Image from Google Jackets

کرایہ مکانات کی شرعی حیثیت : رفیع اللہ شہاب، پروفیسر

By: Material type: TextTextPublication details: Lahore : Sang-i-meel Publications, 1989.Description: 184 pagesSubject(s): DDC classification:
  • 332.8 ر ف ی 1989
Contents:
(پہلا باب): حرام وحلال کے بارے میں واضح شرعی احکامات، حرام وحلال واضح ہیں، حرام سے بچنے کے لیے سادہ زندگی، محل نمامکانات تعمیر کرنے کی ممانعت، ملوکیت اور اسلامی معاشرے میں عیش وعشرت کی ابتداء، سونے کے زیورات کی حرمت، مشرکین مکہ کا حاجیوں سے سلوک، (دوسراباب): کرایہ مکان کی سود سے مشابہت، مکہ مکرمہ کے مکانوں کا کرایہ، کیا ابوحنیفہ رضی اللہ عنہ راوی تھے؟ امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ بطور ماہر معاشیات، مکہ مکرمہ کے مکانات فروخت کرنے کی اجازت، بغداد کے مکانات کی شرعی حیثیت، (تیسرا باب): کرایہ زمین (بٹائی) اور کرایہ مکانانت، کرایہ مکانات کے لیے کرایہ زمین سے استد لال، کرایہ زمین کوسود قرار دینے والی احادیث، کرایہ زمین کے بارے میں ائمہ فقہ کافتوی، قاضی ابویوسف کاجواز کا فتوی، کرایہ زمین سود ہے، کرایہ زمین کے بارے میں جدید علمی تحقیق، (چوتھا باب): سعودی عرب کے علماء کا زمین کو کرائے پردینے کے بارے میں فتوی، اسلام میں نظام ملکیت، زمین تمام انسانوں کی مشترکہ ملکیت ہے، زمین کرائے پردینا جائز نہیں، خیبر کے یہودیوں سے معاملہ، (پانچواں باب): حرمت سود اور اس کے جواز کے حیلے، سود کی تعریف، سود اور تجارت، سود کی حرمت کاسخت حکم، سود کے جواز کا حیلہ، (چھٹا باب): کرایہ زمین کی شرعی حیثیت کے بارے میں متضاد احادیث کاجائزہ، مزارعت کی لغوی تحقیق، مخابرہ کی تشریح، مزارعت کی عرفی حقیقت، مزارعت کی فقہی تعریف، مزارعت کی شرعی حیثیت قرآن حکیم کی روشنی میں، معاملہ بیع کی حقیق و ماہیت، معاملہ ربوا کی حقیقت، احادیث بنویہ اور مزارعت، احادیث مزارعت کا جائزہ، (ساتواں باب): مسئلہ ملکیت زمین پر ایک تنقیدی نظر، پہلا نکتہ: احادیث کا استقصاء، دوسرا نکتہ: واقعہ خیبر، تیسرا نکتہ: احسان اور فیاضی کی تعلیم، چوتھا نکتہ: مضاربت اور مزارعت، پانچواں نکتہ: مزارعت اور سود، (چھٹا نکتہ : ائمہ اور مزارعت، (ساتواں نکتہ: محدود ملکیت، (آٹھواں نکتہ: مسئلہ مزارعت اور کم علم لوگ ،(اٹھواں باب): شریعیت اسلامی اور مسئلہ ملکیت زمین عشری اراضی، ضروت سے زائد اراضی کی فروخت، خراجی اراضی، ذمیوں کے اسلام لانے کے باوجود زمین اسلامی ریاست کی ملکیت رہی برصغیر ہند وپاکستان کی اراضی کی شرعی حیثیت، اراضی ہند وپاک کے بارے میں شاہ عبد العزیز کا فتوی، خراجی اراضی پرتعمیر مکانات کا کرایہ، مکانات کی قلت دورکرنے کی ایک تجویز، (نواں باب): زمین کی ملکیت اور کرائے کے بارے میں علمائے عرب کا نقطہ نظر اراضی کی اقسام، وہ اراضی جن کی انفرادی ملکیت جائز نہیں، جاگیروں کی اراضی، مفتوحہ اراضی کے بارے میں صحابہ کی مجلس شوری، مفتوحہ اراضی کے بارے میں ارشادات نبوی، حضرت عمر کے بعد صحابہ کرام کا عمل، مفتوحہ اراضی کے بارے میں ائمہ مجتہدین کے فتاوٰی، مفتوحہ اراضی کے بارے میں ائمہ اربعہ کا فتوٰی، خراجی اراضی کی خرید وفروخت جائز نہیں، خراجی زمین پرقابض لوگ بھی اس کے مالک نہیں، مفتوحہ اراضی پر دشمن کا قبضہ، مفتوحہ اراضی پر خراج، مفتوحہ اراضٰ پرمکانات، مفتوحہ اسلامی مملکت کی ملکیت ہیں، مفتوحہ اراضی کی آمدنی، کرایہ زمین کی شرعی حیثیت، کرایہ زمین کے بارے میں اراشادات نبوی، زمین کی بٹائی کے بارے میں حضور صلعم کا عمل، کرایہ زمین کے بارے میں ائمہ مجتہدین کا فتوی، (دسواں باب)؛ مکانات کا کرایہ اور خدمات کا اجر، اجارہ جائز ہے، اجارہ کی فقہی تعریف، اجارہ کے ذریعے زنا کاری کا جواز، (گیارھواں باب): مضاربت اور کرایہ زمین و مکان، مضاربت کے اصول پر مزارعت کے جواز کا فتوی، مضاربت کی صحیح تعریف، مضاربت اورقیاس، (بارھواں باب): اسلام کے معاشی مقاصد، بنیادی ضرورتوں کی ضمانت، ضرورت سے زائد مال، دولت صرف اغنیاء کے پاس جمع نہ رہے، افراد معاشرہ کے حقوق میں توازن و تناسب، دولت جمع کرنے کی ممانعت، خلاصہ بحث۔
Tags from this library: No tags from this library for this title. Log in to add tags.
Star ratings
    Average rating: 0.0 (0 votes)
Holdings
Item type Current library Call number Status Barcode
Book NPT-Nazir Qaiser Library Economics 332.8 ر ف ی 1989 (Browse shelf(Opens below)) Available NPT-012373

(پہلا باب): حرام وحلال کے بارے میں واضح شرعی احکامات، حرام وحلال واضح ہیں، حرام سے بچنے کے لیے سادہ زندگی، محل نمامکانات تعمیر کرنے کی ممانعت، ملوکیت اور اسلامی معاشرے میں عیش وعشرت کی ابتداء، سونے کے زیورات کی حرمت، مشرکین مکہ کا حاجیوں سے سلوک، (دوسراباب): کرایہ مکان کی سود سے مشابہت، مکہ مکرمہ کے مکانوں کا کرایہ، کیا ابوحنیفہ رضی اللہ عنہ راوی تھے؟ امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ بطور ماہر معاشیات، مکہ مکرمہ کے مکانات فروخت کرنے کی اجازت، بغداد کے مکانات کی شرعی حیثیت، (تیسرا باب): کرایہ زمین (بٹائی) اور کرایہ مکانانت، کرایہ مکانات کے لیے کرایہ زمین سے استد لال، کرایہ زمین کوسود قرار دینے والی احادیث، کرایہ زمین کے بارے میں ائمہ فقہ کافتوی، قاضی ابویوسف کاجواز کا فتوی، کرایہ زمین سود ہے، کرایہ زمین کے بارے میں جدید علمی تحقیق، (چوتھا باب): سعودی عرب کے علماء کا زمین کو کرائے پردینے کے بارے میں فتوی، اسلام میں نظام ملکیت، زمین تمام انسانوں کی مشترکہ ملکیت ہے، زمین کرائے پردینا جائز نہیں، خیبر کے یہودیوں سے معاملہ، (پانچواں باب): حرمت سود اور اس کے جواز کے حیلے، سود کی تعریف، سود اور تجارت، سود کی حرمت کاسخت حکم، سود کے جواز کا حیلہ، (چھٹا باب): کرایہ زمین کی شرعی حیثیت کے بارے میں متضاد احادیث کاجائزہ، مزارعت کی لغوی تحقیق، مخابرہ کی تشریح، مزارعت کی عرفی حقیقت، مزارعت کی فقہی تعریف، مزارعت کی شرعی حیثیت قرآن حکیم کی روشنی میں، معاملہ بیع کی حقیق و ماہیت، معاملہ ربوا کی حقیقت، احادیث بنویہ اور مزارعت، احادیث مزارعت کا جائزہ، (ساتواں باب): مسئلہ ملکیت زمین پر ایک تنقیدی نظر، پہلا نکتہ: احادیث کا استقصاء، دوسرا نکتہ: واقعہ خیبر، تیسرا نکتہ: احسان اور فیاضی کی تعلیم، چوتھا نکتہ: مضاربت اور مزارعت، پانچواں نکتہ: مزارعت اور سود، (چھٹا نکتہ : ائمہ اور مزارعت، (ساتواں نکتہ: محدود ملکیت، (آٹھواں نکتہ: مسئلہ مزارعت اور کم علم لوگ ،(اٹھواں باب): شریعیت اسلامی اور مسئلہ ملکیت زمین عشری اراضی، ضروت سے زائد اراضی کی فروخت، خراجی اراضی، ذمیوں کے اسلام لانے کے باوجود زمین اسلامی ریاست کی ملکیت رہی برصغیر ہند وپاکستان کی اراضی کی شرعی حیثیت، اراضی ہند وپاک کے بارے میں شاہ عبد العزیز کا فتوی، خراجی اراضی پرتعمیر مکانات کا کرایہ، مکانات کی قلت دورکرنے کی ایک تجویز، (نواں باب): زمین کی ملکیت اور کرائے کے بارے میں علمائے عرب کا نقطہ نظر اراضی کی اقسام، وہ اراضی جن کی انفرادی ملکیت جائز نہیں، جاگیروں کی اراضی، مفتوحہ اراضی کے بارے میں صحابہ کی مجلس شوری، مفتوحہ اراضی کے بارے میں ارشادات نبوی، حضرت عمر کے بعد صحابہ کرام کا عمل، مفتوحہ اراضی کے بارے میں ائمہ مجتہدین کے فتاوٰی، مفتوحہ اراضی کے بارے میں ائمہ اربعہ کا فتوٰی، خراجی اراضی کی خرید وفروخت جائز نہیں، خراجی زمین پرقابض لوگ بھی اس کے مالک نہیں، مفتوحہ اراضی پر دشمن کا قبضہ، مفتوحہ اراضی پر خراج، مفتوحہ اراضٰ پرمکانات، مفتوحہ اسلامی مملکت کی ملکیت ہیں، مفتوحہ اراضی کی آمدنی، کرایہ زمین کی شرعی حیثیت، کرایہ زمین کے بارے میں اراشادات نبوی، زمین کی بٹائی کے بارے میں حضور صلعم کا عمل، کرایہ زمین کے بارے میں ائمہ مجتہدین کا فتوی، (دسواں باب)؛ مکانات کا کرایہ اور خدمات کا اجر، اجارہ جائز ہے، اجارہ کی فقہی تعریف، اجارہ کے ذریعے زنا کاری کا جواز، (گیارھواں باب): مضاربت اور کرایہ زمین و مکان، مضاربت کے اصول پر مزارعت کے جواز کا فتوی، مضاربت کی صحیح تعریف، مضاربت اورقیاس، (بارھواں باب): اسلام کے معاشی مقاصد، بنیادی ضرورتوں کی ضمانت، ضرورت سے زائد مال، دولت صرف اغنیاء کے پاس جمع نہ رہے، افراد معاشرہ کے حقوق میں توازن و تناسب، دولت جمع کرنے کی ممانعت، خلاصہ بحث۔

In Urdu

Hbk.

There are no comments on this title.

to post a comment.