فدائے ملت : تحریک جہاد آزادی اور تحریک پاکستان کے قدیم رہنما ابو تراب شاہ وصی احمد شمس بلگرامی نشنہ بلگرامی، ڈاکٹر
Material type:
TextPublication details: Karachi : Idarat-ul-Fastan-i-Urdu, 2002.Description: 234 pages U/860Subject(s): DDC classification: - 923.2549 ت ش ن 2002
| Item type | Current library | Call number | Status | Barcode | |
|---|---|---|---|---|---|
| Book | NPT-Nazir Qaiser Library Biography | 923.2549 ت ش ن 2002 (Browse shelf(Opens below)) | Available | NPT-011860 |
فدائے ملت
قطعہ مدحیہ، تاریخ وفات، قطعہ تاریخ وفات، قطعہ تاریخ ولادت ووفات، قطعہ تاریخ وفات، قطعہ تاریخ وفات، مقدمہ "فدائے ملت" ، شمس الملت کی یاد میں بزم کاقیام، شمس الملت، ابوتراب شاہ بلگرامی، "بلگرام" تاریخ کے آیئنے میں، ابو تراب شاہ کا عملی ایثار، جنگ آزادی کا ایک مجاہد، میں بلگرامی کیوں پکارا جاتا ہوں؟ جنگ آزادی کا ایک گمنام سپاہی، حضرت شمس بلگرامی، مسلمانوں کا معیار زندگی، وفات علامہ محمد اقبال رحمتہ اللہ علیہ، قائداعظم رحمتہ اللہ علیہ سے منظوم خطاب، افکار شمس، ترانہ زنداں، سانحہ بیحرمتی قرآن، شہادت نواب سراج الدولہ رحمتہ اللہ علیہ، ووٹ، دعوت عمل، سہرا، جذبات شمس، دُختر اوّل اختر فاطمہ کی یاد میں، دُختر دوم بستانہ بیگم کی یاد میں، عائشہ بی بی کی یاد میں، (غزلیں): کیابتاؤں کیا اثر ہے نعرہ تکبیر کا ، پیدا جو کرو دل میں مذہب کی حمیت کو، بوالہوس نفس کی پہلے ذرا تحلیل تو کر، سرشار ہو اب یارب اس طرح یہ میخانہ، طرح ڈالی ہے میں نے خاک وخوں سے، اپنے ہی سوز کا بگڑا ہوا اک ساز ہوں میں، بُرا ہے یا کہ اچھا ہے شکایت تو نہیں کرتے، پھنسی ہے لاکھ مصائب میں میری جاں اے شمس، ترے مستانے رکتھے ہیں خبر تیری حقیقت کی، وادی نگاراں میں کیا حال بشر دیکھا، شب وصلت انہیں مقصود کچھ ایذا رسانی ہے، اے حد عمر تجھ کو ترقی محال ہے، فغاں سے ہلتی ہے پیری میں یوں زباں کی شاخ، آشنا تیرا خود اپنےآپ سے بیگانہ ہے، میں جب روتاہوں تنگ آ آ کے اپنے درد پنہاں سے، سر نہیں سنگ در تو ہے ترک نہ کر نماز عشق، کبھی ہے دشت نوردی کبھی ہے جامہ دری، رہ غربت میں اکثر سانس رکتی ہے جہاں میری، ایثار جو کرنا ہو اپنے سے ہو بیگانہ، خیال غیرت قومی نہ حُب کی وہ مستی، کب سرطور تجلی رُخ یار نہیں، پاس جو کچھ ہے وہ ہم عاریتا رکھتے ہیں، کیوں آپ علاج دل بیمار کریں گے، خدا رکھے قیامت کی ہے گرمی آہ سوزاں میں، مٹ گیا لعل و جواہر کا جو شیدا ہوکر، آنسو ہیں میری آنکھوں میں مانند گہر بند، خیریت کچھ نظر آتی نہیں ایمانوں کی، کتنے لاشے ہیں پڑے شمع فروزاں کے قریب، کاش مئے اپنی نگاہوں سے پلا دیتے ذرا، ہمیں وہ یاد ہے اب تک کسی کا پیش درہونا، کوئی خلوت نہیں ہے دوستو مرد مسلماں کی، جو ذرہ انقضام ضبط سے پیمانہ ہوتا ہے، ابر باراں ہوں اک گام برسنا ہے مجھے، نظام اجتماعی کا اگر کھیوا ہولذتیت، متحد جس نے کیا ہم کو وہ الفت نہ رہی، مسلمانوں رہو الفت سے ہر دم ایک جاں ہو کر، کہاں آزادیاں میری کہاں میری فغاں بندی، آنکھوں میں کوئی مینا وساغر لئے ہوئے، مرا مسلک محبت ہے ازل سے عاشقانہ، قید میں روتی ہے بلبل آسماں کو دیکھ کر، لئے جاتے ہیں آخر کس طرف ہم بے نواؤں کو، کسی کا ہوش کھوتے ہی سراپا جوش ہوجانا، نہ دل اپنا جگر اپنا نہ آج اپنا نہ کل اپنا، متفرق اشعار، شعاع شمس، قطعہ (محمد علی ثانی)، شہسرام ناصر الحکام، قرطبہ ہند بلگرام، ابوتراب شاہ بلگرامی کے احباب شہسرام، فدائے ملت کی ڈائری کے چند اوراق، مختلف دستاویزات کے عکس۔
In Urdu
Hbk.
There are no comments on this title.