سیرت النعمان : شبلی نعمانی، علامہ
Material type:
TextPublication details: : Iqbal Academy Pakistan , .Description: 392 pages 64CINSubject(s): DDC classification: - 922.97 ش ب ل
| Item type | Current library | Call number | Status | Barcode | |
|---|---|---|---|---|---|
| Book | NPT-Nazir Qaiser Library Biography | 922.97 ش ب ل (Browse shelf(Opens below)) | Available | NPT-003144 |
Seerat-Ul-Nauman
(حصّہ اوّل): پیش لفظ، دیباچہ اور تمہید تصنیف، امام ابو خیفہ کا نام ونسب، زوطی غلام نہ تھے، امام ابو خیفہ نے صحابہ رضی اللہ عنہ سے کیوں روایت نہیں کی، تابعیب کی بحث، صحابہ رضی اللہ عنہ سے روایت نہیں کی، تحصیل علم کی تحریک، علم کلام، علم کلام کی طرف توجہ، امام حماد کی شاگردی، حدیث کی تحصیل، امام کی شیوخ حدیث، امام شعبی، حرمین کی سفر، عطاء بن ابی رباح، عکرمہ، فقہائے سبعہ، اوزاعی، امام باقر کی شاگردی، امام صاحب کے اساتذہ، ان کی نہایت عزت کرتے تھے، تعلیم حدیث کے مختلف طریقے، طریقہ تعلیم کی ترقی، امام کے شیوخ حدیث بہت تھے، شیوخ حدیث کا شمار، اُستاد کا ادب، زیدبن علی کے خروج میں امام صاحب شریک نہ تھے، قبول خدمت سے انکار، سفاھ و منصور کی سفاکیاں، نفس ذکیہ اورابراہیم کی بغاوت، امام صاحب نے ابراہیم کی طرفداری کی ، امام ابو حنیفہ بغداد میں طلب کئے گئے عہدہ قضا سے انکار، امام صاحب کا قید خانے میں بھیجا جانا، امام صاحب کو زہردیا گیا، امام کی اولاد، اخلاق و عادات، امام صاحب کا حلُیہ اورگفتگو، وظیفہ خواری سے اجتناب، آزادی اور بے نیازی، بلا غرض حق گوئی، تجارت اور دریافت، فیاضی، شاگردوں کے ساتھ سلوک، حلم و عفو، ہمددری اور ہمسائگی کا محاذ، والدہ کی خدمت، رقت طبع، استقلال، حفظ لسان، ذکر و عبادات، عبرت پذیری، تقسیم اوقات، امام صاحب کی ذہانت اور طباعی فتوے اور مناظرے، رفع مدین کے مسئلے میں امام اوزاعی سے مناظرہ، قرآت خلف الامام، ایک خارجی سے گفتگو، قتادہ بصری سے مناظرہ، یحیٰی بن سعید سے مناظرہ، قاضی ابن ابی لیلٰی کی فیصلے پر نکتہ چینی، دیانت، رائے وتدبیر، قاضی ابویوسف کے لیے جوہدایت نامہ، لکھا تھا اس بعض مقامات، حکیمانہ مقولے، امام صاحب کے بعض اشعار، ذہانت وطباعی، ظرافت، (حصّہ دوم): امام صاحب کی تصنیفات، العالم و المتعلم، مسند خوارزمی، فقہ اکبر، عقائد وکلام، اعمال جزو ایمان نہیں ہیں، ایمان اور عمل دوجُداگانہ چیزیں ہیں، جو لوگ مرجیہ کہلائے ، امام صاحب کی تحریر، ایمان کم اور زیادہ نہیں ہوتا، متعلق ایمان میں سب برابر ہیں، امام صاحب اہل قبلہ کی تکفیر نہیں کرتے تھے، اہل قبلہ سب مومن ہیں، حدیث اور اصول حدیث مجتہدومحدث کی حیثیتیں الگ الگ ہیں، خلفائے اربعہ کی قلت روایت بخاری و مسلم نے امام شافعی کے واسطے سے کوئی حدیث روایت نہیں کی، جو شخص عمل کو ایمان کی حقیقت میں داخل نہیں سمجھتا تھا اورامام بخاری اس سے روایت نہیں کرتے تھے، اہل الرائے کی تحقیق، جو لوگ اہل الرائے کے لقب سے مشہور تھے، محدثین میں دو گروہ تھے، امام صاحب کے اہل الرائے کے لقب کے مشہور ہونے کی وجہ، ایک اور وجہ ، امام ابو حنیفہ کا محدث اور حافظ الحدیث ہونا، اجتہاد کی شرط اور امام ابو حنیفہ کا مجتہد مطلق ہونا، محدث ذہبی نے امام ابوخیفہ کو حفاظ حدیث میں محسوب کیا ہے، سلسلہ حدیث کی مختصر تاریخ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ کثرت روایت کو روکتے تھے ، حدیثوں کا وضع کیاجانا، وضع حدیث اور روایت میں نے احتیاطی کے اسباب، زنا دقہ نے چودہ ہزار حدیثیں وضع کیں، ایک شخص نے چار ہزار حدیثیں وضع کیں، امام صاحب کا خیال تھا کہ بہت کم حدیثیںصحیح ہیں، اس خیال کا ایک بڑا سبب، امام مالک وامام ابو خیفہ کی شروط ، روایت قریب قریب متحدہیں، امام شافعی کا قول تھا کہ صحیح حدیثیں، بہت کم ہیںِ، امام صاحب نے روایت کے لیے کی شرطیں مقرر کیں، اخبر ناوحدثنا کے مفہوم کی وسعت اجزاءسے روایت، روایت بالمعنی، روایت بالمنی میں صحابہ کی احتیاط، صحابہ سے ادائے مطلب میں جو کمی یازیادتی ہوگئی اُ س کی مثالیں، روایت بالمعنی کے متعلق امام ابوخیفہ کے اصول، اِصول درایت، جو حدیث عقل قطعی کے مخالف ہو ، صحیح نہیں، مخالفت قیاس، امام صاحب نے تصریح کی ہے کہ ، وہ حدیث کے مقابلے میں قیاس کا ، اعتبار نہیں کرتے تھے، قیاس کے ایک اور معنی مراتب احادیث کاتفاوت، متواتر، مشہور، اَحاد، احاد کے ظنی الثبوت ہونے کی تحقیق، معنعن رویتیں، رجال کی تنقید، ادائے مطلب، خبرواحد قطعی نہیں، خبر واحد میں صحابہ نے شک کیا، اِس قاعدے کااثر علم کلام کے مسائل پر، امام صاحب اور فقہ، فقہ کی مختصرتاریخ، مجتہدین صحابہ، حضرت علی رضی اللہ عنہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ، ابراہیم نخعی ،امام ابو حنیفہ کو فقہ کی تدوین کا خیال کیونکر پیدا ہُوا، تلاندہ جو فقہ کی تدوین میں شریک تھے، طریقہ تدوین، اس مجموعے کا رواج، امام صاحب کے زمانے میں جو مجموعہ فقہ مرتب ہوا تھا وہ معدوم ہوگیا، سلاطین اسلام اکثر حنفی تھے، حنفی فقہ کے حسن قبول کا سبب اور مجتہدین کے رواج مذہب کے اسباب، مسائل فقہ کی تقسیم، تشریعی اور غیر تشریعی احادیث کا فرق، جو مسائل تشریعی مسائل نہیں ہیں، استنباط احکام، کی ابتداء، واصل بن عطاء نے اصول فقہ کے بعض قاعدے بیان کئے، اصول فقہ کی کلیات، فقہ کی دوسرا حصّہ، کیا فقہ حنفی رومن لا سے ماخوذ ہے فقہ حنفی کی خصوصیتیں، (1) فقہ حنفی کا اِصول عقلی کے موافق ہوتا (2) فقہ حنفی کا آسان اور سہل ہونا، سرقہ کے احکام، (3) فقہ حنفی میں معاملات کے متعلق جو قاعدے ہیں نہایت وسیع اور تمدن کے موافق ہیں، نکاح کے مسائل، محرمات نکاح، معاملہ نکاح میں اختیار، عقد نکاح کا استحکام، عورتوں کے حقوق، دستورات نکاح، (4) ذِمیوں کے حقوق، (5) فقہ حنفی کا نصوص شرعیہ کے موانق ہونا، اس بدگمانی کا تروید کہ فقہ حنفی کے مسائل حدیث کے مخالف ہیں، (باب الطہارۃ): فرائض وضو، عورت کے چھونے سے وضو نہیں ٹوٹتا، ایک تیمم سے کئی فرض ادا ہوسکتے ہیں، مُتیمم کا اثنائے نمازیں پانی پر قادر ہونا، تکبیر تحریمہ جزو نماز نہیں، مقتدی کو قرات فاتحہ ضروری نہیں،کتاب الخطر والا باحتہ یعنی حلال و حرام کا باب، باب الجنایات، وراثت، نکاح
وطلاق، امام صاحب کے تلامذہ، محدثین، یحیٰی بن سعید القطان، عبد اللہ بن المبارک، یحیٰی بن زکریا بن ابی رائدہ، وکیع بن الجراح،یزید بن ہارون، حفص بن غیاث، ابو عاصم النبیل، عبد الرزاق بن ہمام، داود الطائی ، امام صاحب کے تلامذہ جو فقیہ تھے،
In Urdu
Hbk.
There are no comments on this title.