورجہاں بیگم اور شہریار کی جاگیرون پر بےجا تصرف کرنا، کشمیر سے لاہور کی جانب مراجعت کرنا، شہزادہ شہریار کی سرکردگی میں قندھار کی مہم پرروانہ کرناشہنشاہ جہانگیر کا خرم کی طرف پیش قدمی کرنا اور اُسے بے دولت کا نام دینا، جلوس کے بعد اٹھا رھواں جشن نوروز، سندر کا سرکاٹ کر میرے حضور میں پیش کرنا، عضد والد ولہ کا اپنی لغت کی کتاب فرہنگ جہانگیری پیش کرنا، خسرو کے بیٹے داد رنجش کو گجرات کو صوبیدار مقررکرنا، اجمیرمیں مریم زمانی کی وفات کی خبرملنا،صفی خاں کا گجرات فتح کرنا، شاہجہان کا دریائے نربدا کو عبور کرکے اِدھر اُدھر بھٹکنا، شاہجہان کا عادل خاں سے مدد کا طلب گارہونا، جلوس کے بعد انیسواں جشن نوروز، قطب الملک کی رہنمائی پر شاہجہان کا اڑیسہ میں داخل ہونا، عبد اللہ خاں کا مرزا رستم کا تعاقب کرتے ہوئے الہ آباد کے شہر کا محاصرہ کرنا، سپہ سالار پلنگپوس کا خان زاد خاں سے شکست کھانا، شاہجہان کا بنگال کی طرف نکل جانا، شہنشاہ جہانگیر کا لاہور میں کشمیر کی طرف مراجعت کرنا، جلوس کے بعد بیسواں جشن نوروز، شہنشاہ جہانگیر کا وادی کشمیر میں ورُود، شاہجہان کا اپنے والد شہنشاہ جہانگیر سے خطاؤں کی معافی مانگنا، شہنشاہ جہانگیر کا کشمیر سے لاہور کی طرف مراجعت کرنا، عبد اللہ خاں کا شہنشاہ جہانگیر سے معافی طلب کرنا، احداد کا سرکاٹ کر شہنشاہ جہانگیر کے سامنے پیش کرنا، جلوس کے بعد اکیسواں جشن نوروز، مہابت خاں کا باغی ہوکر شہنشا جہانگیر کو گرفتار کرنا، شہنشاہ جہانگیر کا کابل میں وُرود، مہابت خاں کا فرارہونا، شہزادہ پرویز کی وفات کی خبرملنا، مہابت خاں کا شاہجہان سے مصالحت کرنا، عبد اللہ خاں کی گرفتاری اور قلعہ اسیر میں قیدکرنا، جلوس کے بعد بائیسواں جشن نوروز، شہنشاہ جہانگیر پر مرض کا غلبہ پانا، شہنشاہ جہانگیر کا کشمیر سے لاہور کی طرف روانگی، موضع راجور میں شہنشاہ جہانگیر کی وفات کا سانحہ آصف خاں کا داوربخش ولد خسرو کو وقتی طور پر بادشاہ بنانا، شہریار کالاہور میں بادشاہت کا اعلان کرنا، شہنشاہ جہانگیر کی وفات پرشاہجہان کا آگرے کی طرف روانہ ہونا، شاہجہان کا خان جہاں کو فرمان کے ذریعہ اطاعت کی ترغیب دینا، شاہجہان کا آگرے میں وُرود، شاہجہان کا تحت سلطنت پر جلوہ افروز ہوکر اپنے نام کا سکّہ اور خطبہ جاری کرنا۔
In Urdu
Hbk.
There are no comments on this title.